سینیٹ:مارچ میں 50 فیصد پی پی ارکان ریٹائرڈ
اسلام آباد: پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ میں حزب اختلاف کی مرکزی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی( پی پی پی) کے 50 فیصد سینیٹرز رواں برس مارچ میں ریٹائرڈ ہو جائیں گئے۔
پیپلز پارٹی نے نئے ارکان سینیٹ کے لیے امیداروں سے درخواستیں طلب کر لی ہیں۔
اپوزیشن جماعت کے ریٹائرڈ ہونے والے ارکان میں سینیٹ کے چیئرمین نیئر حسین بخاری اور ڈپٹی چیئرمین صابر علی بلوچ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ سینیٹ کے ارکان کا انتخاب بلا واسطہ (قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشن) کی بنیاد پر ہوتا ہے جبکہ سینیٹ کے ارکان کی مدت انتخاب 6 سال ہوتی ہے۔
سینیٹ سیکریٹریٹ کے اعداد وشمار کے مطابق پیپلز پارٹی کے ایوان بالا میں 40 ارکان ہیں جن میں سے 21 سینیٹرز 11 مارچ کو ریٹائرڈ ہو جائیں گے جبکہ مجموعی طور پر 104 رکنی ایوان سے 52 ارکان کی ریٹائرمنٹ ہو گی۔
پیپلز پارٹی کو اس وقت ایوان بالا میں اکثریت حاصل ہے مگر امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نئی سینیٹ میں پارٹی اپنی اکثریت کو برقرار نہین رکھ سکے گی البتہ اپوزیشن کی بڑی جماعت کے طور پر وہ ایوان میں موجود ہو گی جو کہ حکومتی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خلاف چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے اپنے امیدوار بھی سامنے لا سکتی ہے۔
سینیٹ میں ارکان کی تعداد کا فیصلہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں اراکین کی تعداد کی بنیاد پر ہوتا ہے، پیپلز پارٹی کے حوالے سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ سندھ سے سینیٹ کی سیٹوں پر اپنے ارکان کو کامیاب کروا سکے گی کیونکہ صوبے میں اس کو اکثریت حاصل ہے جبکہ دیگر صوبوں میں پی پی پی کی پوزیشن زیادہ بہتر نہیں ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) ، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی ) ، جمعیت علمائے الاسلام (فضل الرحمن) اور بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے بھی 50 فیصد ارکان ریٹائرڈ ہو رہےہیں۔
ریٹائرڈ ہونے والے 52 ارکان میں سے 8 مسلم لیگ (ن)، 6 عوامی نیشنل پارٹی، 3 متحدہ قومی موومنٹ، 3 جے یو آئی (ف)، 2 بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی، ایک پاکستان مسلم لیگ (ق) ، ایک پختونخوا ملی عوامی پارٹی، اور ایک کا تعلق نیشنل پارٹی سے بھی ہے جبکہ 6 آزاد ارکان بھی مارچ میں ایوان کو چھوڑ دیں گے۔
1973 کے آئین کے مطابق سینیٹ کے نصف ارکان ہر تین سال بعد ریٹائرڈ ہوتے ہیں جن کی جگہ 6 سال کے لیے نئے ارکان کا انتخاب کیا جاتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل اور سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے سینیٹ کے لیے امیدواروں 30 جنوری سے قبل درخواستیں طلب کر لی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سینیٹ سے 2012 میں پیپلز پارٹی کے 5 ارکان ریٹائرڈ ہو رہے تھے جبکہ نئی سینیٹ کے لیے 450 ارکان نے درخواستیں جمع کروائی تھیں۔
پیپلز پارٹی کے 11 مارچ کو ریٹائرڈ ہونے والے ارکان میں سندھ سے رحمن ملک، فاروق نائیک، سلیم مانڈی والا، اسلام الدین شیخ، مولا بخش چانڈیو، عبدالقیوم سومرو، گل محمد لاٹ اور الماس پروین ، پنجاب سے جہانگیر بدر، کاظم خان اور صغراء امام، خیبرپختونخوا سے گلزار احمد خان، وقار احمد خان، سردار علی خان، عدنان خان اور فرہت عباس، بلوچستان سے صابر بلوچ، میر یوسف بدینی، اور ثریا عامر الدین جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے نیئر بخاری اور ڈاکٹر سعیدہ اقبال شامل ہیں۔
دیگر اہم سینیٹرز جو ایوان سے مارچ میں باہر ہو جائیں گے ان میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین، مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے قائد ایوان راجہ ظفر الحق، مشاہد اللہ خان، چوہدری جعفر اقبال، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید، سید ظفر علی شاہ، پروفیسر ساجد میر، نجمہ حمید، سردار یعقوب ناصر، ایم کیو ایم کے بابر غوری، عبد الحسیب خان، اے این پی کے افرسیاب خٹک، عبد النبی بنگش، حاجی عدیل، زاہد خان، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری، حاجی غلام علی، نیشنل پارتی کے حاصل بزنجو، بی این پی عوامی کی کلثوم پروین سمیت دیگر شامل ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں