• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

راولپنڈی میں پتنگ بازی پر پابندی ہوا میں اڑا دی گئی

شائع March 14, 2015
راولپنڈی میں بسنت کا ایک منظر — فوٹو خرم بٹ
راولپنڈی میں بسنت کا ایک منظر — فوٹو خرم بٹ

راولپنڈی : راولپنڈی شہر کی فضاءہر طرح اور سائز کی پتنگوں سے جمعرات کی رات اور جمعے کے روز سے بھری نظر آئی جہاں شہریوں نے صوبے بھر میں پتنگ اڑانے پر پابندی کی دھجیاں اڑاتے ہوئے موسم بہار کے روایتی بسنت کے میلے کو منایا۔

شہر کی فضاﺅں میں " بوکاٹا" کی صدائیں گونجتی رہیں اور مختلف علاقوں جیسے راجہ بازار، موہن پورہ، ارجن نگر، ڈھوک رتہ، اصغر مال روڈ، گوالمنڈی، لیاقت روڈ، کالج روڈ، امر پورہ اور ٹیپو روڈ کی چھتوں پر لوگ اکھٹے ہوکر بہار کے سیزن کو خوش آمدید کہتے رہے۔

رات کے وقت سفید پتنگیں جبکہ دن میں رنگا رنگ پتنگیں آسمان پر اڑتی رہیں۔

سرکاری پابندی کے باوجود ایک سادہ گڈی (پتنگ) تیس روپے میں فروخت ہوتی رہی، جبکہ معیاری پتنگ پانچ سو سے ایک ہزار روپے میں اوپن مارکیٹ میں دستیاب تھیں۔

بڑی تعداد میں افراد چھتوں سے گرنے کے نتیجے میں زخمی ہوگئے مگر ڈی ایچ کیو ہسپتال کے ڈاکٹر شیخ عمر نے ڈان کو بتایا کہ کوئی بھی شدید طور پر زخمی نہیں ہوا۔

متعدد افراد نے ڈان سے بات کرتے ہوئے پتنگ بازی پر پابندی کے خلاف بات کی مگر لگ بھگ ہر ایک نے اتفاق کیا کہ اس سرگرمی کا سب سے نقصان دہ حصہ کیمیکل لگی خطرناک ڈور کا استعمال ہے۔

راولپنڈی کے کمشنر زاہد سعید نے اعتراف کیا کہ پولیس متحرک انداز سے شہر میں پتنگ بازی کی روک تھام نہیں کرسکی ہے۔

انہوں نے کہا " میں نے ڈی سی او اور شہری پولیس آفیسر (سی پی او) کو ہدایت کی تھی کہ حکومتی رٹ کو یقینی بنایا جائے مگر وہ ناکام رہے۔

زخمی اور گرفتاریاں

بسنت کا بدصورت پہلو نے بھی اپنا سر اس وقت اٹھایا جب ہوائی فائرنگ راولپنڈی میں کی جاتی رہی،جبکہ پتنگ بازی سے متعلق حادثات کے نتیجے میں ایک بچہ ہلاک اور ساٹھ سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

پچاس کے لگ بھگ افراد کو جمعے کو پتنگ بازی کی پابندی کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا۔

راولپنڈی کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ڈور یا مانجھے سے متاثرہ چودہ افراد کے زخموں کا علاج کیا گیا جبکہ دیگر سولہ کو گولیوں سے متعلق زخموں کے باعث لایا گیا۔

ایمرجنسی روم میں ایک ڈاکٹر نے ڈان کو بتایا " ان زخمیوں میں سے ایک آوارہ گولی کے نتیجے میں ہلاک ہوگیا کیونکہ گولی اس کے سر میں اتر گئی تھی"۔

سٹی پولیس آفیسر اسرار احمد عباسی شہر بھر میں بڑی تعداد میں پتنگ بازی ہونے پر بے بس نظر آئے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اب تک پتنگ بازی کے نتیجے میں کسی ہلاکت کی رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024