ملک میں فوج کا آئینی کردار ہونا چاہیے، پرویز مشرف
کراچی: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ملک میں فوج کا آئینی کردار ہونا چاہیے۔
کراچی کے مقامی ہوٹل میں یوتھ پارلیمنٹ کی تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ملک کی کسی جمہوری حکومت نے سماجی اور معاشی ترقی کے لیے منصوبہ بندی نہیں کی جبکہ اس کے مقابلے میں فوجی ادوار میں پالیسیاں بنائی گئیں۔ 'جنرل ایوب اور میرے دورِ حکومت کی مثالیں سامنے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد انتہا پسندی سے پیدا ہوتے ہیں اس لیے انتہا پسندی کو کنٹرول کرنے اور اس کے لیے پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔
عسکریت پسند اور انتہا پسندی کی تاریخ حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 1979 میں سوویت سے لڑنے کے لیے مذہبی فوج متعارف کروائی تاہم 1989 میں سوویت یونین کے افغانستان سے انخلا کے بعد 'مجاہدین' کی دیکھ بھال نہ کرنا اس وقت کی بڑی غلطی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اُن مجاہدین کی دیکھ بھال نہ کرنے کی وجہ سے القاعدہ اور طالبان کا قیام عمل میں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان اورالقاعدہ پاکستان کی پیداوار نہیں ہیں۔
سابق آرمی چیف نے کہا کہ ملک میں فرقہ وارانہ اور علیحدگی پسندی کی دہشت گردی ہو رہی ہے تاہم ان دونوں سے الگ الگ طریقے سے نمٹنا ہوگا۔
ہندوستان سے تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ قیام سے ہی پاکستان کا وجود ہندوستان کے رہنماوں کو پسند نہیں تھا، 50 اور 60 کی دہائی سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ملک میں جاری پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب انصاف نہ مل رہا ہو تو تحریکیں اور دھرنے شروع ہوتے ہیں۔ احتساب کے بغیر کوئی سیاسی نظام نہیں بن سکتا۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ ملک میں تباہی و بربادی ہو رہی ہو تو حکومت پر چیک ہونا چاہیے۔
تبصرے (2) بند ہیں