چارپائی سے ٹینس کورٹ تک
اسلام آباد: چارپائیوں کو بطور ٹینس نیٹ استعمال کرنے والے 15 سالہ محمد مزمل کا سفر ملیشیا میں شروع ہونے والے جونئیر ڈیوس کپ میں پاکستان کی کامیابی کا خواب دیکھنے تک آن پہنچا ہے۔
قومی انڈر 18 رینکنگ میں ٹاپ تین کھلاڑیوں میں شامل مزمل 27 فروری سے 5 مارچ تک ہونے والے ڈیوس کپ ایشیا/ اوشیانک پری کوالی فائنگ راؤنڈ کیلئے پچھلے کئی مہینوں سے سخت محنت کر رہے ہیں۔
کلثوم سیف اللہ نیشنل رینکنگ چیمپئن شپ میں شریک ابھرتے ہوئے سٹار مزمل نے منگل کو ڈان سے گفتگو میں کہا 'سخت محنت اور لگن کامیابی کی کنجی ہیں'۔
خیال رہے کہ مزمل کے بڑے بھائی مدثر انڈر 18 رینکنگ میں دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔
پانچ سال قبل ضلع خانیوال کی تحصیل جہانیاں کے ایک مزارع کے دونوں بیٹوں کو معلوم نہیں تھا کہ وہ ایک دن پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
یہ سب سے بڑے بھائی یاسر کی لگن ہی تھی جس نے مزمل اور مدثر کیلئے راہیں ہموار کیں۔
یاسر، مزمل اور مدثر نے اپنے صحن میں چارپائی کو بطور نیٹ استعمال کرتے ہوئے ٹینس کھیلنا شروع کی۔
مزمل نے بتایا کہ 2003 میں یاسر نے پہلی مرتبہ ٹی وی پر ایک ٹینس میچ دیکھا جس کے بعد ان میں ٹینس کھلاڑی بننے کا جذبہ پیدا ہو گیا۔
'مالی صورتحال سمیت مختلف وجوہات کی بناء پر یاسر نے ٹینس پلیئر بننے کا خیال ترک کر دیا لیکن 2009 میں انہیں اخباروں کے ذریعے اسلام آباد میں ڈیوس کپ کے لیے اوپن ٹرائلز کے بارے میں معلوم ہوا '۔
'کھیل کی بنیادی معلومات سے عاری یاسر اسلام آباد پہنچ گئے جہاں پاکستان ٹینس فیڈریشن (پی ٹی ایف) حکام نے یاسر کو بتایا کہ وہ زائد عمر ہیں اور اب انہیں بطور کھلاڑی نکھارا مشکل ہو گا'۔
'تاہم حکام نے ہمیں متعارف کرانے کیلئے یاسر کی حوصلہ افزائی کی جس کے بعد ہمارا سفر شروع ہوا'۔
یاسر نے اسلام آباد سے واپس آنے کے بعد مزمل اور مدثر کو اچھا ٹینس کھلاڑی بنانے پر توجہ دینا شروع کی۔ انہوں نے دونوں بھائیوں سے کہا کہ وہ ٹینس کو سنجیدگی سے لیں۔
بعد میں اسی سال یاسر کو لاہور کے ایک تربیتی کیمپ میں شرکت کا موقع ملا، جہاں انہوں نے کھیل کی بنیادی تکنیک سیکھی۔
جہانیاں واپس آنے کے بعد یاسر نے مٹی کا کورٹ بنایا تاکہ وہ دونوں بھائیوں کو باقاعدہ طور پر تربیت دے سکیں۔
ایک سال بعد مدثر نےکراچی میں قومی رینکنگ ٹورنامنٹ میں حصہ لیا۔ یہاں ان کی کارکردگی اچھی نہیں تھی لیکن اس ایونٹ نے تینوں بھائیوں میں آئندہ بھی قومی ایونٹس میں شرکت کا عزم پیدا کیا۔
مزمل نے بتایا کہ انہوں نے مزید پریکٹس کرنا شروع کر دی اور 2011 میں اس وقت ایک بڑا بریک تھرو ملا جب مدثر انڈر 14 قومی چیمپین جیتنے میں کامیاب ہوئے۔
اگلے سال اسی ٹورنامنٹ میں مزمل کے جگمگانے کی باری آ گئی۔ گزشتہ سال مزمل نے چار قومی رینکنگ ٹورنامنٹس کے فائنل تک رسائی حاصل کی جہاں وہ ہر مرتبہ اپنے بھائی کے ہاتھوں شکست کھا گئے۔
مدثر بیماری کی وجہ سے جاری کلثوم سیف اللہ ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے جس کی وجہ سے مزمل کا کامیاب ہونا یقینی لگتا ہے۔ 'مدثر ٹورنا منٹ میں شرکت نہیں کر رہے لہذا میرے پاس ٹائیٹل جیتنے کا سنہرا موقع ہے'۔