• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 5:05pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 4:42pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 4:49pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 5:05pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 4:42pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 4:49pm

پولیو وائرس، پاکستان پر مزید سفری پابندیوں کا انتباہ

شائع November 16, 2014
پاکستان کے طبی سہولیات کے حکام اس انتباہ کی تردید کرتے نظر آتے ہیں جو کہ آئی ایچ آر ایمرجنسی کمیٹی کے دو سے سات نومبر تک ہونے والے اجلاس کے دوران جاری کیا گیا— اے پی فائل فوٹو
پاکستان کے طبی سہولیات کے حکام اس انتباہ کی تردید کرتے نظر آتے ہیں جو کہ آئی ایچ آر ایمرجنسی کمیٹی کے دو سے سات نومبر تک ہونے والے اجلاس کے دوران جاری کیا گیا— اے پی فائل فوٹو

اسلام آباد : پولیو کیسز کی تعداد میں اضافے پر فرسٹریشن کے شکار عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی بین الاقوامی صحت ریگولیشن(آئی ایچ آر) کمیٹی نے پاکستان کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اس نے اس مرض کے خلاف آئندہ چھ ماہ کے دوران اپنی کارکردگی کو بہتر نہیں بنایا تو اس کے شہریوں کو عالمی سطح پر مزید سفری پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

مگر پاکستان کے طبی سہولیات کے حکام اس انتباہ کی تردید کرتے نظر آتے ہیں جو کہ آئی ایچ آر ایمرجنسی کمیٹی کے دو سے سات نومبر تک ہونے والے اجلاس کے دوران جاری کیا گیا۔

وزیر برائے قومی صحت خدمات(این ایچ ایس) سائرہ افضل تارڑ نے ہفتہ کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان پر کوئی نئی سفری پابندیاں عائد نہیں کی جارہی ہیں جو پولیو کے پھیلاﺅ کی روک تھام کے لیے حکومت کے "ہر ممکن اقدامات" کا نتیجہ ہے۔

آئی ایچ آر مسلسل پولیو وائرس کو دیگر ممالک تک پہنچانے کے حوالے سے پاکستان کے اسٹیٹس پر تحفظات کا اظہار کرتی رہی ہے، اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ عالمی سطح پر پولیو وائرس کا پھیلاﺅ 31 جولائی کے بعد بھی جاری رہا جس دوران پاکستان سے کم ازکم تین اقسام کے وائرس پڑوسی ملک افغانستان ایکسپورٹ ہوگئے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سے وائرس کے پھیلنے کے خطرے کا 31 جولائی کے بعد سے زیادہ باریک بینی سے تجزیہ کیا جارہا ہے کیونکہ وائرس کے منتقل ہونے کی شرح کے سیزن کے دوران کیسز کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ اس کی روک تھام کے لیے ملکی سطح پر کوئی نمایاں بہتری دیکھنے میں نہیں آئی۔

بیان کے مطابق"اس وقت پولیو سے متاثرہ دیگر نو ریاستوں سے بین الاقوامی سطح پر وائرس کے پھیلاﺅ کا خطرہ کم ہوا ہے اور 31 جولائی کے بعد سے صرف دو ممالک صومالیہ(ایک کیس) اور افغانستان (سات کیسز، جن میں بیشتر دوسرے ملک سے آنے والے وائرس کا نتیجہ ہے) میں کیسز سامنے آئے ہیں۔

پاکستان، کیمرون، استوائی گنی اور شام کو سفارش کی گئی ہے کہ سرکاری سطح پر پولیو وائرس ٹرانسمیشن کے حوالے سے قومی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کریں، ان ممالک کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ تمام شہریوں اور طویل عرصے سے مقیم غیرملکیوں کے بیرون ملک سفر سے چار ہفتوں اور بارہ مہینے پہلے انسداد پولیو وائرس کی ویکسنیشن کو یقینی بنائیں۔

پاکستان سے متعلق ایڈوائس

پاکستان میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلاﺅ کے مسئلے کو دیکھتے ہوئے عالمی کمیٹی نے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کو بین الاقوامی سطح پر وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے حوالے سے اضافی مشورہ دیا ہے۔

آئی ایچ آر نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ پاکستان کو ملک سے باہر جانے والے کسی بھی فرد کو مناسب پولیو ویکسنیشن کے دستاویزات نہ ہونے پر سختی کرنی چاہئے اور ان سفارشات کا اطلاق سڑک، سمندر یا فضائی سفر پر کیا جانا چاہئے۔

جو لوگ ہنگامی بنیادوں سفر کرنا چاہتے ہیں اور مناسب ویکسنیشن کے عمل سے نہ گزرے ہو تو انہیں کم از کم روانگی کے وقت پولیو ویکسین کی ایک ڈوز استعمال کرائی جانی چاہئے اور اس ڈوز کے دستاویزات فراہم کرنے چاہئے۔

پاکستان سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کے بین الاقوامی سفر پر دی جانے والی عارضی سفارشات پر عملدرآمد کی رپورٹ ماہانہ بنیادوں پر جمع کرائے، جس میں بتایا جائے کہ کتنی تعداد میں شہریوں کو سفر سے روکا گیا اور کتنے لوگ ویکسنیشن کے بعد سفر کرنے میں کامیاب رہے۔

پاکستان کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اس نے موجودہ اور اضافی سفارشات پر کمیٹی کے اگلے اجلاس تک مکمل طور پر عملدرآمد نہیں کیا تو اضافی اقدامات پر غور کیا جائے گا جن میں کسی بھی ملک میں آمد پر شہریوں کی اسکریننگ بھی شامل ہوسکتا ہے، تاکہ وائرس کے پھیلاﺅ کو روکا جاسکے۔

این ایچ ایس کی تردید

آئی ایچ آر کے حالیہ اجلاس کے جواب میں جاری بیان میں وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ کوئی نئی سفری پابندیاں عائد نہیں کی گئی ہیں"تمام مسافروں کو صوبائی حکومتوں کی جانب سے معتبر ہسپتالوں میں ویکسنیشن کے عمل سے گزارا جاتا ہے جبکہ ایمرجنسی طور پر جانے والوں کو انٹری پوائنٹ پر ویکسین دی جاتی ہے، ڈبلیو ایچ او نے ڈیٹا فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو اسے فراہم کیا جائے گا"۔

تاہم وفاقی وزیر نے عالمی کمیٹی کے تجویز کردہ دیگر اقدامات اور تحفظات کا ذکر اپنے بیان پر نہیں کیا۔

وزارت این ایچ ایس کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ آئی ایچ آر ایبولا سے نمٹنے میں مصروف ہوگیا تھا یہی وجہ ہے کہ اس بار پاکستان کو صرف وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا، اگر انٹرنیشنل اسکریننگ کی پابندی عائد ہوگئی تو اس کا مطلب ہوگا کہ پاکستانی مسافروں کے پولیو سرٹیفکیٹ دیگر ممالک میں داخلے کے موقع پر بھی چیک کیے جائیں گے جبکہ اس وقت سرٹیفکیٹس مقامی طور پر ہی دیکھے جاتے ہیں۔

اس کا کہنا تھا"بدقسمتی سے حکومت ان سفارشات کو بہت ہلکا لے رہی ہے، یہ حقیقت واضھ ہے کہ اس نے آئی ایم بی کی حالیہ سفارشات پر عملدرآمد نہیں کیا جس میں کہا گیا تھا کہ پولیو پروگرام کو نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے حوالے کردیا جائے"۔

شہناز علی سندھ پولیو سیل کی ٹیکنیکل کوآرڈنیٹر نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان میں پولیو ایمرجنسی کا اعلان ڈھائی سال قبل ہی کردیا گیا تھا"نگران وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے پولیو پروگرام کو بند کرنے کا فیصل کیا تھا، یہ وہ جھٹکا تھا جس کے بدترین نتائج اب تک سامنے آرہے ہیں، علاوہ ازیں وزیراعظم نواز شریف نے کئی ماہ کی تاخیر کے بعد عائشہ رضا فاروق کو اپنا فوکل پرسن مقرر کیا، وہ اچھا کام کررہی ہیں"۔

انہوں نے مزید بتایا"وزیر صحت پولیو کے مسئلے سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہیں مگر انہیں دیگر معاملات کو دیکھنا ہوتا ہے جبکہ پولیو پر قابو پانے کے لیے مکمل وقت دینا ضروری ہے، یہ مثبت علامت ہے کہ وزیراعظم نے پولیو کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد کیا اور اس کے خاتمے کے لیے اقدامات کی ہدایت کی، مگر انہیں یہ سب ایک سال پہلے ہی شروع کردینا چاہئے تھا"۔

کارٹون

کارٹون : 21 اپریل 2025
کارٹون : 20 اپریل 2025