• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
شائع January 26, 2015 اپ ڈیٹ February 19, 2018

پاکستان کا وہ ریلوے اسٹیشن جو تاریخ کا حصہ بن گیا



تحریر و تصاویر: شیراز حسن






گولڑہ شریف ریلوے اسٹیشن کی تعمیر 1881 میں ہوئی
گولڑہ شریف ریلوے اسٹیشن کی تعمیر 1881 میں ہوئی



"چائے گرم، گرما چائے"، یہ آواز میرے ذہن میں اس وقت گونجی جب میں گولڑہ شریف ریلوے اسٹیشن میں چہل قدمی کررہا تھا حالانکہ یہاں آنے والے افراد کے لیے چائے دستیاب ہی نہیں۔ ایک درخت کے سائے تلے ایک پرانے سائن بورڈ میں چائے کا اشتہار پانچ زبانوں انگلش، اردو، گورمکھی، ہندی اور بنگالی میں لگا ہوا تھا۔

گولڑہ شریف ریلوے اسٹیشن اسلام آباد کے مضافات میں واقع ہے جو ماضی کی جھلک پیش کرتا ہے۔ تارکول سے بنی سڑک اسٹیشن کی جانب لے جاتی ہے مگر اس کے آخر میں آپ کو ارگرد اپنی منزل کا نشان پوچھنا ہی پڑتا ہے۔



گولڑہ شریف جنکشن کا ایک سائن بورڈ
گولڑہ شریف جنکشن کا ایک سائن بورڈ

یہ اسٹیشن آنے والوں کا استقبال برگڈ کے پرانے درختوں کے نظارے، بھاپ سے چلنے والے انجنوں، ایک چھوٹی وکٹوریہ انداز کی عمارت اور پرسکون ماحول کے ساتھ کرتا ہے۔

اس کا قیام 1881 میں عمل میں آیا اور اسے 1912 میں ایک جنکشن کی حیثیت دی گئی اور گولڑہ شریف ریلوے اسٹیشن ارگرد کے دیہات کے رہائشیوں کو ایک صدی تک سفر کی سہولت فراہم کرتا رہا۔

اگرچہ حالیہ برسوں میں اس اسٹیشن کو استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں کمی آئی ہے تاہم اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اطہر منیر کے مطابق " اب بھی سو سے زائد مسافر روزانہ یہاں سے سفر کرتے ہیں"۔



لگ بھگ سو سال پرانا ایک نیرو گیج اسٹیم انجن
لگ بھگ سو سال پرانا ایک نیرو گیج اسٹیم انجن

مگر یہ تعداد مذہبی تہواروں جیسے ملتان میں عرس کے موقع پر بڑھ جاتی ہے، اطہر منیر بتاتے ہیں " متعدد افراد مہر ایکسپریس کے ذریعے ملتان کا سفر کرتے ہیں"۔

مہر ایکسپریس یہاں رکنے والی دو ٹرینوں میں سے ایک ہے حالانکہ اس لائن سے روزانہ بیس کے لگ بھگ گاڑیاں گزرتی ہیں تاہم جو دوسری ٹرین یہاں رکتی ہے وہ حویلیاں پسنچر ہے۔



ڈیزل انجن کا ایک ماڈل جو اب پاکستان ریلوے استعمال کرتی ہے
ڈیزل انجن کا ایک ماڈل جو اب پاکستان ریلوے استعمال کرتی ہے

اطہر منیر نے بتایا " یہ ریلوے اسٹیشن مرکزی ریلوے لائن پر واقع ہے جو پشاور کو کراچی سے ملاتی ہے"۔

پنجاب کو ملک کے شمال مغری علاقوں سے ملانے والا یہ اسٹیشن برطانوی عہد میں ' گریٹ گیم' اور افغانستان میں فوجی مہمات کے دنوں میں لاجسٹک شریان کے طور پر تعمیر کیا گیا اور یہ اہم تجارتی راستوں میں سے ایک کے طور پر بھی کام کرتا رہا۔

آج گولڑہ شریف ریلوے اسٹیشن کو سفر کی بجائے ریلوے ثقافتی میوزیم کے طور پر زیادہ جانا جاتا ہے جس کا قیام اکتوبر 2003 میں عمل میں آیا اور یہ میوزیم اپنی طرز کا منفرد مقام ہے جو بند ہالوں تک مھدود نہیں بلکہ اس میں پرانی ٹرینیں، بھاپ کے انجن اور لفٹرز وغیرہ شامل ہیں۔



برطانوی عہد کا ایک لفٹر
برطانوی عہد کا ایک لفٹر

یہاں آنے والے افراد کوچز کے ساتھ لگے پرانے انجنوں کے گرد گھوم سکتے ہیں، ایسے دو انجن گیج اسٹیم انجنز ہیں جبکہ دیگر دو براڈ گیج انجنز ہیں۔ ان براڈ گیج انجنز میں سے ایک کینیڈین اسمبلڈ اسٹیم انجن ہے جبکہ دوسرا برقی انجن ہے جو پہلے کبھی لاہور، خانیوال ٹریک پر استعمال کیا جاتا تھا۔

ان انجنوں کے ساتھ لگی بوگیوں کی تاریخ بھی بھرپور ہے اور کہا جاتا ہے کہ ان کا تعلق لارڈ ماﺅنٹ بیٹن اور جودھ پور کے مہاراجہ سے ہے۔ علاوہ ازیں ایک جرمن پوسٹل بوگی اور برطانوی عہدی کی پرتعیش کوچز بھی آنے والوں کی توجہ کا مرکز ہوتی ہیں۔

مسافروں کا پرانا ویٹنگ روم اب ریلوے کی تاریک کے قابل قدر حصوں کا گھر بن چکا ہے، 1880 کے زمانے کے ریلوے ٹولز اور باقیات کو ان ریلوے آلات کے ساتھ رکھا گیا ہے جن پر پاکستان نے 1965 کی پاک ہندوستان جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا جن میں پرانی گنیں، ملبوسات، آئل لیمپس، لائٹس، برتن، گھنٹیا، ٹیلیونز، ٹرین ماڈلز، چولہے، ہیٹرز، پنکھے، طبی آلات، فرنیچر، دستاویزات اور فوٹوگرافس وغیرہ شامل ہیں۔



چائے کا ایک اشتہار جو پانچ مختلف زبانوں میں ہے
چائے کا ایک اشتہار جو پانچ مختلف زبانوں میں ہے

بیشتر نوادرات برطانوی راج کے عہد سے تعلق رکھتے ہیں جب پاکستان ریلوے کو نارتھ ویسٹرن ریلوے کے طور پر جانا جاتا تھا۔

پاکستان ریلوے کے عملے کے ایک رکن اور میوزیم گائیڈ فریدالحق نے بتایا " میوزیم میں رکھی اشیاءملک بھر سے اکھٹی کی گئی ہیں اور ان میں بیشتر ابھی بھی کارآمد ہیں"۔



وکٹورین انداز کا ایک سیوریج پائپ
وکٹورین انداز کا ایک سیوریج پائپ

انہوں نے بتایا کہ ویٹنگ روم کا 1882 میں تعمیر کیا گیا اور ان کا دعویٰ تھا کہ اسے حقیقی شکل میں رکھا جارہا ہے۔

فرید الحق کے مطابق عام دنوں میں بیس سے تیس افراد یہاں آتے ہیں جبکہ ویک اینڈ کافی مصروف گزرتا ہے کیونکہ یہ تعداد سو سے تجاوز کرجاتی ہے۔ اسی طرح اسکولوں کی جانب سے بھی طالبعلموں کو یہاں لایا جاتا ہے اور میوزیم میں انٹری فیس دس روپے ہے جو کہ درحقیقت ایک پلیٹ فارم ٹکٹ ہوتا ہے۔



برطانوی عہد کا ٹیلیفون جو اس زمانے میں ریلوے اسٹیشنوں میں کمیونیکشن کے لیے استعمال ہوتا تھا
برطانوی عہد کا ٹیلیفون جو اس زمانے میں ریلوے اسٹیشنوں میں کمیونیکشن کے لیے استعمال ہوتا تھا

انہوں نے بتایا کہ گولڑہ سے ٹیکسلا تک ایک خصوصی ٹرین سفاری ٹرین بھی چلائی گئی تاہم گزشتہ چند برسوں سے یہ مستقل طور پر کام نہیں کررہی " اب یہ صرف بکنگ کے ذریعے ہی دستیاب ہوتی ہے، عام طور پر اسکولوں یا کالجوں کی جانب سے اسے بک کرایا جاتا ہے یا اشتہاری ایجنسیاں اسے شوٹنگ کے لیے لیتی ہیں"۔

یہ اسٹیشن میوزیم اسلام آباد کے چند تفریحی مقامات میں سے ایک ہے مگر اس کے باوجود جڑواں شہروں کے بیشتر رہائشی اس کے بارے میں زیادہ جانتے نہیں۔



میوزیم میں رکھا براڈ گیج اسٹیم انجن کا ایک ماڈل جس کا حقیقی انجن بھی گولڑہ شریف ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر کھڑا ہے
میوزیم میں رکھا براڈ گیج اسٹیم انجن کا ایک ماڈل جس کا حقیقی انجن بھی گولڑہ شریف ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر کھڑا ہے

ذوالقرنین عباسی راولپنڈی کے ایک رہائشی ہیں جو اس میوزیم میں اپنے خاندان کے ہمراہ سیر کے لیے آئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں اس مقام کے بارے میں ایک دوست کی جانب سے سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کرنے سے معلوم ہوا۔

حسن ابدال اور ٹیکسلا سے موازنہ کرتے ہوئے ذوالقرنین نے کہا کہ یہ میوزیم " بہت اچھے طریقے سے چلایا جارہا ہے اور میں یہاں موجود ریلوے کے عملے کو سراہتا ہوں جو بہت زیادہ تعاون کرنے والا ہے"۔

تاہم انہیں لگتا ہے کہ اس مقام کے حوالے سے بہتر انداز میں اشتہاری مہم چلائے جانے کی ضرورت ہے۔


بارش کے دنوں میں بھیگتا ریلوے اسٹیشن
بارش کے دنوں میں بھیگتا ریلوے اسٹیشن

یہاں سیر کے لیے آنے والے ایک اور فرد محمد مدثر نے کہا کہ وہ اسلام آباد میں اتنے پرامن اور تاریخی مقام کی موجودگی کا تصور بھی نہیں کرسکتے تھے " میں یہاں چائے کے ایک کپ کو بہت مس کررہا ہوں"، یہ بات انہوں نے چائے کے سائن بورڈ کو دیکھتے ہوئے کہی اور مزید کہا کہ " ان پرانے درختوں کے سائے تلے اور اسٹیم انجنز کے قریب چائے کا ایک کپ مزے کو دوبالا کرسکتا ہے"۔



برطانوی عہد میں استعمال ہونے والا لکڑی کا بیلن، الیکٹرک ہیٹر، الیکٹرک پنکھے
برطانوی عہد میں استعمال ہونے والا لکڑی کا بیلن، الیکٹرک ہیٹر، الیکٹرک پنکھے

تبصرے (24) بند ہیں

yamin Jan 26, 2015 08:07pm
Kiya khoob surat hi yad-i-mazi. .Allah Pakistan ko salamat rukhey Amin.
MALIK Jan 26, 2015 08:27pm
Excellent article. After reading this article a golden days remembered. Than can not come back. Pakistan govt should maintain these heritage.
abdul majeed qureshi Jan 26, 2015 10:06pm
GOLRA RAILWAY STATION KEY BAREY BOHAT TAREEF SUNTEY RAHEY HEIN LAKIN ABHI TAK JANEY KA ITTIFAQ NAHI HUA, EIK HAFTA PEHLEY KUCH MEHMAN ISLAMABAD SEY BAHIR SEY AAEY THEY UNHEIN LEKER JAB HUM GOLRA PONHCEY TO MAGHRIB KI AZAN HO RAHI THI ISS LIEY STATION JANA BEFAIDA THA LEHAZ GOLRA KI BARI MASJID JISS MEIN PIR MEHAR ALI KA MAZAR BHI HEY , WHAN NAMAZ ADA KI AUR WAPIS AGAEY, AAB IN SHA ALLAH DOUBARA PROGRAMM BAN KER JAEIN GEY.
chippa Jan 27, 2015 01:54am
Main ab 63 saal ka hoon. Bachpan or jawani Tak manbap nay kahin nahi janay diya yeh kekar Kay beta wahan khatra hay
Malik Abdul Basit Jan 27, 2015 08:49am
This is the brilliant and peace full place in Islamaad.
Jahanzaib Gull Jan 27, 2015 09:36am
Golra Shareef Is very beautifull place main or mray frainds 2years above wahan gay or hum nay bhot enjoy kiya itna enjoy k words main biyan ni kya ja sakta ALLAH Pakistan ko Salaamat Rakhay
Sadaqat Ali Khan Jan 27, 2015 10:02am
, insha Allah we will visit, very nice development
Imtiaz Akhter Jan 27, 2015 10:41am
It is so near us and still we have not seen it. I used to think that Golra is a junction of Branch line to Fateh Jang and not Haripur, to which Taxila is the junction.
shahzad Jan 27, 2015 11:27am
, its really a nice and valuable information for me. nice effort dawn news.
Ishfaq Khattak Jan 27, 2015 11:55am
اچھی جگہ ھے- پکنک منانے اور گھومنے کے لیے
asifkhan Jan 27, 2015 12:04pm
اچھی جگہ ھے- پکنک منانے اور گھومنے کے لیے
munawar Jan 27, 2015 02:37pm
یہ زبردست ہے لوگوں کو وزٹ کرنا چاھیے
Arslan Jan 27, 2015 03:52pm
bohat he achi repot tyar ki ha. is k bary ma bohat kam logon ko pta ha . aur bohat he ahm jaga k bary ma report ha. aisi chezain he mulak ka asasa hoti hn
Asghar Ali Jan 27, 2015 04:06pm
yai sub tarikhai dakh kar bht acha luga or bht parhny mai bht maza aya kash kash hum in sub chezo ko asy hi chalty jasy angreez chala rahi thai or hum agai gai buchai pechai chaly gai jub yai sub souchty hai to bht bht dukh hota bus allah sai dwa or apny ap sai or dosro ko lai yai aik naseeyt hai or allah hum ko hidayat daii ameen
azhar hussain Jan 27, 2015 04:37pm
great and knowledge full article i love golra shareef and peer meher ali shah
shahid Jan 27, 2015 06:56pm
yeh article parhny pe insan mazi mei gum ho jata hai jo bht khubsoorat hai
shahid Jan 27, 2015 07:00pm
kia he khoob article hai. too much knowldge ful kia khoobsorat mazi hai pakistan ka..just imagine that tym
Zaman Butt Jan 27, 2015 09:20pm
kamal kia Sheraz ny
rahi Jan 28, 2015 11:55am
informative and interesting article
hassham ahmed Jan 28, 2015 12:19pm
kisi din zaror jaon ga
REHAN AHMED Jan 29, 2015 12:12pm
MASHA ALLAH DAWN NEWS BAHUT ACHI ACHI MAALOOMAT FARAHIM KARTA HAI GOLRA RAILWAY STATION KI PICS DEKH KE WAHAN JAANE KO DIL KARTA HAI INSHA ALLAH ZAROOR JAYENGE.OR IS KE ILAAWA DAWN NEWS SE REQUEST HAI KE ISI TARHA ACHI ACHI MAALOOMAT PICS KE SAATH FARAHIM KARTA RAHE ALLAH PAK AAP KO AUR PURI TEAM KO KAMYABI DE AMEEN.
Fatima Zahra Hassan Jan 29, 2015 12:30pm
Very good and I hope it stays like that. History is so import.
Fatima Zahra Hassan Jan 29, 2015 12:31pm
you should have a provision for Urdu typing here.
Tahir Iqbal Jan 30, 2015 10:42am
Dear Excellent Work for new generation