'الطاف حسین نے شاہد حامد کو قتل کرنے کی ہدایت دی'
سزائے موت کے ملزم صولت مرزا نے کہا ہے کہ جو مشہور ہوجائے اسے تحریک سےالگ کر دیا جاتا ہے، جبکہ پکڑےگئےکارکنوں سےاظہارلاتعلقی کردیاجاتاہے۔
ایک ویڈیو پیغام میں صولت مرزا نے پھانسی سےقبل کہا کہ میں ایک نشان عبرت ہوں جس سے کام کرواکر ٹشو پیپرکی طرح پھینک دیا گیا ہے۔
اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ میں ایم کیوایم کا کارکن تھا اور مجھ سے حقوق اورنظریات کےنام پرکام کرواتےرہے۔
صولت مرزا کے مطابق الطاف حسین بابرغوری کےذریعےہدایات دیتےتھے، بابرغوری کےگھرپر ہم 4 لوگوں کوبلایا گیا، جہاں الطاف حسین نےبابرغوری کےذریعےہدایت دی کہ کےای ایس سی کےایم ڈی کومارناہے۔
صولت مرزا کا کہنا تھا کہ مجھے ابھی بھی اپنی فیملی کا ڈر ہے ، کارکن آنکھیں کھولیں،ورنہ سوائے پچھتاوے کچھ نہیں بچے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پھانسی کی سزاختم کرنےکی اپیل نہیں کررہا مجھے غلطیوں کے ازالے کے لیے وقت دیا جائے کیونکہ کراچی میں امن کیلیے میرے پاس کچھ ہے،حکام بالارابطہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت میں ایم کیوایم نے مجھے فیسیلیٹیٹ کروایا، اپیل کرتاہوں کہ میری سزا کو کچھ عرصے کے لیے آگےبڑھایا جائے۔
صولت مرزا نے الزامات عائد کیے ہیں کہ ایم کیوایم کےرہنمامجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں، جبکہ عظیم طارق کو الطاف حسین کی ہدایات پر مروایا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ مصطفیٰ کمال کوذلیل کرکےنکلوایاگیا، جبکہ ایم کیو ایم گورنر سندھ کے ذریعے کارکنوں کو تحفظ دیتی ہے۔
دوسری جانب اعترافی بیان منظر عام پر آنے کے بعد صولت مرزا کی پھانسی کو تین روز کے لیے موخر کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صدرممنون حسین نے وزیراعظم نوازشریف کی ایڈوائس پر پھانسی مؤخر کی۔
ڈان نیوز کے مطابق بلوچستان کی مجھ جیل کے ڈپٹی سپرٹینڈنٹ سکندر کاکٹر کا کہنا ہے کہ ان کو رات گئے صولت مرزا کی پھانسی مؤخر کرنے کے احکامات موصول ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صولت مرزا کی پھانسی 72 گھنٹے کے لئے مؤخر کی گئی ہے۔
ڈپٹی سپرٹینڈنٹ کا کہنا تھا کہ احکامات صدارتی آرڈینس کے تحت جاری ہوئے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق وزارت دخلہ کی جانب سے صولت مرزا کی پھانسی کو مؤخر کرنے کے لئے صدرِ پاکستان سے تحریری درخواست کی گئی تھی جسے منظور کرتے ہوئے صولت مرزا کی پھانسی کو 72 کھنٹوں کے لئے مؤخر کردیا گیا ہے۔
اس سے قبل سپرٹینڈنٹ مچھ جیل اسحاق زہری نے ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ صولت مرزا کی پھانسی مؤخر کرنے سے متعلق جیل انتظامیہ کو احکامات موصول نہیں ہوئے تھے۔
زہری کا مزید کہنا تھا کہ سپرٹینڈنٹ جیل اسحاق زہری کا کہنا ہے کہ عدالت کے حکم کے مطابق صولت مرزا کو آج صبح پھانسی دی جائے گی۔
خیال رہے کہ صولت مرزا کو کے ای ایس سی کے ایم ڈی سمیت تین افراد کے قتل پر جمعرات کی صبح مچھ جیل میں پھانسی پر لٹکایا جارہا ہے۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے گذشتہ ہفتے صولت مرزا کے ڈیتھ وارنٹس جاری کیے تھے۔
صولت مرزا کی بہن سمیرا وجاہت نے اپنے بھائی کی سزائے موت پر عملدرآمد رکوانے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جو کہ عدالت عالیہ مسترد کرتے ہوئے انہیں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
مزید پڑھیں: صولت مرزا کی سزائے موت برقرار
تاہم سپریم کورٹ نے بھی نظرثانی کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔
ایم کیو ایم کے کارکن کو جولائی 1997 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (کے ای ایس سی)، جو اب کے۔ الیکٹرک کے نام سے جانی جاتی ہے، کے مینیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد، ان کے ڈرائیور اشرف بروہی اور گارڈ خان اکبر کو قتل کرنے کے جرم میں 1999 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: صولت مرزا کی بہن کو سپریم کورٹ جانے کا مشورہ
صولت مرزا 1998 میں تھائی لینڈ فرار ہوگئے تھے تاہم والدہ کی برسی میں شرکت کے لیے آنے کے دو ہفتے بعد انہیں چوہدری اسلم نے گرفتار کیا تھا۔
سیکیورٹی کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے صولت مرزا کو اپریل 2014 میں بلوچستان کی مچھ جیل منتقل کیا گیا تھا۔
صولت مرزا کے الزامات پر ایم کیو ایم کا رد عمل
ادھر نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہو ئے ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ صولت مرزا کے بیان سے ہمارے کارکنوں کا ذہن تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
الطاف حسین نے کہا کہ ہمارے کارکنوں نے صعوبتیں برداشت کیں ہیں اور جانوں کا نذرانہ دیا ہے۔
ایم کیو ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ صولت مرزا کابیان بعض اداروں نے آج ریلیز کیا ہے اور بنا ثبوت مجھ پراورایم کیوایم پرالزامات نہیں لگائےجا سکتے ہیں۔
صولت مرزا کی جانب سے اپنے ویڈیو بیان میں ایم کیو ایم کے رہنما بابر غوری پر لگائے گئے الزامات پر بابر غوری نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے بیان کو من گھڑت قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بنائی گئی کہانی ہے، ہمیں اپنے ورکرز کو گھر بلانے اور ان سے ڈیل کرنے کی اجازت نہیں اور جب ان سے پوچھا گیا کہ صولت مرزا کبھی ان کے گھر آئے تھے تو ان کا جواب تھا نہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب صولت مرزا نارتھ ناظم آباد میں رہائش پذیر تھا تو میری بطور ایم پی اے اس سے ملاقات ہوئی تھی۔
بابر غوری نے کہا کہ جب صولت کو پارٹی سے نکال دیا گیا تو اس کے بعد میرا اس سے کوئی تعلق یا رابطہ نہیں رہا۔
صولت مرزاکے بیان پر ترجمان گورنر سندھ کا کہنا ہے کہ گونر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کبھی کسی مجرم یاملزم کوتحفظ فراہم نہیں کیا خواہ اس کاتعلق کسی جماعت سے ہو۔
ترجمان کے مطابق گورنر سندھ نے کبھی کسی ملزم یا مجرم کی مدد کی ہدایات نہیں دیں۔
تبصرے (3) بند ہیں