• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:51pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 5:06pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:44pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 4:51pm

جنگ ہے!!!

شائع December 16, 2014
یہ وقت ٹھوس عزم کا ہے- اب فیصلہ پوری پاکستانی قوم کے  ہاتھ میں ہے کہ آپ کس کے ساتھ کھڑے ہیں؟ ان دہشتگردوں، ان کے حمایتیوں اور عذر خواہوں کے ساتھ چاہے انکا تعلق کسی بھی تنظیم یا ادارے سے ہو ---یا--- اپنے ہم وطنوں کے ساتھ جن کی گودیں آج ان بھیڑیوں نے اجاڑ ڈالیں؟ — اے پی فوٹو
یہ وقت ٹھوس عزم کا ہے- اب فیصلہ پوری پاکستانی قوم کے ہاتھ میں ہے کہ آپ کس کے ساتھ کھڑے ہیں؟ ان دہشتگردوں، ان کے حمایتیوں اور عذر خواہوں کے ساتھ چاہے انکا تعلق کسی بھی تنظیم یا ادارے سے ہو ---یا--- اپنے ہم وطنوں کے ساتھ جن کی گودیں آج ان بھیڑیوں نے اجاڑ ڈالیں؟ — اے پی فوٹو

*میں لکھنا چاہتی ہوں…… میں لکھنا چاہتی ہوں وہ سب کچھ جو اس وقت میرے دل و دماغ میں چل رہا ہے- جو کچھ میں آج صبح سے ٹیلی ویژن پر دیکھ رہی ہوں، خبروں میں پڑھ رہی ہوں- مگر کیا کروں آنکھیں دھندلاۓ جا رہی ہیں انگلیاں کانپ رہی ہیں- غم، غصّہ، نفرت، بیچارگی ایک ہی وقت میں اتنے جذبات امڈ رہے ہیں کہ لفظ آپس میں گڈمڈ ہوۓ جا رہے ہیں- ان جذبات کو الفاظ میں ڈھالنا ناممکن ہوگیا ہے- الفاظ ساتھ نہیں دے رہے کہ کسی طرح ان والدین سے کہہ سکوں کہ مجھے آپ کے دکھ کا احساس ہے-*

ایک سو تیس ننھی معصوم جانیں!! اور یہ جانیں تھیں ہی کہاں، ابھی انہوں نے جینا شروع کب کیا تھا؟

ان ادھ کھلی کلیوں کو روندنے میں درندوں نے چند منٹ بھی تو نہ لگاۓ- ایک لمحے کو ان کے ہاتھ تک نہ تھراۓ- ظالمو نے ماؤں کے جگر گوشوں کو، روشنی کے ان ننھے چراغوں کو بجھانے سے پہلے ایک لمحے کو بھی نہ سوچا- ایک کربناک چیخ ہے جو بار بار لبوں کے بند توڑ کر باہر نکلنے کو بیتاب ہے-

میری ہی نہیں آج ہر پاکستانی کی یہی کیفیت ہے- آج ہم سب ان بچوں اور ان کے والدین کے آگے شرمندہ ہیں، اگر ہم اس ناسور کہ خلاف متحد ہوتے اور اپنے اپنے نریٹو کے ذریعہ لوگوں کی سوچ بدلنے کی کوشش نہ کرتے تو شاید آج یہ ایک سو تیس زندگیاں بچ جاتیں-

کاش کے آج جو کچھ ہوا، وہ نہ ہوا ہوتا-

کاش آج سورج طلوع نہ ہوتا، سحر نہ ہوتی-

کاش کسی صورت پاکستان کے کیلنڈر سے سولہ دسمبر کا دن مٹ سکتا-

اے کاش..کاش کاش کاش!! آج پھر کوئی اعتزاز حسن ان معصوموں اور موت کے فرشتوں کے بیچ آجاتا-

آپ کہیں گے کیسی انسان ہے جسے ایک اور قربانی چاہیے-

ہاں آپ مجھے خود غرض کہہ لیں مگر اتنے سارے ان ننھے جنازوں کا بوجھ اٹھانے کی ہمّت نہیں ہے مجھ میں-

ان بدنصیبوں نے ایسا کیا کیا تھا جسکی پاداش میں انہیں زندگی جیسی نعمت سے محروم کر دیا گیا؟

ان بیگناہوں کا کیا قصور تھا جنہوں نے اپنی آنکھوں سے اپنے دوستوں کا قتل عام ہوتے دیکھا؟ سواۓ اس کہ انہوں نے ایک ایسے ملک میں جنم لیا جہاں دہشتگردوں کو 'نظریاتی بھائی' اور 'اسٹریٹجیک ایسیٹ' کہا جاتا ہے! طالبان کے عذر خواہ دیکھ لیں آج ان کے ناراض بھائیوں نے اسکول کے معصوم بچوں سے ان کے یونیفارم چھین کر کفن پہنا دیا ہے-

میں یہ نہیں کہوں گی کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے- ہم سب جانتے ہیں کہ ہم نے کیا کرنا ہے- یہ کہنا بھی بیکار ہے کہ ہمیں اب سنجیدگی سے سوچنا چاہیے- کیا ابھی بھی سنجیدگی سے سوچنے کو کچھ باقی رہ گیا ہے؟

یہ وقت ٹھوس عزم کا ہے- اب فیصلہ پوری پاکستانی قوم کے ہاتھ میں ہے کہ آپ کس کے ساتھ کھڑے ہیں؟ ان دہشتگردوں، ان کے حمایتیوں اور عذر خواہوں کے ساتھ چاہے انکا تعلق کسی بھی تنظیم یا ادارے سے ہو ---یا--- اپنے ہم وطنوں کے ساتھ جن کی گودیں آج ان بھیڑیوں نے اجاڑ ڈالیں؟

براۓ خدا مذمتی بیانات اور 'مسلمان ایسا نہیں کرسکتے' جیسے جملوں کی رٹا بندی اب بند کریں! ایسے رسمی پیغامات پڑوسی ملکوں سے تو سننے میں اچھے لگتے ہیں، اپنی حکومت اور ریاستی اداروں کے منہہ سے نہیں!

ہم سب جانتے ہیں کہ دہشتگرد محض شمالی وزیرستان تک ہی محدود نہیں ملک کے چپے چپے میں پھیلے ہوۓ ہیں- خدارا اب تو متحد ہوجائیں ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں کھلونا بننا بند کریں..!!

ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ سب مذہب کے نام پر نہیں ہورہا- ہم سب ہی جانتے ہیں کہ یہ بچے شہید نہیں کیے گۓ انکا انتہائی بے رحمی اور سفّاکی سے قتل کیا گیا ہے اور ہم سب اصل قاتلوں سے بھی واقف ہیں- یہ پاکستانی نونہالوں کے تعلیم کے حق کی علمبردار ملالہ کے نوبل انعام پر ان درندوں کی جھلاہٹ، وحشت اور پاکستانی قوم کے نام کھلی، ننگی، واشگاف یلغار ہے!

یاد رکھیے اگر آج پاکستانی قوم خاموش تماشائی بنی محض 'مذمّت' ہی کرتی رہی تو یوم حساب ان معصوم بچوں کے ہاتھ اور آپ سب کے گریبان ہوں گے-

ناہید اسرار

ناہید اسرار فری لانس رائیٹر ہیں۔ انہیں حالات حاضرہ پر اظہارخیال کا شوق ہے، اور اس کے لیے کی بورڈ کا استعمال بہتر سمجھتی ہیں- وہ ٹوئٹر پر deehanrarsi@ کے نام سے لکھتی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

jami Dec 17, 2014 06:59pm
aj har shakhs ki yahi halat hein hum bebus hein gham ghusy mein sirf char lafz galiyan he dy skty hein q k hmari leadership kuch nahi kr rahi...hum bhi is incident ko kch arsy baad bhool jaien gy shayad

کارٹون

کارٹون : 27 اپریل 2025
کارٹون : 26 اپریل 2025