مووی ریویو: دی شوقینز - الگ قسم کی کامیڈی ہے
اگر سنہ 1982 کی اوریجنل کامیڈی کلاسک 'شوقین' اپنے موضوع اور اداکاری کے لحاظ سے بہتر تھی تو سال 2014 کی اس کی ریمیک 'دی شوقینز' کسی بھی اعتبار سے کم نہیں ہے-
کہانی کا موضوع مختصر لفظوں میں بیان کیا جاۓ تو 'بڈھی گھوڑی لال لگام' کا محاورہ صادق آتا ہے- مڈ-لائف کرائسس کا شکار ایسے افراد جو یا تو آوارہ جوانی کو بھلانے میں ناکام رہتے ہیں یا پھر سماجی بندھنوں کی قید میں جوانی کی لذّتوں سے محروم رہ جانے کے بعد بڑھاپے میں کھٹے انگوروں پر ہاتھ صاف کرنا چاہتے ہیں-
بہرحال، وجہ جو بھی ہو لالی، پنکی اور کیڈی نامی تین ادھیڑ عمر مرد اپنی زندگی کے آخری سالوں کو رنگین اور سنگین بنانے کے لئے بے چین ہیں- اپنے شوق کو پورا کرنے کے لئے وہ سیاحوں کی جنّت ماریشس کا رخ کرتے ہیں اور اس کے آگے کی کہانی آپ کو فلم دیکھ کر ہی پتا چل سکتی ہے-
لائٹ کامیڈی، دلچسپ ڈائیلاگ، سپر ایکٹنگ سے لیس 'دی شوقینز' ممکن ہے ایک عام دیکھنے والے کو زیادہ محظوظ نہ کر سکے جو انٹرٹینمنٹ کا مطلب بےسروپا کہانی یا غیر حقیقی اسٹنٹس کو سمجھتے ہیں- فلم میں وقفے وقفے سے طنز و مزاح کے چھینٹوں کے ساتھ آگے بڑھتا اسکرین پلے، اعلیٰ سنیماٹوگرافی عمدہ ایڈیٹنگ بلاشبہ ڈائریکٹر ابھیشیک شرما نے فلم کو کسی لحاظ سے کمزور نہیں ہونے دیا-
پلاٹ
![]() |
اسکرین شاٹ |
فلم کا پہلا ہاف تینوں دوستوں کی کہانی ڈیولپ کرنے میں وقف کیا گیا جبکہ دوسرا حصّہ ان کے ماریشس ایڈونچر پر محیط ہے- صرف ایک چیز فلم کا اختتام ہے جس نے کہانی کو جمنے نہیں دیا-
خوبصورت رومانٹک گیت 'تیری مہربانی' سے شروع ہونے والا اوپننگ سین سنیماٹوگرافی کے لحاظ سے تعریف کے لائق ہے اور مزے کی بات یہ کہ اس گیت کا کہانی سے کوئی تعلق نہیں- فلم میں ماریشس کی خوبصورتی کو بہترین انداز میں فلمایا گیا ہے کہ واقعی سیاحوں کی جنّت محسوس ہوتا ہے-
لیکن محض یہ ٹیکنیکل باتیں ہی 'دی شوقینز' کی خوبی نہیں ہیں، مرکزی کردار ادا کرنے والے انوپم کھیر، انو کپور اور پیوش مشرا نے جس خوبی کے ساتھ بدکار بوڑھوں کا کردار ادا کیا دیکھنے والوں کو ان کرداروں سے نفرت محسوس ہوگی اور فلم کے اختتام تک سب ہی چاہیں گے کہ انہیں اپنی ہوس کی سزا ملے-
انوپم کھیر، انو کپور اور پیوش مشرا تینوں ہی منجھے ہوۓ اداکار ہیں اور انہوں نے باڈی لینگویج سے لے کر ڈائیلاگ ڈلیوری تک ہر لحاظ سے خود کو منوایا ہے- انوپم کھیر جوتوں کی دکان کے مالک سماج میں ایک عزت دار مقام رکھنے والے کاروباری بنے ہیں جو دل میں فقط ایک بار عیاشی کی تمنا رکھتے ہیں- انو کپور، کنوارے رنگ رسیا ہیں جنہوں نے جوانی تو ساحل سمندر پر ٹہلتے گزار دی اور اب جب بنجارہ سامان سفر باندھنے کو تیار ہے تو بیچ بھنور میں چھلانگ لگانے پر مصر ہیں- اس گیم کے تیسرے اور بہترین کھلاڑی پیوش مشرا، مصالحہ جات کے بیوپاری ہیں اور چونکہ واجبی تعلیم رکھتے ہیں اسی لئے اپنے دوستوں سے تھوڑا دبتے ہیں بہرحال، دل میں ان کے بھی شوق کی آگ اتنی ہی تیزی سے بھڑک رہی ہے جتنی ان کے دیگر دوستوں کی-
![]() |
اسکرین شاٹ |
ایک نوجوان لڑکی کی قربت حاصل کرنے کے لئے جس طرح کا پھکڑ پن اور اخلاقی پستی ان تینوں نے دکھائی ہے وہ دیکھنے والے کو مزاحیہ بھی لگتا ہے اور ساتھ ہی کریہہ بھی- آپ انکو ایسے ناگوار بوڑھوں کی شکل میں دیکھیں گے جو ایک نوجوان لڑکی کی توجہ حاصل کرنے کے لیے لاکھوں جتن کرتے ہیں- آگے جا کر ایک وقت آتا ہے کہ آپ انہیں انوپم، انو اور پیوش کی نظر سے نہیں بلکہ لالی، کیڈی اور پنکی ہی سمجھنے لگتے ہیں- بہترین اداکاری کا اس سے بہتر ثبوت کوئی اور نہیں ہوسکتا-
دوسری جانب حسین مگر بیوقوف اور اصلیت سے ناواقف لیزا ہیڈن عرف اہانہ نے 'بیوٹی ود آؤٹ برین' کا کردار ادا کیا ہے جو آج کل کی اکثریت نوجوانوں کی طرح فیس بک کی دیوانی ہے اور اکشے کمار کی ڈائی ہارڈ فین ہے- ماریشس کے نیلے آسمان اور پانیوں کے بیچ سانولی سلونی لیزا ہیڈن کو اس خوبصورتی کے ساتھ پیش کرنا سنیماٹوگرافی کا ایک اور کمال ہے-
اب اگر کہانی تین بوڑھوں اور ان کی نوجوان دوست کی ہے تو اکشے کمار کا فلم میں کیا کردار ہے؟ اکشے کمار نے فلم میں بطور اکشے کمار ہی اداکاری کی ہے اس سے زیادہ آپ کو اس ریویو میں کچھ پڑھنے کو نہیں ملے گا، اکشے کا کردار جاننے کے لئے آپ فلم خود دیکھیں-
![]() |
اسکرین شاٹ |
فلم میں مزاح کے پردے میں انڈین فلم انڈسٹری کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے- ایک طرف اکشے کمار یہ بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ فلم انڈسٹری میں سو، دو سو کروڑ کلب کی دوڑ نے فلموں کا معیار گرا دیا ہے فنکاروں کو خود کو منوانے کا موقع نہیں ملتا اور پھر انہیں اداکاری نہ آنے کا طعنہ دیا جاتا ہے- دوسری جانب تیزی سے پھلتے پھولتے کارپوریٹ ورلڈ نے فنکار کو محض ایک فرنچائز بنا کر رکھ دیا ہے- ایک طرف فنکار کو اپنا فن دکھانے کا موقع نہیں ملتا دوسری طرف مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے- بزنس سے لے کر ان فنکاروں کے فین تک سبھی انہیں اپنے مفاد کے لئے استعمال کرتے ہیں اور یوں فنکار تنہائی کا شکار ہوجاتا ہے-
آخری بات
وہ لوگ جو 'کک' اور 'بینگ بینگ' جیسی فلموں کے شوقین ہیں ان کے لئے 'دی شوقینز' وقت کا زیاں ہے- 'دی شوقینز' ان لوگوں کی پسند ہے جنہیں کلاسیک طنز و مزاح کا شوق ہے- وہ لوگ جو معاشرے کی بدصورتی کو دیکھنے کا حوصلہ رکھتے ہیں اور اس پر ہونے والے طنز کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں-
'دی شوقینز' سات نومبر 2014 کو ریلیز ہوئی، اس کا دورانیہ قریباً ڈھائی گھنٹے ہے- رائیٹر سائی کبیر ہیں اور ڈائیلاگ تگمانشو ڈھولیہ کے ہیں-
سٹارنگ: انوپم کھیر، انو کپور، پیوش مشرا، لیزا ہیڈن، اکشے کمار اور رتی اگنیہوتری-
تبصرے (3) بند ہیں