• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

تیکنیکی خرابی نے یوٹیوب تک رسائی کھول دی

شائع February 28, 2015
یوٹیوب لوگو— فائل فوٹو
یوٹیوب لوگو— فائل فوٹو

اسلام آباد : وہ افراد جو گزشتہ چند روز کے دوران یوٹیوب تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں ان کی یہ خوشی چند روزہ ہی ثابت ہونے والی ہے۔

وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشے رحمان نے جمعے کو بتایا " ملک کے کچھ حصوں میں یوٹیوب تک رسائی کی وجہ تیکنیکی خرابی ہے جسے جلد حل کرلیا جائے گا"۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ایک سنیئر عہدیدار کے مطابق ملک کے کچھ حصوں میں گزشتہ چند روز کے دوران یوٹیوب تک رسائی کی افواہیں درست ہیں اور ایک تیکنیکی خرابی کے باعث یہ ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ کچھ آئی ایس پیز میں قابل رسائی ہوگئی ہے۔

عہدیدار نے بتایا " یوٹیوب کے ان بلاک کی خبر کا اعلان باضابطہ طور پر کیا جائے گا اور یہ کام خاموشی سے نہیں ہوگا"۔

وزیر مملکت کے بقول یو ٹیوب کا معاملہ نئے سائبر کرائم بل میں حل کرلیا جائے گا اور توقع ہے کہ اس کی منظوری حکومت کی جانب سے آئندہ دو ماہ میں دے دی جائے گی۔

انہوں نے وضاحت کی کہ یہ بل سروس پروائڈرز کے مفاد میں ہے جو کہ کسی صارف کی جانب سے آن لائن توہین آمیز مواد پوسٹ کرنے کے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا " ہم نے دیکھا کہ کس طرح توہین آمیز مواد فرانس میں سامنے آیا اور اس کے اثرات پاکستان کی گلیوں میں دیکھے گئے، کوئی بھی حکومت یوٹیوب کو کھل کر اس کی اس وقت کت ذمہ داری اٹھانے کے لیے تیار نہیں ہوگی جب انٹرنیٹ پر قابل اعتراض مواد کے حوالے سے کوئی ٹھوس حل تلاش نہ کرلیا جائے"۔

انٹرنیٹ سروس پروائڈرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (آئی ایس پی اے کے) کے کنونیئر وہاج السراج نے پاکستان کے برعکس دیگر ممالک جن میں سعودی عرب، یو اے ای، مصر، انڈونیشیاءاور ملائیشیاءوغیرہ شامل ہیں، امریکا کے ساتھ معاہدے کرچکے ہیں۔

ان کے بقول " دوطرفہ قانونی معاونت کے معاہدے کے تحت یہ ممالک اس پوزیشن میں ہے کہ وہ سروس پروائڈرز جیسے گوگل کو اپنے مقامی قوانین پر عملدرآمد کا پابندی بناسکے اور یوٹیوب سے قابل اعتراض مواد ہٹوا سکیں"

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھی اس طرح کے معاہدے کی ضرورت ہے تاکہ وہ سروس پروائڈرز سے قابل اعتراض مواد بلاک کرنے کی درخواست کرنے کے قابل ہوسکے۔

یوٹیوب تک رسائی کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی مگر متعدد انٹرنیٹ صارفین کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ انہیں یہ سائٹ بلاک ملی۔

میڈیکل پریکٹیشنر حرا فاروق نے بتایا " میں نے فوری طور پر اپنا لیپ ٹاپ کھولا مگر اسکرین پر سائٹ کھل نہیں سکی"۔

اس کے بعد حرا نے اپنے دوستوں سے رابطہ کرکے تصدیق کرنا شروع کی کہ کیا یہ خبر درست ہے کہ نہیں۔

خیال رہے کہ دنیا کی مقبول ترین ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ پاکستان میں ستمبر 2012 سے بلاک ہے جو گوگل کی جانب سے توہین آمیز فلم ہٹائے جانے کے انکار کے بعد ہلاک کی گئی تھی۔

اب یوٹیوب پر پابندی تیسرے سال میں داخل ہوگئی ہے جبکہ پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین متبادل چینیلز کے ذریعے اس تک رسائی حاصل کررہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024