کلاسیک گاڑیاں، ایک مسحور کن سفر
فیصل آباد : مرسڈیز ایس ایل 500 کا ایک ریسنگ ورژن جسے وزیراعظم نواز شریف نے پہلی بار وزارت عظمیٰ کے عرصے کے دوران استعمال کیا تھا، فیصل آباد میں سالانہ کلاسیک کار شو میں لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی رہی۔
ونٹیج اینڈ کلاسیک کار کلب کے تحت ہونے والے اس ایونٹ میں اس منفرد گاڑی کو پیش کیا گیا، جس کے موجودہ مالک کراچی کے رہائشی سید غضنفر اصغر اپنے والد اور بیٹے کے ساتھ وہاں موجود تھے۔
اس گاڑی کی مختصر تاریخ بیان کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ شاہ قطر نے یہ گاڑی میاں نواز شریف کو 1992 میں پاکستان میں موٹروے کے افتتاح کے موقع پر بطور تحفہ دی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کے بعد یہ گاڑی والی ہنزہ غضنفر علی خان کے بیٹے سلیم خان کے پاس چلی گئی۔
ان کا کہنا تھا "ہم عالمی سطح پر پاکستان کا تصور اس طرح کے ایونٹ سے بہتر بنانا چاہتے ہیں کیونکہ اس سے یہ پیغام جاتا ہے کہ یہاں کی سڑکیں سفر کے لیے محفوظ ہیں اور یہاں کوئی بھی آزادی سے کہیں بھی جاسکتا ہے، جبکہ لوگوں کو تفریح کے مواقع فراہم کرنا بھی وقت کی ضرورت ہے"۔
رائل پام گولف اینڈ کنٹری کلب میں پرانی گاڑیوں کے ایونٹ کا ایک منظر— آئی این پی فوٹو |
ایک اور کلاسیک گاڑی کے مالک خالد اسلم نے بتایا کہ ملکی ثقافت کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئے "ایک کلاسیک گاڑی کی دیکھ بھال کافی وقت طلب کام ہے مگر میں اس کا شوقین ہوں"۔
چودہ سالہ شہریار علی ایک پرانی سرخ گاڑی میں سفر کرکے خوش ہو رہا ہے، اس کا کہنا ہے کہ اس کے لیے کلاسیک گاڑیوں کو دیکھنا حیرت انگیز تجربہ ثابت ہوا "ہم اس طرح کی گاڑیاں فلموں، تصاویر اور انٹرنیٹ پر دیکھ کر خوش ہوتے ہیں مگر اب مجھے اس دلچسپ فیسٹیول میں شرکت کا موقع ملا ہے"۔
خواتین میں بھی پرانی گاڑیوں کا شوق نمایاں طور پر دیکھنے میں آیا— آئی این پی فوٹو |
ایونٹ کے آرگنائزر میں شامل محسن اکرام نے بتایا کہ اس طرح کے مزید شوز کا انعقاد اسلام آباد، سکھر، پشاور، بہاولپور اور دیگر علاقوں میں بھی کیا جائے گا۔
ایک خاتون پرانے ماڈل کی گاڑی پر سوار ہیں— آئی این پی فوٹو |
انہوں نے کہا "ہم کلاسیک اور پرانی گاڑیاں رکھنے والے افراد پر زور دیتے ہیں کہ وہ آگے آکر ان شوز کا حصہ بن کر لوگوں کو تفریح فراہم کریں، منفرد اور اولڈ فیشن گاڑیاں جو ایک زمانے میں امارات کی نشانی تھی، انہیں گیراجز میں بند رکھنا بے مقصد ہے"۔
اتوار کو یہ ایونٹ لاہور پہنچا جہاں رائل پام گولف اینڈ کنٹری کلب ان گاڑیوں کے پرانے ماڈلز کے کلیکشن کو دیکھ کر دنگ رہ گئے۔
خاتون پرانے ماڈل کی اس اسپورٹس کار پر سوار— آئی این پی فوٹو |
اسٹائلش مگر پرانی گاڑیوں کے شوقین اس ایونٹ کے ہر لمحے سے لطف اندوز ہوئے اور ان منفرد سواریوں کے ساتھ سیلفیز کا شوق پورا کرتے رہے۔
لاہور میں ایونٹ کا ایک منظر— اے پی پی فوٹو |
اس ایونٹ میں شامل سب سے پرانی گاڑی 1947 کی بیوک تھی، جبکہ ایک 1949 کی ایم جی وائی، ایک 1954 کی شیورلیٹ اور 1957 کی آسٹن ہیلے بھی لوگوں کی توجہ مرکز بنی رہی، اس کے علاوہ فیاٹس اور مسونگز وغیرہ کا سحر بھی دیکھنے والوں پر طاری ہوگیا۔
ایونٹ میں شریک لوگوں کا جوش و خروش— اے پی پی |
مجموعی طور پر اسی کے لگ بھگ گاڑیاں ایونٹ میں شریک ہوئیں جن میں تیس کراچی اور باقی لاہور یا دیگر شہروں سے یہاں آئی ہیں۔
پرانی مگر انتہائی قیمتی گاڑیوں کا ایک فضائی منظر— آن لائن فوٹو |