• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

دھاندلی کے الزامات بے بنیاد ہیں، ایاز صادق

شائع February 7, 2015
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان(دائیں) اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق (بائیں)—۔فائل فوٹو/ ڈان نیوز
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان(دائیں) اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق (بائیں)—۔فائل فوٹو/ ڈان نیوز

لاہور: مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے لاہور کے حلقہ این اے 122 میں دھاندلی کے الزامات سراسر بے بنیاد ہیں۔

ہفتے کو سردار ایاز صادق لاہور میں الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے، جہاں جسٹس کاظم ملک نے ان سے حلف لیا، جس کے بعد ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ انتخابات صاف شفاف ہوئے تھے اور انھوں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے انتخابات کی شفافیت پر انگلی اٹھے۔

اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ حلقہ این اے 122 میں دوبارہ گنتی کے بعد عمران خان پر ساڑھے 8 ہزار ووٹوں کی برتری ملی، ان پر دھاندلی کے الزامات غلط ہیں اور وہ انھیں مسترد کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اسپیکر قومی اسمبلی اور حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار ایاز صادق کے خلاف گزشتہ عام انتخابات کے دوران حلقہ این اے 122 میں دھاندلی کا الزام عائد کررکھا ہے۔

بیان قلمبند کروانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ عمران خان دھاندلی کے بارے میں جھوٹ بول رہے ہیں، وہ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوئے ہیں اور دھاندلی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔

اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے دھاندلی کا ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیا، جبکہ 150افراد نے ان حق میں بیان دیا کہ دھاندلی نہیں کی گئی ۔

ایاز صادق مزید انکشاف کیا کہ عمران خان کے کاغذات بھی جعلی اوتھ کمشنر نے تصدیق کیے جبکہ ان کی پٹیشن آرٹیکل 53-3 کی خلاف ورزی ہے، جسے خارج کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ 128 روز تک میڈیا ٹرائل اور کردارکشی ہونے کے باوجود حوصلہ نہیں ہارا، فیصلے کے لیے اللہ کی عدالت میں کیس رکھ دیا ہے اور فیصلہ آنے تک وہ کوئی ایسی بات نہیں کریں گے کہ عمران خان سے سامنا ہونے پر نظر چُرا کر گزرنا پڑے۔

اسپیکر قومی اسمبلی کا یہ بھی کہنا تھا کہ فیصلے شواہد اور ثبوتوں پر ہوتے ہیں کسی کی خواہشات پر نہیں اور اگر زندگی رہی تو وہ 2018 تک اسپیکر قومی اسمبلی رہیں گے۔

اس موقع پرعدالت کے باہر موجود مسلم لیگ (ن) کے کارکن جشن مناتے رہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024