• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

کوئٹہ دھماکے اور فائرنگ: ڈپٹی کمشنر اور طالبات سمیت 23 افراد ہلاک

شائع June 15, 2013

یونیورسٹی کی بس میں دھماکے سے ہلاک ہونے والی خاتون کی لاش کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔ فوٹو اے پی

کوئٹہ/ اسلام آباد: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں متعدد بم دھماکوں اور اور فائرنگ کے باعث 14 طالبات سمیت 22 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

وزیر اعظم محمد نواز شریف، وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت متعدد سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے کوئٹہ کے واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔

بلوچستان حکومت نے مذکورہ حملوں پر کل صوبے بھر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے بولان میڈیکل کمپلیکس کے متعد حصوں پر قبضہ کر لیا تھا جنہیں سیکیورٹی فورسز نے کلیئر کرا لیا ہے۔

بولان میڈیکل اسپتال پر بھاری ہتھیاروں سے مسلح افراد نے قبضہ کر کے اسپتال کے عملے اور صحافیوں سمیت متعدد افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جبکہ اسپتال میں ڈاکٹر اور مریض محصور ہو گئے تھے۔

سیکیورٹی فورسز کے مطابق اسپتال کے بیشتر حصوں کو شدت پسندوں کے قبضے سے چھڑا لیا گیا ہے جبکہ ابھی بھی چار افراد عمارت میں موجود ہیں۔

وزیر داخلہ نے تصدیق کی کہ 35 یرغمالیوں کو چھڑا لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں موصول شدہ آفیشل رپورٹس کے مطابق آپریشن میں چار دہشت گرد مارے گئے جبکہ ایک مشتبہ شخص کو اسپتال کے باہر سے حراست میں لیا گیا ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ آپریشن کے حوالے سے مزید تفصیلات کچھ دیر بعد صورتحال واضح ہونے پر بتائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ میں ہونے والے حملوں میں ہلاکتوں کی کل تعداد 23 ہو گئی ہے جس میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالمنصور خان، چار فرنٹیئر کورپس کے اہلکار، چار دہشت گرد اور سردار بہادر خان یونیورسٹی کی 14 طالبات شامل ہیں۔

اس سے قبل سردار بہادر خان یونیورسٹی میں بس کے اندر نصب دھماکے سے خواتین طالبعلم ہلاک ہو گئی تھیں۔

سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر خان نے کہا کہ دھماکہ تین بجے کے وقت ہوا جب یونیورسٹی کی طالبات بس میں سوار ہو رہی تھیں۔

سی سی پی او کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد بس میں آگ لگ گئی تھی جس کے باعث متعدد طالبات جھلس گئیں، ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد طالبات اور خواتین اساتذہ کی ہے۔

میر زبیر خان نے کہا کہ دھماکے میں بے گناہ اور معصوم طالب علموں کو نشانہ بنایا گیا اور اس اندوہناک واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اور ہم ان کے خلاف جنگ کریں گے۔

بعد ازاں زخمیوں کو کوئٹہ کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا جہاں آدھے گھنٹے بعد دھماکے کے ساتھ ساتھ فائرنگ بھی کی گئی جس سے مریضوں اور ڈاکٹروں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں اسپتال میں متعدد افراد محصور ہو گئے تھے جہاں سیکیورٹی فورسز حملہ آوروں کے خلاف کارروائی میں مصروف ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے عمارت کے بیشتر حصے کو دہشت گردوں سے خالی کرانے کے بعد شہریوں کو رہا کرا لیا ہے تاہم سی سی پی او میر زبیر کا کہنا ہے کہ ابھی اس بات کی تصدیق میں دو سے تین گھنٹے لگیں گے کہ اسپتال کو دہشت گردوں سے پاک کرا لیا گیا ہے۔

اس سے قبل جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب دہشت گردوں نے بلوچستان میں دہشت گردی کی ایک اور کارروائی کرتے ہوئے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی رہائش گاہ "زیارت ریزیڈنسی" پر دستی بم حملے کر کے اسے تباہ کر دیا تھا۔

مذکورہ رہائش گاہ میں قائد اعظم اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے جبکہ اس حملے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا تھا۔

آفیشلز نے تصدیق کی ہے کہ تاریخی عمارت میں موجود زیادہ تر یادگاریں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ آگ لگنے کے نتیجے میں بانی پاکستان کی تصویریں بھی جل گئی ہیں۔

ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ آیا قائد اعظم کی رہائش گاہ اور کوئٹہ حملے ایک ہی سلسلے کی کڑی ہیں یا پھر یہ دو الگ گروہوں کی کارروائی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے بلوچستان حملوں کے بعد صوبائی حکومت اور انتظامیہ کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہیں حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ان حملوں میں ملوث عناصر پاکستان اور بلوچستان کے دشمن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس نازک موقع پر پوری بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہے۔

ابھی تک کسی بھی دہشت گروپ نے ان حملوں کی ذمے داری قبول نہیں کی۔

تبصرے (7) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Jun 15, 2013 04:13pm
آج کی واقعات سے نئی بلوچ حکومت کو واضح پیغام دیا گیا هے کۂ لاشوں لاپتہ افراد حقوق محرومی وغیرہ کے بارے میں بات نا کریں ورنہ پھر ایساهی هوگا آج کے واقعات بلوچستان کے حوالے سے ایک بری اور خطرناک خبر هے
shazia malik Jun 16, 2013 04:45am
مرنے کے بعد جنت کے حصول کے لیے لوگوں نے معاشرے کو ہی جہنم کا نمونہ بنادیا ہے۔
Israr Muhammad Khan Jun 16, 2013 08:17am
هم کو اتنا معلوم هے کۂ مرنے کے بعد کوئی جنت دوزخ میں نہیں جائے گا قیامت کے دن ان باتوں کا فیصلہ هوگا
Amir Nawaz Khan Jun 17, 2013 08:11am
دہشت گردی مسلمہ طور پر ایک لعنت و ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ گذشتہ دس سالوں سے پاکستان دہشت گردی کے ایک گرداب میں بری طرح پھنس کر رہ گیا ہے اور قتل و غارت گری روزانہ کا معمول بن کر رہ گئی ہےاور ہر طرف خوف و ہراس کے گہرے سائے ہیں۔ کاروبار بند ہو چکے ہیں اور ملک کی اقتصادی حالت دگرگوں ہے۔ دہشتگرد ملک کو اقتصادی اور دفاعی طور پر غیر مستحکم اور تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں اور غیروں کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔ انتہا پسند داخلی اور خارجی قوتیں پاکستان میں سیاسی اور جمہوری عمل کو ڈی ریل کرنے کی کو ششیں کر رہی ہیں .خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیں؟ خودکش حملوں کے تناظر میں تمام مکاتب فکر بشمول بریلوی، دیو بندی ، شیعہ ، اہل حدیث سے تعلق رکھنے والے جید علماء پاکستان میں خود کش حملوں کو حرام قرار دے چکے ہیں ۔ دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جا سکتی ہے۔معصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی و خلاف شریعہ حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں اور اس طرح اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ انتہا پسند پاکستان کا امن تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔ شدت پسندوں کا یہ غلط واہمہ ہے کہ وہ قتل و غارت گری اور افراتفری کے ذریعے اپنے سیاسی ایجنڈے کو پاکستانی عوام پر مسلط کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں؟ طالبان ،لشکر جھنگوی، جندوللہ اور القائدہ ملکر پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر رہے ہیں ۔ ایک دہشت گرد گروپ کےطاقت کے بل بوتے پر من مانی کرنے کے بڑے دورس نتائج نکل سکتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ پوری قوم کی جنگ ہے اور ہر شخص کو دہشت گردی کے خلاف بھرپور کردار ادا کرنا چاہئیے۔
سانحہ کوئٹہ کے بعد بولان میڈیکل کمپلیکس دوبارہ کھل گیا | Dawn Urdu Jun 25, 2013 09:50am
[…] پندرہ جون کو سردار بہادر خان یونیورسٹی میں بس کے اندر نصب دھماکے سے خواتین طالبعلم ہلاک ہو گئی تھیں اور اس کے بعد جیسے ہی دھماکے میں زخمی طالبہ کو بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا تو اسی وقت ایک خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا اور مسلح دہشت گردوں نے کمپلیکس پر قبضہ کر لیا تھا۔ […]
سانحہ کوئٹہ کے بعد بولان میڈیکل کمپلیکس دوبارہ کھل گیا — NewsPK.net Jun 25, 2013 10:02am
[…] پندرہ جون کو سردار بہادر خان یونیورسٹی میں بس کے اندر نصب دھماکے سے خواتین طالبعلم ہلاک ہو گئی تھیں اور اس کے بعد جیسے ہی دھماکے میں زخمی طالبہ کو بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا تو اسی وقت ایک خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا اور مسلح دہشت گردوں نے کمپلیکس پر قبضہ کر لیا تھا۔ […]
Shoot out at BMC | Changezi.net Aug 02, 2013 01:56pm
[…] 15     جون بروز ہفتہ کوئٹہ ایک بار پھر خون میں نہا گیا۔ ہواؤں میں ایک بار پھر […]

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024