ایبولا وائرس کی روک تھام، ڈبلیو ایچ او کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی
اسلام آباد : عالمی ادارہ صحت کی ایک ٹیم پاکستان پہنچ گئی ہے تاکہ ایبولا وائرس کو دور رکھنے کے حوالے سے حکومتی انتظامات کا جائزہ لے سکے۔
اپنے ایک ہفتے کے دورے کے دوران یہ ٹیم اسلام آباد، لاہور اور کراچی ایئرپورٹس سمیت دیگر داخلی مقامات جائے گی، جہاں وہ اس خطرناک وائرس سے متاثرہ شخص کی پاکستان آمد پر اس سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے انتظامات کا جائزہ لے گی۔
رواں سال کے شروع میں سامنے آنے والی وباء سے اب تک متعدد ممالک متاثر ہوچکے ہیں، جبکہ گنی، لائبریا، مالی، سیریا لیون، اسپین، امریکا، نائیجریا اور سینیگال میں اٹھارہ نومبر تک اس کے 15 ہزار 350 مصدقہ، مشتبہ اور ممکنہ کیسز رپورٹ ہوئے جس کے باعث 5459 اموات ہوئیں۔
اس مرض کی روک تھام کے لیے سرگرم 585 طبی ورکرز بھی اس سے متاثر ہوئے جن میں سے 337 ہلاک ہوگئے۔
مزید پڑھیں: چینیوٹ: ایبولا کے شبہ میں زیرعلاج شخص ہلاک
ڈبلیو ایچ او کے کنٹری ہیڈ مائیکل ٹوریس کے مطابق پانچ رکنی ٹیم پیر کے روز پاکستان پہنچی جبکہ مزید تین افراد منگل کو یہاں آئیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ٹیم ممکنہ مریضوں اور ہسپتالوں کے تحفظ سمیت ایئرپورٹس اور دیگر داخلی مقامات پر وائرس کو ملک میں داخلے سے روکنے کے لیے اقدامات کا جائزہ لے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں بتایا گیا تھا حکومت نے اس حوالے سے اقدامات کیے ہیں مگر ہماری ٹیم اس حوالے سے اپنائے جانے والے طریقۂ کار کا تجزیہ کرے گی۔
وزارت قومی صحت سروسز کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ عالمی ٹیم کے جائزے سے حکومتی تیاریوں میں موجود خلاء کو جاننے اور صحت کے محکموں کو اس وائرس کے کسی صورت پاکستان داخلے پر منصوبہ تیار کرنے میں مدد ملے گی۔
اس نے کہا "فضائی کمپنیوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اگر کسی ایسے مسافر کو لے کر سفر کررہی ہیں جو ایبولا کی وباء سے متاثر ممالک میں سفر کرچکا ہو تو اس کے بارے میں ایئرپورٹس کو مطلع کیا جائے، یہ پروازیں لینڈنگ سے قبل اعلانات کریں گی اور ان مسافروں کو ہدایات دیں گی جو ایبولا کی وباء سے متاثرہ مغربی افریقی ممالک کا سفر کرچکے ہوں"۔
اس عہدیدار نے مزید بتایا کہ یہ واضح ہدایات جاری کی جا چکی ہیں کہ ایک طیارے کی آمد سے قبل طبی حکام کی ایک ٹیم ان مشتبہ مسافروں کا جائزہ لے گی "ان افراد کو اسکیننگ کے عمل سے گزارنے کے بعد ہی ان کے پتے اور رابطے کا نمبر لے کر ہی ایئرپورٹ سے جانے کی اجازت دی جائے گی"۔