• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کراچی اور لاہور میں 2 مجرموں کو پھانسی

شائع January 15, 2015
پھانسی کراچی اور لاہور میں دی گئی ۔ ۔ ۔ فائل فوٹو
پھانسی کراچی اور لاہور میں دی گئی ۔ ۔ ۔ فائل فوٹو

کراچی، لاہور: ملک کے دو بڑے شہروں کراچی اور لاہور میں پولیس اہلکاروں کے 2 قاتلوں کو پھانسی دے دی گئی۔

سینٹرل جیل کراچی میں مجرم محمد سعید جبکہ کوٹ لکھپت جیل میں زاہد عرف زادو کی سزائے موت پر عمل در آمد کیا گیا

کراچی میں سینٹرل جیل میں قتل کے مجرم محمد سعید کو صبح 6:30 پر تختہ دار پر لٹکایا گیا۔

مجرم محمد سعید کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔

محمد سعید نے2001 میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی سید صابر حسین شاہ اور ان کے بیٹے عابد حسین شاہ کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔

قتل کا مقدمہ الفلاح تھانے میں درج کیا گیا جبکہ جرم ثابت ہونے پر اسے 2002 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی۔

پھانسی سے قبل مجرم محمد سعید کو خاندان کے افراد سے آخری ملاقات بھی کروا دی گئی۔

مجرم نے اپنی وصیت میں لکھا کہ اسے پھانسی دینے کے بعد اس کا سامان اس کے بھائی کے حوالے کردیا جائے۔

سیکیورٹی خدشات کے باعث کراچی سینٹرل جیل کی سیکیورٹی میں بھی اضافہ کردیا گیا تھا ، پھانسی کے بعد مجرم محمد سعید کی لاش کو ورثا کے حوالے کردیا گیا۔

ایک اور قیدی کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دی گئی۔

مجرم زاہد عرف زادو نے 1998 میں ملتان میں دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اسے 2002 میں سزائے موت سنائی جبکہ صدر مملکت کی جانب سے رحم کی اپیل مسترد کیے جانے پر اس کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے گئے۔

پھانسی سے قبل زادو سے اہل خانہ کی آخری ملاقات بھی کرائی گئی۔

اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔

موت کی سزا پانے والے دونوں مجرموں کی لاشوں کو ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد لواحقین کے حوالے کردیا گیا۔


19 مجرموں کی پھانسی


حکومت کی جانب سے غیر اعلانیہ طور پر سزائے موت پر عمل در آمد پرپابندی کے خاتمے کے بعد سے 19 قیدیوں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سزائے موت پر عمل دارآمد کا فیصلہ ہوا تھا۔

پہلی پھانسی 19 دسمبر کو فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں دو مجرموں عقیل احمد عرف ڈاکٹر عثمان اور ارشد مہربان کو دی گئی ۔ دونوں مجرموں کو سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کے الزام میں پھندے پر لٹکایا گیا۔

21 دسمبر کو مشرف حملہ کیس کے مزید 4 مجرموں غلام سرور بھٹی، راشد محمود قریشی، زبیر احمد اور ایک روسی باشندے اخلاص کو فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں تختہ دار پر لٹکایا گیا۔

31 دسمبر 2014کو مجرم نیاز محمد کو پشاور کی سینٹرل جیل میں پھانسی دی گئی۔

ایئرفورس کے سابق ملازم نیاز محمد پر دسمبر 2003 میں راولپنڈی کے جھنڈا پل پر پرویز مشرف پر حملے الزام ثابت ہوا تھا، اس حملے میں 15افراد ہلاک ہوئے تھے۔

7 جنوری 2015 کو سینٹرل جیل ملتان میں کالعدم جماعت کے 2 دہشت گردوں احمد علی عرف شیش ناگ اور غلام شبیر عرف فوجی عرف ڈاکٹر کو سزائے موت دی گئی۔

احمد علی کو 1998 میں 3افراد کو قتل اور 2کو زخمی کرنے پر موت کی سزا دی گئی جبکہ غلام شبیر نے 4 اگست 2000 کوڈی ایس پی انور خان اور ان کے ڈرائیور غلام مرتضی کوقتل کیا تھا۔

شبیر کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد کے الزامات بھی ثابت ہوئے تھے۔

9 جنوری کو پاک فضائیہ کے سابق ٹیکنیشن خالد محمود کو مشرف حملہ کیس میں پھانسی دی گئی تھی۔

13جنوری کو فیصل آباد میں مجرم نوازش اور مشتاق کو مشرف حملہ کیس میں سزائے موت دی گئی۔

اسی روز سینٹرل جیل سکھر میں شاہد حنیف، طلحہ اور خلیل کو وزارت دفاع کے ڈائریکٹر کو قتل کرنے پر پھانسی دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں : چارجیلوں میں سات مجرموں کو پھانسی

13 جنوری کو ہی اڈیالہ جیل میں امریکی قونصل خانے پر حملے کے مجرم ذوالفقار علی کو پھانسی ہوئی جبکہ کراچی میں وکیل کے قاتل کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔

تبصرے (2) بند ہیں

Syed Jan 15, 2015 10:05am
لعنت اللہ علی القوم الظالمین-
Syed Jan 15, 2015 10:06am
برائے مہربانی پھانسیاں دینے کی رفتار تیز کریں- اگر رفتار کو تیز نہ کیا گیا تو موجودہ آٹھ ہزار سزا یافتہ مجرموں کو ہی پھانسی دینے میں کئی عشرے لگ جائیں گے- قصاص میں زندگی ہے- تھیوری آف ڈیٹررنس کے تحت بھی جب فوری انصاف ملتا نظر آئے گا تو معاشرے پر اِس کے انتہائی مثبت اثرات پڑیں گے اور اس سے تمام جرائم پیشہ عناصر، بشمول قاتلوں اور دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی ہو گی!

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024