یادگاری سکّہ ہلال اور ستارے کے بغیر
کراچی: جب اسٹیٹ بینک آف پاکستان یادگاری سکّے اور ڈاک ٹکٹ جاری کرتا ہے تو کوئی انوکھی بات بہت کم دیکھنے میں آئی ہے۔ لیکن اس مرتبہ کچھ عجیب طرز کی چیز سامنے آئی ہے۔
پشاور کے تاریخی اسلامیہ کالج کے قیام کی صدسالہ تقریبات کو یادگار بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بیس روپے کی مالیت کا سکہ جاری کیا ہے۔
عام طور پر پاکستانی سکوں پر ہلال اور ستارہ نقش ہوتا ہے، جو کہ یہ قومی پرچم کی بنیادی خصوصیت ہے۔
تاہم اس یادگاری سکے پر اس طرح کی کوئی چیز نہیں ہے۔ اس کے بجائے سکے کے ایک رُخ پر اسلامیہ کالج کی عمارت کی تصویر کندہ ہے، جبکہ دوسرے رُخ پر ’عظمت کے 100 برس‘ تحریر ہے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے سکے جمع کرنے کے حوالے سے معروف رفیق کسبتی نے کہا ’’میں نے کئی برسوں کے سکے جمع کیے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ میں نے ہلال اور ستارے کے بغیر ایک سکہ دیکھا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ کوئی غلطی نہیں ہے۔ انہوں نے یہ سوچ سمجھ کر کیا ہے۔‘‘
اس سوال پر کہ سکے جمع کرنے والوں پر اس کا کوئی اثر پڑے گا، تو رفیق کسبتی نے کہا ’’میں نہیں سمجھتا کہ ایسا کچھ ہوگا۔ سکے جمع کرنے والے اپنے معمول کا کام کرتے رہیں گے۔ ہوسکتا ہے کہ وہ اس سکے کو سو روپے میں بھی خرید لیں۔‘‘
اس سکے کا وزن بارہ گرام ہے اور اسے 75 فیصد تانبے اور 25 فیصد نکل سے تیار کیاگیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یادگاری سکوں کی ڈیزائننگ میں مرکزی بینک کا اتنا زیادہ کردار نہیں ہوتا، یہ بنیادی طور پر پاکستان ٹکسال کی ذمہ داری ہے، جو ملک میں سکے اور فوجی میڈل تیار کرنے کا واحد ادارہ ہے۔
مذکورہ اہلکار نے تبصرہ کیا ’’اور مجھے شک ہے کہ یہ (ہلال اور ستارہ) ہر یادگاری سکے میں کوئی ضروری نہیں۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ ڈیزائنز تبدیل ہوئے ہیں۔‘‘
تبصرے (1) بند ہیں