• KHI: Maghrib 6:58pm Isha 8:18pm
  • LHR: Maghrib 6:37pm Isha 8:04pm
  • ISB: Maghrib 6:45pm Isha 8:14pm
  • KHI: Maghrib 6:58pm Isha 8:18pm
  • LHR: Maghrib 6:37pm Isha 8:04pm
  • ISB: Maghrib 6:45pm Isha 8:14pm

ناقابل رسائی قبائلی علاقوں میں انسداد پولیو مہم کا آغاز

شائع November 25, 2014
جنوبی وزیرستان میں تیس ماہ بعد پولیو ویکسین کا آغاز ہوگیا— اے پی فائل فوٹو
جنوبی وزیرستان میں تیس ماہ بعد پولیو ویکسین کا آغاز ہوگیا— اے پی فائل فوٹو

اسلام آباد : ڈھائی سال کے تعطل کے بعد آخر کار حکومت نے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں انسداد پولیو مہم کا آغاز کردیا ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اسے ملک سے ہمیشہ کے لیے معذور کردینے والے اس مرض کے خاتمے کے لیے مثبت پیشرفت قرار دیا ہے۔

طالبان نے جون 2012 میں قبائلی علاقوں میں اس وقت انسداد پولیو مہموں پر پابندی لگا دی تھی جب یہ انکشاف ہوا تھا کہ شکیل آفریدی نامی ایک ڈاکٹر نے سی آئی اے کو ایبٹ آباد میں فرضی ہیپاٹائٹس مہم پروگرام چلانے میں مدد فراہم کی تاکہ اس شہر میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کی تصدیق کے لیے ڈی این اے کے نمونے حاصل کیے جاسکیں۔

ڈبلیو ایچ او کے پاکستان میں سربراہ مائیکل ٹوریس نے ڈان کو بتایا کہ جنوبی وزیرستان میں انسداد پولیو مہم کا آغاز ایک مثبت پیشرفت ہے اور ویکسین ہر بچے کو پلانا یقینی بنایا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا" ڈبلیو ایچ او ملک بھر سے پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے ویکسینیشن مہم پر توجہ مرکوز کررہی ہے، ہمیں بہتر نتائج کی توقع ہے کیونکہ اب جنوبی وزیرستان تک بھی ہمیں رسائی مل رہی ہے"۔

پیر کے روز تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے چارسدہ کے علاقے شبقدر میں ایک پولیو ٹیم پر حملے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او سیکیورٹی معاملات کو کنٹرول نہیں کررہی۔

انہوں نے کہا"اگرچہ سیکیورٹی مسائل پولیو مہم میں شامل رضاکاروں کے لیے چیلنج ہے تاہم میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پولیور ورکرز بہت بہادر ہیں"۔

فاٹا سیکرٹریٹ کے ترجمان عدنان خان نے ڈان کو بتایا کہ ڈھائی سال بعد جنوبی وزیرستان میں انسداد پولیو مہم کا آغاز ایک بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی وزیرستان ایجنسی کو 37 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور ویکسین مہم کے دوران 68 ہزار بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف طے کیا گیا ہے"تاہم ان علاقوں کے نام اور دیگر تفصیلات سیکیورٹی وجوہات کی بناءپر بتائی جاسکتیں"۔

ان کا مزید کہنا تھا"مقامی جرگوں، بااثر افراد اور سیاسی انتظامیہ نے اس مہم کے آغاز کے لیے بہت اہم کردار ادا کیا ہے جو پاک فوج کے تعاون سے چلائی جارہی ہے"۔

ترجمان نے کہا"جنوبی وزیرستان میں پیر سے گھر گھر شروع ہونے والی انسداد پولیو مہم اس لیے بھی بڑی کامیابی ہے کیونکہ شمالی وزیرستان میں اس طرح کی مہمیں حجروں اور مساجد کے ذریعے چلائی جاتی ہیں"۔

رقبے کے لحاظ سے جنوبی وزیرستان فاٹا کی سب سے بڑی ایجنسی ہے اور متعدد برسوں تک یہ طالبان کا گڑھ سمجھی جاتی رہی مگر پاک فوج کے آپریشن کے بعد صورتحال میں تیزی سے تبدیلی آئی۔

وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے ایک عہدیدار نے نام چھپانے کی شرط پر بتایا کہ اگر جنوبی وزیرستان کے بچوں کو ویکسنیشن کے عمل سے گزارا جاسکا تو پولیو کے مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے کیونکہ رواں برس سامنے آنے والے نوے فیصد پولیو کیسز کا تعلق فاٹا سے ہی ہے۔

اس نے کہا"وہاں پولیو مہم کا آغاز ایک بڑی کامیابی ہے اور یہ ملک سے پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے سنگ میل ثابت ہوسکتی ہے"۔

دوسری جانب وزیراعظم کے انسداد پولیو سیل کی فوکل پرسن عائشہ رضا فاروق نے چارسدہ میں پولیو ٹیم پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ٹیم بچوں کو زندگی بھر سے معذوری سے بچانے کے نیک مقصد کے لیے کام کررہی تھی، ان پر حملہ کرنے والے ناصرف پاکستان بلکہ پوری انسانیت کے دشمن ہیں۔

انہوں نے مزید کہا"پاکستان کو پولیو سے پاک بنانے کے ہمارے مقصد کے خلاف اس طرح کے بزدلانہ حملے ہمارے عزم کو مزید مضبوط بناتے ہیں، میں صوبائی حکومت پر زور دیتی ہوں کہ وہ پولیو ٹیموں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے"۔

کارٹون

کارٹون : 23 اپریل 2025
کارٹون : 22 اپریل 2025