• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

خام تیل کے کنویں سے رساؤ، مچھلی کے تالاب تباہ

شائع March 9, 2015
۔ —. فوٹو ڈان
۔ —. فوٹو ڈان

بدین: ناقص طریقے سے بند کیے گئے خام تیل کے ایک کنویں سے تیل کے رساؤ نے مچھلی کے پچیس سے زیادہ تالابوں میں مچھلی اور مچھلی کے بچوں کا خاتمہ کرکے انہیں برباد اور بدین کے ساحل کے ساتھ ساتھ دس کلومیٹر طویل ندی کو آلودہ کردیا ہے۔

مچھلی کے تالابوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ انہوں نے پہلے بھی بھاری نقصان اُٹھایا ہے۔

خام تیل کا یہ کنواں راج ملوک کے علاقے سے کوئی بیس کلومیٹر کے اور گہرے سمندر سے لگ بھگ چالیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس کی کھدائی 2001ء میں کی گئی تھی، لیکن 2007ء میں تیل کی پیداوار روک دی گئی اور اس کو بند کرکے چھوڑ دیا گیا تھا۔

تاہم چند مہینے پہلے اس کنویں میں سے تیل کا اخراج دیکھا گیا، چنانچہ متاثرہ تالابوں کے مالکان نے اس علاقے میں تیل کی دریافت میں مصروف کمپنی سے رابطہ کیا۔ بالآخر اس کمپنی نے کنویں کو بند کردیا۔

مچھلی کے تالابوں کے کچھ مالکان نے اتوار کو بتایا کہ ’’ہمیں یقین ہے کہ یہ کنواں اب بھی درست طریقے سے بند نہیں ہے۔ ہمیں اس کنویں سے تیل کے مسلسل رساؤ کا علم ہفتے کو ہوا، جب کئی تالابوں میں مردہ مچھلیوں کا ایک وسیع ڈھیر ہم نے دیکھا۔ ہم نے پانی کا ٹیسٹ کروایا، جس سے پتہ چلا کہ یہ خرابی خام تیل کے سبب آئی ہے۔‘‘

غلام حیدر جٹ، محمد یعقوب جٹ، محمد سومار اور امیر بخش نے دعویٰ کیا کہ انہیں لاکھوں روپے کا نقصان اُٹھانا پڑ رہا ہے۔

امیر بخش نے کہا ’’میں نے اپنے تالاب میں مچھلی کے پانچ لاکھ بچے ڈالے تھے، اور خام تیل کی تباہی کے سبب ان میں سے چار لاکھ کا نقصان اُٹھانا پڑا۔‘‘

تیل کی دریافت کرنے والی کمپنی کی میڈیا کوآرڈینیٹر سبین جتوئی سے جب تبصرے کے لیے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس تباہی کا علم نہیں تھا، لیکن اگر اس طرح کی صورتحال حقیقی طور پر سامنے آئی تھی تو اس کا جائزہ لیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024