• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm

پشاور کے ماضی کا خوبصورت چہرہ

شائع January 20, 2015
بولی وڈ اداکارہ مدھو بالا۔
بولی وڈ اداکارہ مدھو بالا۔

پشاور کے پختون ہمیشہ بولی وڈ لیجنڈز جیسے دلیپ کمار، شاہ رخ خان، راج کپور، امجد خان، سریندر کپور اور ونود کھنہ وغیرہ پیش کرنے کا کریڈٹ لیتے رہے ہیں مگر بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ برصغیر کی سب سے خوبصورت ہیروئین کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے۔

یہ ہیں ممتاز جہاں بیگم المعروف مدھوبالا (جنھیں بولی وڈ کی مارلین منرو اور انار کلی بھی کہا جاتا ہے) جن کے والدین پشاور سے تعلق رکھتے تھے۔

انڈین فلم انڈسٹری کے تین سب سے بڑے اسٹارز دلیپ کمار، شاہ رخ خان اور راج کپور پشاور کے تاریخی قصہ خوانی بازار کی مختلف گلیوں سے تعلق رکھتے تھے۔

ان لیجنڈز کے آبائی گھر ایک دوسرے سے تین سے چار سو میٹرز کے فاصلے پر واقع ہیں اور اب بھی محفوظ ہیں۔ محلہ خداد میں دلیپ کمار کے گھر کو ثقافتی ورثہ قرار دیا جاچکا ہے۔

شاہ رخ خان کے والد تاج محمد خان کے گھر پر ان کی ایک کزن نور جہاں نے قبضہ کررکھا ہے، شاہ رخ نے ستر کی دہائی میں اس گھر کا دو بار دورہ کیا۔

اسی طرح آسامی گیٹ کے قریب راج کپور کی حویلی اس وقت تنازع کا باعث بنی ہوئی ہے کیونکہ حکومت اسے ثقافتی ورثہ قرار دینا چاہتی ہے۔ تاہم مدھو بالا کے آبائی گھر کے مقام کی تفصیلات دلیپ کمار یا شاہ رخ خان کی طرح لوگوں کو معلوم نہیں۔

کے پی اسمبلی کی سابق رکن بشریٰ گوہر کا ماننا ہے کہ مدھو بالا کو تسلیم کیے جانے کی ضرورت ہے"مدھوبالا کے ساتھ ساتھ ہمیں خیبرپختونخوا کے غیر مسلم سپر اسٹار جیسے کپورز اور دیگر کی خدمات کا بھی اعتراف کرنا چاہئے"۔

مدھوبالا کی پیدائش چودہ فروری 1933 کو دہلی میں پیدا ہوئیں ان کے والد عطاءاللہ خان یوسفزئی پٹھان تھے جن کا تعلق وادی پشاور سے تھا جس میں آج کے عہد میں مردان اور صوابی کے خطے بھی شامل ہیں۔

پشاور میں امپرئیل تمباکو کمپنی کی ملازمت سے فارغ ہونے کے بعد وہ اپنے خاندان کے ہمراہ پہلے بمبئی اور پھر دہلی منتقل ہوئے۔

اس خاندان کو ممتاز جہاں کے بطور چائلڈ اسٹار فلم "بسنت" میں جلوہ گر ہونے سے قبل جدوجہد کا سامنا کرنا پڑا تھا، یہ فلم بہت بڑی ہٹ ہوئی اور مدھوبالا اپنے بڑے خاندان کی واحد کفیل بن گئیں جن میں والدین اور چار بہنیں شامل تھیں۔

ممتاز جہاں چودہ سال کی تھیں جب اسے پہلی بار راج کپور کے مدمقابل (وہ اس وقت بائیس سال کے تھے) 1947 میں فلم "نیل کمل" میں ہیروئین کا کردار ملا اور اس فلم کے بعد اپنے ایک دوست کے مشورے پر ممتاز نے مدھوبالا کا نام اختیار کرلیا۔

مدھوبالا نے 66 فلموں میں اس دور کے ممتاز ترین مرد اداکاروں کے مقابلے میں مرکزی کردار ادا کیے تاہم ان کے کریئر کا فیصلہ کن کردار مغل اعظم کی انارکلی کا تھا۔

مدھوبالا کا دلیپ کمار سے بہت گہرا تعلق قائم ہوگیا تھا مگر دلیپ نے بعد میں سائرہ بانو سے شادی کرلی جبکہ مدھو بالا نے مقبول گلوکار و اداکار کشور کمار سے زندگی بھر کا بندھن باندھ لیا۔

مدھوبالا کی مقبولیت کا چرچا ہولی وڈ تک بھی پہنچا مگر انہوں نے ایک انگلش فلم میں کام کرنے کا موقع اس وقت ضائع کردیا جب ان کے والد نے اطالوی امریکن فلم ڈائریکٹر فرینک کاپرا کی پیشکش کو مسترد کردیا۔

مدھوبالا کو اردو اور ہندی زبان پر عبور حاصل تھا، گھر پر وہ پشتو استعمال کرتی تھیں تاہم انگریزی بولنے سے قاصر تھیں لہذا 17 سال کی عمر میں اس زبان کو سیکھنا شروع کیا اور جلد ہی اس پر بھی عبور حاصل کرلیا۔

ایک فلم "بہت دن ہوئے" کے دوران مدھوبالا پر انکشاف ہوا کہ انہیں دل میں سوراخ کا عارضہ لاحق ہے جبکہ اس معروف اداکارہ کو پھیپڑوں کے امراض کا بھی سامنا تھا جس کے باعث انہیں روزانہ کئی گھنٹے آکسیجن لینا پڑتی تھی۔ ان بیماریوں کے باعث وہ بتدریج بستر تک محدود ہوگئیں اور نو برس تک وہاں پڑی رہیں اس دوران اداکاری یا ڈائریکشن کی کوششیں ناکام رہیں۔

اور محض 36 سال کی عمر میں یہ خوبصورت ترین اداکارہ اس دنیا سے چلی گئی جن کی تدفین ان کی ذاتی ڈائری کے ساتھ بمبئی کے سانتا کروز قبرستان میں ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2024
کارٹون : 19 دسمبر 2024