• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

'متحدہ کا جے آئی ٹی کوغلط کہنا نامناسب'

شائع February 9, 2015
سندھ کے وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن —۔ڈان نیوز اسکرین گریب
سندھ کے وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن —۔ڈان نیوز اسکرین گریب

کراچی: سندھ کے وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی جانب سے سانحہ بلدیہ ٹاؤن پر بنائی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو غلط کہنا نامناسب ہے۔

سند اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کوئی ایک شخص نہیں بناتا بلکہ اس میں پولیس، رینجرز، انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی)، انٹیلی جنس بیورو(آئی بی) اور ملٹری بیورو (ایم آئی) کے نمائندے مشترکہ طور پر شامل ہوتے ہیں، لہذا ایم کیو ایم کی جانب سے اسے غلط کہنا مناسب نہیں ہے۔

واضح رہے کہ 11 ستمبر 2012 میں کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاﺅن میں ایک فیکٹری میں آتشزدگی سے 258 ورکرز کی ہلاکت کے حوالے سے رینجرز کی رپورٹ میں متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کو اس واقعے میں ملوث قرار دے دیا گیا۔

مزید پڑھیں:رینجرز رپورٹ: سانحہ بلدیہ ٹاﺅن میں ایم کیو ایم ملوث قرار

تاہم متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن پر جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی فردِ واحد کے فعل کی ذمہ داری پوری جماعت پر ڈالنا غیر قانونی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سانحہ بلدیہ کی رپورٹ مسترد،متحدہ کاملزم سے اظہار لاتعلقی

انہوں نے جے آئی ٹی کو ’’مشترکہ تحقیقاتی عامیانہ ٹیم‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ چھوٹے اور عامیانہ طرز کے اخبارات میں شائع ہونے والے مرچ مصالحے سے بھرپور رپورٹوں کی طرز پر تیار کی گئی ہے، اس لیے اس واقعے کی غیرملکی تفتیش کاروں کے ذریعے تحقیقات کروائی جانی چاہئیں۔

سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم سے معاملات سینیٹر رحمان ملک دیکھ رہے ہیں اور امید ہے کہ رحمان ملک اور الطاف حسین کے درمیان ملاقات کے مثبت نتائج نکلیں گے ۔

صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی مفاہمت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور صوبے میں امن وامان کی خواہشمند ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ صوبے میں تمام سیاسی پارٹیوں سے ورکنگ ریلیشن شپ چاہتے ہیں، تاہم انھوں نے کسی بھی پارٹی سے خفیہ معاہدے کی تردید کردی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024