موسمیاتی تبدیلیاں دنیا کو 'قیامت' کے قریب لارہی ہے: سائنسدان
واشنگٹن: نامور سائنسدانوں اور نوبل انعام یافتہ افراد نے جمعرات کے روز کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور ایٹمی جنگ انسانی تہذیب کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے جبکہ یہ دنیا کو قیامت کے قریب لارہے ہیں۔
بلیٹن آف اٹامک سائنٹسٹس نامی گروپ نے 'قیامت کی گھڑی' کو دو منٹ آگے بڑھادیا ہے جس کے بعد یہ آدھی رات سے صرف تین منٹ دور رہ گئی ہے۔
قیامت کی گھڑی کو 1947 میں بنایا گیا تھا۔ اسے 18 مرتبہ تبدیلی کیا جاچکا ہے۔ 1953 میں یہ گھڑی آدھی رات سے دو منٹ دوری پر تھی جبکہ 1991 میں یہ 17 منٹ دور کردی گئی تھی۔
یہ گھڑی 2012 سے آدھی رات سے پانچ منٹ کے فاصلے پر تھی تاہم اب اسے دو منٹ آگے کردیا گیا ہے اور اب یہ تین منٹ کی دوری پر رہ گئی ہے۔ آخری مرتبہ یہ 1983 میں اس پوزیشن پر آئی تھی جب امریکا اور سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ چل رہی تھی۔
گروپ کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر کینٹ بینیڈکٹ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور نیوکلیئر ہتھیاروں کی دوڑ اور بڑی تعداد میں موجود ان کے اثاثوں کی وجہ سے انسانی تہذیب کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے رہنما شہریوں کو اس ممکنہ تباہی سے بچانے میں ناکام رہے ہیں۔
سائنسدانوں نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے رہنماؤں پر اس حوالے سے کارروائی پر زور ڈالیں تاکہ فاسل فیول سے پیدا ہونے والی آلودگی اور مختلف ممالک میں جاری نیوکلیئر دوڑ کو ختم کیا جاسکے جس سے پوری دنیا کو خطرہ ہے۔
بینیڈکٹ نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ کوئی ایکشن لینے کے لیے وقت ختم ہوچکا ہے تاہم یہ جلد ختم ہوسکتا ہے، دنیا کو اپنی سستی سے نکل کر تبدیلیاں لانی ہوں گی۔
گروپ کے مطابق ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جن سے گرین ہاؤس گیسز کا اخراج محدود بنایا جاسکے تاکہ دنیا کا درجہ حرارت تیزی سے نہ بڑھے۔
گروپ کے ایک اور رکن رچرڈ سومرویل نے کہا کہ اب تک موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات ناکافی رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگر جلد اس اخراج میں کمی نہ لائی گئی تو دنیا کے مختلف ممالک اس صدی کے اختتام تک اتنی گرین ہاؤس گیسز کا اخراج کرچکے ہوں گے کہ دنیا کو کافی حد تک تبدیل ہوچکا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ 2014 اب تک کے ریکارڈ کے مطابق گرم ترین سال تھا۔
انہوں نے بتایا کہ آئندہ آنے والے دنوں میں ان تبدیلیوں کے باعث کروڑوں افراد متاثر ہوں گے اور اہم ایکالوجیکل سسٹمز متاثر ہوں گے جن پر انسانی زندگی انحصار کرتی ہے۔
سائنسدانوں نے نیوکلیئر ہتھیاروں پر خرچ کی جانے والی رقم میں ڈرامائی کمی کا بھی مطالبہ کیا۔
بینیڈکٹ نے کہا کہ دنیا میں اس وقت 16300 نیوکلیئر ہتھیار موجود ہیں جو ان کے مطابق بہت زیادہ ہیں۔
گروپ کی ایک اور رکن شرون سکیوسونی نے کہا کہ حالانکہ روس اور امریکا کے پاس سرد جنگ کے مقابلے میں اب کافی کم نیوکلیئر ہتھیار ہیں تاہم انہیں ختم کرنے کا عمل تقریباً رک چکا ہے۔
تبصرے (2) بند ہیں