افغانستان: صوبہ پنجشیر میں برفانی تودے گرنے سے 186 ہلاکتیں
کابل: امدادی کارروائیوں میں تاخیراور سٹرکوں پر تین فٹ تک برف کے موجود ہونے کی وجہ سے افغانستان میں برفانی تودے کے نیچے پھنسے ہوئے افراد کی ہلاکت کا خدشہ بڑھتا جارہا ہے۔
افغانستان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے نائب چیف محمد اسلم کا کہنا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کے شمال میں ایک سو کلومیٹر دور واقع صوبے پنج شیر میں برفانی تودوں کے نیچے دب کر 186 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میشنری کو صوبہ پنج شیر میں امدادی کارروائیوں کیلئے روانہ کردیا گیا ہے، سٹرکوں پر ایک میٹر تک برف موجود ہے جسے پہلے ہٹانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
اسلم کا کہنا تھا کہ چار روز سے ملک کے دیگر علاقوں سے کٹ جانے والے صوبے کے متاثرین کو افغان آرمی کے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے سے آج (ہفتہ) کے روز راشن اور ضرویات زندگی کا دیگر سامان پہنچایا گیا ہے۔
افغانستان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے جنرل ڈائریکٹر محمد دائم کاکڑ کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں برفانی تودوں اور سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 253 تک پہنچ چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنج شیر اور بدخشاہ کے صوبوں میں 35 افراد ہلاک ہوئے ہیں، پروان اور نورستان کے صوبوں میں بتدریج 15، 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
حالیہ سخت موسم کی وجہ سے افغانستان کے 34 میں سے 21 صوبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور ایک ہزار سے زائد گھر بھی مکمل تباہ ہوگئے ہیں۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ٹیلی ویژن پر خطاب کے دوران کہا ہے کہ ملک میں امدادی کارروائیوں کے پیش نظر وہ پڑوسی ملک ایران کا دورہ ملتوی کرسکتے ہیں۔
اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ’اس موقع پر میں اپنے گھر اور اپنے لوگوں کو چھوڑ کے نہیں جاسکتا‘۔
یہ خیال رہے کہ افغانستان میں گذشتہ تین دہائیوں سے (1979 میں روس کی دخل اندازی کے بعد) جنگ کا سلسلہ جاری ہے تاہم قدرتی آفات تودے گرنے ،سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے بھی یہاں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم نہیں۔
اطلاعات کے مطابق حالیہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے دو ہزار سات سو سے زائد لوگ ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 2012 میں افغانستان میں ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے 71 افراد ہلاک ہوئے تھے۔