بیک وقت 3 طلاقوں کو 'جرم' قرار دینے کی سفارش
اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے بیک وقت تین طلاقیں دینے کو جرم قرار دینے کی سفارش کردی ہے۔
کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے دو روز سے جاری اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 3 طلاقیں 3 مختلف اوقات میں دی جا سکتی ہیں اس لیے اسے جرم قرار دینے کی سفارش کی گئی ہے، تاہم بیک وقت ایسا کرنے والے کے لیے سزا متعین کرنے کا اختیار عدالت پر چھوڑا گیا ہے۔
اجلاس میں نظریاتی کونسل نے خاتون جج کو پردے کا پابند بنانے کی بھی سفارش کی ہے جب کہ بچوں کو سزائیں دینے سے متعلق بل مسترد کرکے نیا ڈرافٹ تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چھوٹے بچوں کو سزائیں دینا نامناسب ہے۔
نمائندہ ڈان نیوز کے مطابق کونسل نے فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے لیے ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔
مولانا شیرانی کا کہنا ہے کہ دہشت گردی اور جہاد سے متعلق غور آئندہ اجلاس میں ہوگا اور عالمی سطح پر جہاد کو جس انداز میں پیش کیا جا رہا ہے اس حوالے سے کونسل اپنی سفارشات پیش کرے گی۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات مالی سال کے اختتام پر پارلیمنٹ کو بھجوائی جاتی ہیں۔
آئین کے آرٹیکل 228/3 کے تحت پارلیمنٹ میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر بحث کروائی جاتی ہے جبکہ پارلیمنٹ 6 ماہ کے اندر اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پرعمل کروانے کی پابند ہے۔
بیک وقت تین طلاقوں کو جرم قرار دینے کے حوالے سے جامعہ بنوریہ کے مہتمم مفتی نعیم نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ طلاق کا عمل اسلام میں ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔
مفتی نعیم کے مطابق بیک وقت تین طلاق دینا اسلام میں 'طلاق بدعت' کہلاتا ہے اور اگرچہ اسے شریعت میں ناپسند کیا گیا ہے، تاہم اسے جرم کہنا درست نہیں ہے۔
خاتون جج کو پردہ کرانے کے حوالے سے مفتی نعیم کا کہنا تھا کہ ابھی اس بارے میں مزید وضاحت کی ضرورت ہے کہ صرف چہرے کے پردے کی سفارش کی گئی ہے یا مکمل پردے کی۔
تبصرے (8) بند ہیں