• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

سعودی سلامتی کا بھرپور دفاع کیا جائیگا، وزیراعظم

شائع March 26, 2015 اپ ڈیٹ March 27, 2015
وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس کا ایک منظر
وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس کا ایک منظر

اسلام آباد : وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی علاقائی سلامتی کو خطرہ ہوا تو پاکستان بھرپور ردعمل پیش کرے گا۔

یہ بات انہوں نے وزیراعظم ہاﺅس میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی جس میں مشرق وسطیٰ کے حالیہ واقعات پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیراعظم کے مشیر برائے سلامتی سرتاج عزیز، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور پاک فضائیہ کے سربراہ ائیرچیف مارشل سہیل امان نے شرکت کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک سے قریبی اور برادرانہ تعلقات ہیں اور ہم ان کی سیکیورٹی کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔

اجلاس کے شرکاءنے فیصلہ کیا کہ کل وزیر دفاع خواجہ آصف، قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز سمیت مسلح افواج کے نمائندگان پر مشتمل ایک وفد سعودی عرب بھیجا جائے گا تاکہ وہاں کی صورتحال کا جائزہ لیا جاسکے۔

خیال رہے کہ دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے آج ہفتہ وار بریفننگ کے دوران نے بتایا تھا کہ یمن میں بحران کے حوالے سے سعودی عرب نے پاکستان سے ہنگامی رابطہ کیا ہے اور'ہم اس معاملے پر ابھی غور کر رہے ہیں'۔

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے جمعرات سعودی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ پاکستان اور مصر سمیت 5 مسلمان ملک یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف جاری کارروائی میں حصہ بننا چاہتے ہیں۔

یمن میں جاری خانہ جنگی کے بعد سعودی عرب نے یمنی حکومت کو حوثی باغیوں کے خلاف مدد فراہم کرتے ہوئے فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔

العربیہ کے مطابق، اس آپریشن میں متحدہ عرب امارات کے 30، بحرین 15، کویت15، قطر 10 اور اردن کے 6جنگی جہاز حصہ لے رہے ہیں۔

تحریک انصاف کی مخالفت

دوسری جانب تحریک انصاف نے کہا ہے کہ پاکستان مشرق وسطیٰ میں جاری خانہ جنگی کا حصہ بننے کا متحمل نہیں ہوسکتا لہذا اسے غیرجانبدارانہ حکمت عملی پر ہی کاربند رہنا چاہئے۔

تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت یمن میں سعودی عرب اور امریکا کی جانب سے شروع کی جانے والی فوجی کارروائی کے حوالے سے ایک واضح پالیسی بیان کے ذریعے قوم کو اس سے آگاہ کریں۔

تبصرے (3) بند ہیں

foods Mar 26, 2015 10:26pm
بھت عمدہ فیصلہ کیا ہے ۔
Syed Ali Tahir Mar 26, 2015 10:52pm
Pakistan ko saudia ki hamait ni krni chahiy.balkey ger janibdari ka muzahira krna chahiy.q k hm pehley hi halat e jang me hn.
میثم Mar 27, 2015 01:26am
پاکستان کو حوثیوں کی اخلاقی حمایت کرنی چاہئے اور باقی مسلم ممالک کو یمن کی خود مختاری اور سالمیت میں کے احترام کی طرف متوجہ کرنا چاہیے اور مسلم ممالک کو اسرائیل کے خلاف یکجا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024