• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ہاتھ سے لکھنے کی عادت کے 8 منفرد فوائد

شائع January 30, 2015
آج کے عہد میں لوگ بہت کم ہی ایک قلم اور کاغذ کو لے کر خط کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں— رائٹرز فوٹو
آج کے عہد میں لوگ بہت کم ہی ایک قلم اور کاغذ کو لے کر خط کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں— رائٹرز فوٹو

کاغذ پر لکھے لفظ کیا چیز ہوتے ہیں ، کہنے کو ساکت و جامد ہوتے ہیں لیکن ان میں دنیا جہاں کے رنگ، ذائقے، لمس، خوشبوئیں اور جذبے حرکت کرتے ہیں یہ سوچوں اور مزاج کا آئینہ بن کر انجانے لوگوں کو ایک دوسرے سے یوں منسلک کردیتے ہیں جیسے وہ زمانوں سے ایک دوسرے کو جانتے ہو۔

مگر آج کے عہد میں لوگ بہت کم ہی ایک قلم اور کاغذ کو لے کر خط کے ذریعے ایک دوسرے سے رابطہ کرتے ہیں مگر اس صدیوں پرانی اہم ثقافتی مشق کو ایس ایم ایس اور ای میلز کی وجہ سے نظرانداز کردینا ہماری اپنی شخصیت پر اچھے اثرات مرتب نہیں کرتی۔

سائنسی تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ اپنے ہاتھ سے لکھنے کی عام عادت انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے اور اس سے زندگی کے مثبت تصور کو قائم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

لکھنے کے ان ہی منفرد فوائد کو جانے جو آپ اپنے موبائل یا کمپیوٹر پر ایس ایم ایس یا ای میلز کی سہولت کے باعث نظر انداز کردیتے ہیں۔

یہ ہمیشہ برقرار رہنے والی یادیں تشکیل دیتی ہے

امریکا کی وسکنسن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہاتھ سے تحریر کرنے کی عادت دماغی نشوونما میں بہتری اور افعال کو متحرک کرتی ہے کیونکہ اس عمل کے دوران دماغ کی بورڈ پر ٹائپنگ کے مقابلے میں زیادہ سرگرم ہوتا ہے۔ اسی طرح اپنے ہاتھ سے لکھنے سائنسی طور پر طالبعلموں کے زیادہ موثر طریقہ ثابت ہوچکا ہے کیونکہ اس سے کاغذ پر درج کی جانے والی تحریر یاداشت میں نقش ہوجاتی ہے اور مستقبل میں اس کو یاد کرنا آسان ہوتا ہے۔

یہ معلوم ہوتا ہے کہ کون آپ کی پروا کرتا ہے

آج کل ایک دوسرے سے بات چیت کو بہت ہی زیادہ سادہ کردیا گیا ہے اور محض ہیلو کی ای میل کو بھیج کر لگتا ہے کہ بہت بڑا کام کرلیا ہے ۔ تو تصور کریں اپنے ہاتھ سے تحریر کردہ ایک مضبوط پیغام دوسرے فرد تک آپ کے خیالات کو کتنے موثر طریقے سے پیش کرے گا، کیونکہ پہلے لکھنا پھر خود جاکر اس خط کو پوسٹ کرکے اپنے پیارے تک اس کے پہنچنے کا انتظار کسی کے دل میں آپ کی قدر کو واضح کردیتا ہے۔

ایک تحریر دن اچھا بنادیتی ہے

سائنس کا ماننا ہے کہ تحریر کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار مزاج کو بہتر، تناﺅ کو کم اور زندگی پر اطمینان بڑھا دیتا ہے۔ اسی طرح شکر گزاری یا اپنے مستقبل کے مقاصد کا تحریری اظہار اور اپنے حقیقی خیالات کو کسی اور فرد سے شیئر کرنا مورال کو بڑھاتا ہے۔

ہر لفظ کو قابل قدر بنادیتی ہے

کسی کارڈ کو خریدنے کے بعد آپ اس میں کوئی اچھا پیغام لکھنے کے لیے مجبور ہوجاتے ہیں جو دوسرے فرد کے دل کو بھی بھائے، اس کے مقابلے میں ایس ایم ایس یا فیس بک پیغام میں بہت مختصر جملے استعمال کیا جاتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں تحریری پیغام بھیجنے کا ایک ہی موقع ہوتا ہے اور آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کتنا اہم ہوتا ہے تو اسے ضائع نہیں کیا جاتا۔

تخلیقی صلاحیت کو بڑھاتی ہے

کاغذ اور قلم کا امتزاج بصری اور دماغی افعال کو مختلف انداز میں متحرک کردیتا ہے اور انسانی ذہن زیادہ تخلیقی انداز میں سوچنے لگتا ہے کیونکہ اس میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے خودکار طور پر جملے مکمل کرنے میں مدد نہیں ملتی اور ہمارا تصور ہمیں نت نئے موضوعات پر لکھنے کی صلاحیت بخشتا ہے جس کا آپ کمپیوٹر پر تصور تک نہیں کرسکتے۔

توجہ کی صلاحیت میں بہتری

ہاتھ سے تحریر کے لیے تمام حسوں سے مدد لینا پڑتی ہے اور ملٹی ٹاسکنگ کی عادت کو ذہن سے نکالنا پڑتا ہے۔ غور و فکر کرکے مناسب انداز میں لکھنے کے لیے ہمیں موجودہ لمحے پر توجہ کرنا پڑتی ہے اور تحریر مکمل ہونے تک اپنا خیال بھٹکنے نہیں دینا ہوتا تاکہ کسی غلطی کا امکان نہ رہے اور اس طرح یہ عادت انسان کے اندر مختلف معاملات میں توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کو بہتر بناتی ہے۔

جدید ڈیوائسز سے نجات

یہ تو سب کو ہی معلوم ہے کہ موجودہ عہد میں ہم سب کے پاس اسکرینوں سے دور رہنے کا وقت نہیں ہوتا مگر قدرتی طور پر کوئی تحریر لکھنے کے لیے پوری توجہ کی ضرورت ہوتی ہے اور آپ کی انگلیاں فیس بک نیوز فیڈ یا موبائل فون کے بٹنوں پر بھٹکنے نہیں پاتی۔

تحریریں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں

جب کوئی خط لکھ نے کے بعد بھیج دیا جاتا ہے تو وہ ایسا ریکارڈ بن جاتا ہے جسے کبھی بھی پڑھا، سراہا اور آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ جیسا مختلف میوزیمز میں معروف تاریخی شخصیات کے لکھے مراسلے نمائش کے لیے رکھے جاتے ہیں اسی طرح دو دوست یا رشتے دار اپنے خطوط کو محفوظ کرکے ان تحریروں کو ہمیشہ کے لیے زندہ کردیتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024