17 ارب پتی افراد جن کے بچے رہیں گے محروم
سعدیہ امین اور فیصل ظفر
دنیا میں اولاد سے زیادہ پیارا کوئی نہیں ہوتا اور ہر انسان ہی ان کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے دن رات محنت سے اپنی دنیا بنانے کی کوشش کرتا ہے اور کچھ بچوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سونے کا نوالہ منہ میں لے کر آتے ہیں اور ان کے والدین اتنے اثاثوں کے مالک ہیں وہ دونوں ہاتھ سے بھی لٹائیں تو بھی ختم نہیں کرسکتے۔
پاکستان جیسے ملک میں جہاں امیر طبقہ بس بچوں کو ہی اپنے تمام اثاثوں کا مالک بنانے کے لیے جائز و ناجائز طریقوں سے دولت کمانے کو برا نہیں سمجھتا مگر دنیا کے تمام ارب پتی اپنے بچوں کے لیے اس طرح کی سوچ ذہن میں نہیں رکھتے، یقیناً متعدد افراد اپنی مہنگی ترین گاڑیاں، طیارے، کشتیاں اور گھر وغیرہ مرنے کے بعد اولاد کو آپس میں لڑنے کے لیے چھوڑ جاتے ہیں تاہم دنیا کے امیر ترین افراد دنیا سے خود تو خالی ہاتھ جائیں گے ہی مگر ساتھ اپنے بچوں کو بھی خالی ہاتھ ہی چھوڑ کر جائیں گے۔
یقین نہیں آتا ناں؟ مگر واقعی دنیا کے پندرہ امیر ترین افراد ایسے ہیں جنھوں نے اپنی زندگی کی کامیابی میں بچوں کے لیے کچھ نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور سب کچھ خیرات یا فلاحی کاموں کے لیے صرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سعودی شہزادے الولید بن طلال
سعودی عرب کے امیر ترین شخص اور شاہی خاندان کے رکن شہزادہ الولید بن طلال نے اپنے تمام 32 ارب ڈالرز کے اثاثے آنے والے برسوں کے دوران فلاحی منصوبوں کے لیے وقف کرنے کا اعلان کیا ہے۔
شہزادہ الولید نے اپنے 32 ارب ڈالرز کے اثاثوں کے ساتھ دنیا کے 20 ویں امیر ترین فرد قرار دیئے جاتے ہیں۔
گزشتہ سال ریاض میں پریس کانفرنس کے دوران شہزادہ الولید نے بتایا کہ ان کے تحفے سے مسلم اور غیر مسلم ممالک مستفید ہوں گے اور اس رقم کو بین الثقافتی ہم آہنگی، امراض کے خاتمے، پسماندہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی، یتیم خانوں اور اسکولوں کی تعمیر، ڈیزاسٹر ریلیف اور خواتین کی ترقی کے لیے خرچ کیا جائے گا۔
سعودی شہزادے نے توقع ظاہر کی کہ ' ان کے تحفے سے تحمل، قبولیت، مساوات اور سب کے لیے مواقعوں پر مشتمل بہتر دنیا کی تعمیر ہوگی'۔
فیس بک کے بانی مارک زکربرگ
فیس بک کے بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) مارک زکربرگ اور ان کی اہلیہ نے اپنی بیٹی کی پیدائش پر فیس بک میں اپنے 99 فیصد شیئرز عطیہ کرنے کا اعلان کیا.
اس موقع پر اپنے فیس بک پیج پر مارک زکربرگ نے اپنی فیملی فوٹو کو ایک خط بعنوان ’ہماری بیٹی کے نام ایک خط‘ کے ساتھ شیئر کیا۔
مجموعی طور پر 2،220 الفاظ پر مشتمل خط میں زکربرگ اور ان کی اہلیہ نے صحت، تعلیم اور انٹرنیٹ کی رسائی اور چن زکربرگ کی جانب سے ’انسانی صلاحیت بڑھانے اور مساوات کو فروغ دینے‘ کے لیے شروع کی گئی چن زکربرگ انیشیٹو نامی تنظیم کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔
فیس بک کے بانی اور ان کی اہلیہ نے اپنے اس ارادے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے 99 فیصد شیئر کو عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس کی ابتدا ذاتی تعلیم، مہلک امراض، انٹرنیٹ کے رابطوں اور کمیونٹی کی تعمیر کے لیے استعمال سے ہوگی۔
بزنس ٹائیکون وارن بفٹ
دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک اور کھلے دل کے مالک وارن بفٹ نے اپنی زندگی یا مرنے کے بعد اپنی 99 فیصد دولت بانٹنے کا وعدہ کر رکھا ہے، انہوں نے اپنے 83 فیصد اثاثے ملینڈا گیٹس فاﺅنڈیشن کو دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔
انہیں مرنے کے بعد بچوں کی بھی زیادہ فکر نہیں کیونکہ گیٹس فاﺅنڈیشن کے نام ایک خط میں وارن بفٹ نے درخواست کی ہے میرے مرنے کے بعد میرے بچوں کو اتنا دے دیا جائے کہ وہ محسوس کرسکیں کہ انہیں دنیا میں آگے بڑھنے کے لیے کچھ کرنا ہی ہوگا، مگر وہ اتنا بھی نہ ہو کہ ان کے اندر کچھ کرنے کا احساس ہی پیدا نہ ہو۔
ای بے کے بانی پیری او مڈائیر
ای بے کے بانی اکتیس سال کی عمر میں ہی ارب پتی بن چکے تھے مگر انہوں نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی اپنے تینوں بچوں میں تقسیم کرنے کی بجائے فلاحی کاموں کے لیے دان کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
انہوں نے بل گیٹس اور وارن بفٹ کے پاس ایک تحریری وعدہ 2010 میں جمع کرایا تھا اور مسلسل اپنے ای بے شیئرز اومڈائیر نیٹ ان کی فلاحی سرمایہ کاری کی کمپنی کو دے رہے ہیں۔ وہ اور ان کی اہلیہ ہیومین ٹریفکنگ کی صنعت کی روک تھام کے لیے بھی دنیا کے سب سے بڑے پرائیویٹ ڈونر ہیں۔
مائیکل بلومبرگ
امریکی شہر نیو یارک کے طویل عرصے تک میئر رہنے والے بلومبرگ سرکاری فرائض کے دوران صرف ایک ڈالر تنخواہ لیتے تھے کیونکہ ان کے بیس ارب ڈالرز کے لگ بھگ اثاثے انہیں دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک بناتے ہیں۔ مگر بلومبرگ ایک مخیر افراد بھی ہیں جو سالانہ کروڑوں ڈالرز جانز ہوپکنز یونیورسٹی، کارنیج کارپوریشن اور ہزاروں دیگر فلاحی اداروں میں تقسیم کرتے ہیں۔
اپنے ایک تحریری وعدے میں بلومبرگ نے تحریر کیا ہے کہ میری لگ بھگ تمام تر جمع پونجی آنے والے برسوں میں تقسیم کردی جائے گی یا میری فاﺅنڈیشن کے نام ہوگی۔ ان کی دو بیٹیاں ہیں مگر باپ کی موت پر انہیں کچھ نہیں ملنے والا بلکہ بلومبرگ نے ایک بار کہا تھا کہ سب سے بہترین مالیاتی منصوبہ بندی اس وقت ناکام رہتی ہے جب گورکن کو آخری رسومات کے لیے دیا جانے والا چیک باﺅنس ہوجائے۔
راک اسٹار جین سائمنز
امریکہ کے سب سے زیادہ بکنے والے بینڈز میں سے ایک اس رکن نے غربت سے امارات تک کا مشکل سفر طے کیا، وہ اسرائیل میں پیدا ہوا جہاں سے اپنی ماں کے ساتھ امریکہ منتقل ہوا اور ایک گروپ کی بنیاد رکھی جس نے گزرے برسوں میں 28 گولڈن ریکارڈز تیار کیے۔ سائمنز بھی اپنے دونوں بچوں کے لیے کچھ چھوڑ کر جانا نہیں چاہتا اور اس کا کہنا ہے کہ میرے بچوں کو وراثت ملے گی جس کا وہ خیال بھی رکھیں گے تاہم وہ میری دولت سے امیر نہیں کہلائیں گے کیونکہ انہیں ہر روز اپنا بستر جلد چھوڑ کر باہر نکل کر کام کرکے اپنا راستہ خود بنانا ہوگا۔
انہوں نے اپنے گانوں سے جو تیس کروڑ ڈالرز کمائے ہیں وہ اس کی موت کے بعد کسی اور جگہ کسی اچھے مقصد کے لیے خرچ ہوں گے۔
آسٹریلین آئرن میگنیٹ جینا رائن ہارٹ
جینا رائن ہارٹ آسٹریلیا کی امیر ترین خاتون، بھی اپنے بچوں کو اپنی وراثت سے محروم رکھنا چاہتی ہے۔ جینا نے اپنی قسمت اپنے والد کے ترکے میں ملنے والی کمپنی سے بنائی اور اس کے بچوں کو بھی نانا کی جائیداد میں حصہ دینے کی وصیت موجود ہے مگر عدالتی دستاویزات کے مطابق رائن ہارٹ کو نہیں لگتا کہ اس کے بچے خاندانی دولت کو سنبھالنے کے قابل ہیں۔
مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس
بل گیٹس دنیا کے امیر ترین شٰخص ہیں مگر وہ اور ان کی اہلیہ ملینڈا اپنی دولت کو اپنی ذات یا اپنے تینوں بچوں تک محدود رکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتے اور بل گیٹس کے اپنے الفاظ مجھے نہیں لگتا کہ بچوں کو اپنی دولت میں حصہ دار بنانا کوئی اچھا خیال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بل اینڈ ملینڈا گیٹس کی بنیاد 1994 میں رکھی گئی اور آج یہ 37 ارب ڈالرز اثاثوں کی مالک ہے، اس فاﺅنڈیشن نے دیگر امیر افراد کو بل گیٹس کے ساتھ ملنے کی دعوت دی ہے جن کی حوصلہ افزائی کے لیے پہلا قدم بل گیٹس نے اٹھاتے ہوئے اپنی آدھی دولت فلاحی مقاصد کے لیے وقف کردی ہے۔
اداکار جیکی چن
ایشیاء کے مقبول اور مہنگے ترین فلم اسٹار نے 2011 میں اعلان کیا تھا کہ انہوں نے اپنی موت کے بعد آدھی دولت فلاحی کاموں کو دینے کا فیصلہ کیا ہے، جیکی کے مطابق اس نے اپنے بیٹے کے لیے فلمی کریئر کے دوران کمائے گئے کروڑوں ڈالرز چھوڑنے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی، اگر وہ کسی قابل ہوا تو اپنی قسمت خود بنالے گا اور وہ نااہل ہوا تو میری دولت کو ضائع کردے گا۔
برنارڈ مارکوس
روسی تارکین وطن کی اولاد اور نیو جرسی میں پلنے بڑھنے والے مارکوس برنارڈ نے ہوم ڈپو کی بنیاد رکھی، اس کی ریٹیل کامیابی نے اسے ڈیڑھ ارب ڈالرز کا مالک بنا دیا اور پھر مارکوس فاﺅنڈیشن کی بنیاد رکھی۔ مارکوس بھی اپنے بچوں کے لیے اپنی دولت کا بڑا حصہ چھوڑنا نہیں چاہتے تاکہ وہ خود پارس بن سکیں، مارکوس نے اپنی دولت کا بڑا حصہ اپنی فاﺅنڈیشن کو دینے کی منصوبہ بندی کررکھی ہے جس سے معذور بچے اور تعلیم کے شعبوں کو فائدہ ہوگا۔
چک فینی
ڈیوٹی فری شاپرز گروپ کے شریک چیئرمین چک فینی اسی کی دہائی میں دنیا کے چند ارب پتی افراد میں سے ایک تھے تاہم اسی زمانے میں انہوں نے اپنی پوری دولت اپنی فاﺅنڈیشن اٹلانٹک فلنٹروفیز کو منتقل کردی۔ اپنے اثاثوں کو منتقل کرنے سے پہلے چک نے اپنے بچوں کو دولت کی اہمیت سمجھانے کے لیے تعلیمی اداروں سے تعطیلات کے دوران کام کرنے کی عادت ڈالی۔ آج یہ افواہ گرم ہے کہ فینی کے پاس اپنا ایک گھر یا گاڑی تک نہیں اور وہ چاہتا ہے کہ جو آخری چیک وہ لکھے وہ باﺅنس ہوجائے۔
برٹش شیف نیجیلا لاﺅسن
لاﺅسن کامیاب شیف کے ساتھ بیسٹ سیلر مصنف اور ٹی وی شخصیت بھی ہیں جو شادی سے قبل ہی لکھ پتی بن چکی تھیں۔ اگرچہ لاﺅسن امیرانہ پس منظر سے ابھر کر سامنے آئیں تاہم وہ کسی صورت اپنے دونوں بچوں کو ایسا فائدہ نہیں پہنچانا چاہتی اور وہ واضح الفاظ میں کہہ چکی ہیں کہ وہ اس بات کے لیے پُرعزم ہے کہ اپنے بچوں کے لیے کوئی مالیاتی سیکیورٹی نہ چھوڑے، نہ کمانے کی عادت سے لوگ تباہ ہوجاتے ہیں۔
میڈیا ٹائیکون ٹیڈ ٹرنر
ٹیڈ ٹرنر ممتاز مخیر افراد ہیں اور وہ اپنی دولت مستحق لوگوں میں تقسیم کرنے کے حامی ہیں، سی این این اور دیگر میڈیا اداروں سے حاصل ہونے والی آمدنی نے ٹیڈ ٹرنر کو اربوں ڈالرز کا مالک بنا دیا ہے جس میں سے وہ بڑی رقم مختلف مقاصد کے لیے اقوام متحدہ فاﺅنڈیشن کو دے چکے ہیں۔ ٹیڈ کے پانچ بچے ہیں تاہم باپ کے مرنے کے بعد انہیں کچھ زیادہ نہیں ملنے والا اور ٹیڈ ٹرنر کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت غربت کی سرحد پر کھڑے ہیں اور ان کے پاس صرف اتنی ہی رقم ہے جس سے ان کی موت کی صورت میں صرف آخری رسومات کا خرچہ ہی پورا کیا جاسکے گا۔
ہیج فنڈ مینجر جان آرنلڈ
جان آرنلڈ عمر کی چوتھی دہائی کو ہی عبور کرپائے ہیں مگر گزشتہ برس انہوں نے اپنا ہیج فنڈ بند کرکے چار ارب ڈالرز کے اثاثوں کے ساتھ ریٹائرمنٹ لے لی، آرنلڈ اور ان کی اہلیہ لورا نے اپنی باقی زندگی میں یہ دولت اپنے بچوں پر لٹانے کی بجائے اپنی فاﺅنڈیشن کے ذریعے تخلیقی خیالات کی معاونت پر خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لورا آرنلڈ نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ اپنے بیک گراﺅنڈ اور اپنے تجربات کو دیکھتے ہوئے ہم موروثی دولت پر یقین نہیں رکھتے۔
برطانوی موسیقار اینڈریو لوئیڈ ویبر
کروڑوں ڈالرز کے مالک اور نائٹ کا خطاب پانے والے اس تھیٹر موسیقار نے اپنے اثاثے فنون لطیفہ کے فروغ کے لیے خرچ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ اینڈریو لوئیڈ نے ایک دفعہ کہا تھا کہ ہر کوئی میری عمر کو پہنچنے کے بعد اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے بارے میں سوچنا شروع کردیتا ہے، مگر میں اپنے امیر بچوں اور پوتے پوتیوں کے ہجوم کے بارے میں نہیں سوچتا میرا ماننا ہے کہ میری دولت کو آرٹس کی حوصلہ افزائی کے لیے خرچ ہونا چاہئے۔ ان کے چاروں بچوں کا بھی خیال رکھا جائے گا تاہم اینڈریو کی جائیداد کا بڑا حصہ آرٹس پروگرامز کے لیے وقف ہوگا۔
ڈائریکٹر و پروڈیوسرز جارج لیوکس
جارج لیوکس نے بل گیٹس اور وارن بفٹ کو جولائی 2010 میں تحریری وعدہ لکھ کر دیا تھا کہ وہ اپنی موت کے وقت اپنی آدھی دولت فلاحی کاموں کو صرف کرے گا۔ اس کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی دولت کا بڑا حصہ تعلیم کی بہتری کے لیے مختص کردیا ہے۔ چار بچوں کے والد نے اپنے اس وعدے میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ چار ارب ڈالرز سمیت ڈزنی سے لیوکس فلمز پر ملنے والی آمدنی اس مقصد کے لیے وقف کرے گا۔
ٹیکساس آئل و گیس منیجر ٹی بونی پکینز
ٹی پکینز نے اپنی زندگی کا آغاز اخبارات گھروں میں ڈالنے سے شروع کرکے گلف آئل کی ملکیت حاصل کی اور اب وہ ایک اعشاریہ چار ارب ڈالرز کے اثاثوں کے مالک ہیں۔ اس لیے یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ پکینز بھی اپنی دولت مفت میں اپنے بچوں کو دینے کے لیے تیار نہیں اور انہوں نے بھی بل گیٹس کے پاس جمع کرائے گئے اپنے تحریری وعدے میں اپنی آدھی دولت فلاحی کاموں کے لیے صرف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ موروثی دولت کے پرستار نہیں کیونکہ یہ فائدے کی بجائے نقصان دہ زیادہ ہوتی ہے۔
تبصرے (36) بند ہیں