' سعودی شہزادے بلوچستان میں تلور کا شکار کرنے نہیں آئے'
وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے جنگلات و جنگلی حیات عبیداللہ جان بابت کا کہنا ہے کہ سعودی شاہی خاندان کے افراد صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے آئے ہیں۔
ڈان ڈاٹ کام کے استفسار پرصوبائی مشیر نے سعودی شہزادوں کی جانب سے نایاب پرندے تلور کے شکار کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دالبندین میں موجود پرنس آف تبوک فہد بن سلطان بن عبدالعزیز شکار نہیں کررہے بلکہ علاقے میں ترقیاتی منصوبوں کے مقامات کا دورہ کررہے ہیں۔
معلوم رہے کہ بدھ کو سعودی شاہی خاندان کے فرد بلوچستان میں نایاب پرندے تلور کے شکار کی غرض سے دالبندین کے ایئر پورٹ پہنچے،جہاں صوبائی وزراء اور سینیئر سرکاری افسران نے ان کا استقبال کیا۔
اس موقع پر عرب شہزادے اور ان کے قافلے کو ایف سی، پولیس اور لیویز کی جانب سے سخت سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ سائبیریا سے ہجرت کرکے آنے والے نایاب پرندے تلور کی نسل کو معدومی سے بچانے کے لئے بلوچستان ہائی کورٹ نے نومبر 2014ء میں عرب شیوخ کو شکار گاہیں الاٹ کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
صوبائی مشیر برائے جنگلات وجنگلی حیات کا کہنا تھا کہ عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی تاہم حکومتِ بلوچستان نے پہلے ہی سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہوا ہے جس میں تلور کے شکار پر پابندی لگائی گئی تھی۔
ایک مقامی فرد نے نام نہ بتانے کی شرط پر ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ شاہی خاندان کے افراد دالبندین سے تقریباً 35 کلو میٹر دور تلور کے شکار پر گئے ہیں، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ تلور کے شکار کا موسم ہے اور عرب شیوخ ترقیاتی منصوبوں کا دورہ نہیں کیا۔
عبیداللہ جان بابت کا کہنا تھا کہ وائلڈ لائف ایکٹ بلوچستان 2014ء کے تحت صوبائی حکومت مخصوص علاقے کو محدود مدت تک غیر ملکیوں کو شکار کے لئے الاٹ کرسکتی ہے،اور یہ صوبائی حکومت کا آئینی اختیار ہے۔