• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
شائع April 21, 2017 اپ ڈیٹ November 9, 2018

فیصل ظفر اور سعدیہ امین


شاعر مشرق علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے، ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔

انہوں نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی اسکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔

شعر و شاعری کا شوق بھی آپ کو یہیں پیدا ہوا اور اس شوق کو فروغ دینے میں آپ کے ابتدائی استاد مولوی میر حسن کا بڑا دخل تھا۔

لاہور کے بازار حکیماں کے ایک مشاعرے میں انہی دنوں اقبال نے ایک غزل پڑھی جس کا ایک شعر یہ تھا۔

اس شعر کا سننا تھا کہ محفل مشاعرہ میں موجود افراد پھڑک اٹھے اور مرزا ارشد گورگانی نے اسی وقت پیشگوئی کی کہ اقبال مستقبل کے عظیم شعراء میں سے ہوگا۔

انہی دنوں انہوں نے غزل کے ساتھ ساتھ نظم پر بھی توجہ دی، ایک ادبی مجلس میں انہوں نے اپنی اولین نظم ”ہمالہ“ سنائی تو اسے بہت پسند کیا گیا اور ان کی شہرت پھیلنا شروع ہوگئی۔

اس زمانے میں انہوں نے بچوں کے لئے بھی بہت سی نظمیں لکھی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ مکالماتی بیان مثلا مکڑا اور مکھی، پہاڑ اور گلہری، گائے اور بکری کو بھی نہایت خوبصورت پیرائے میں تخیل کا جز بنا دیا۔ کبھی بچے کی دعا کہہ گئے، جو ہر اسکول کے بچے کی زبان پر ہے۔

لاہور اورینٹل کالج میں 1893 سے لے کر 1897 تک سرایڈون آرنلڈ کے زیرسایہ تعلیم حاصل کرنے کے دوران اقبال نے پہلی مرتبہ جدید فکر کا مطالعہ کیا تھا۔ 1899 میں یہاں سے ایم ۔ اے فلسفہ کیا، ساتھ ہی عربی شاعری پڑھانا شروع کی اور معاشرتی و معاشی مسائل پر قلم اٹھایا۔

یونیورسٹی آف کیمبرج سے لاء کرنے کے لئے اقبال نے 1905 میں ہندوستان چھوڑا لیکن یہ فلسفہ ہی تھا جس نے ان کی سوچ پر غلبہ کر لیا ۔ٹرینٹی کالج میں ہیگل اور کانٹ کا مطالعہ کرنے کے بعد وہ یورپی فلسفہ کے بنیادی رجحانات سے واقف ہوگئے۔ فلسفہ میں دلچسپی نے انہیں1907 میں ہائیڈ لبرگ اور میونح پہنچایا جہاں نطشے نے ان پر گہرے اثرات مرتب کئے، خود ان کے الفاظ میں:

یہی وہ دور ہے جب ان کا زاویۂ نگاہ تبدیل ہوا اور ان کی شاعری میں پیغامیہ رنگ دیکھنے میں آتا ہے۔ مغربی تہذیب بیزاری کا اظہار واشگاف الفاظ میں کرتے ہیں۔

مغربی معاشرے پر کچھ ایسے بھی روشنی ڈالی۔

اقبال نے وہیں ایران میں روحانی ترقی کے موضوع پر ایک مقالہ لکھ کر فلسفہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ ایک برس بعد 1908 میں انہیں انگلستان میں لنکن اِن کے مقام پر بار میں آنے کی دعوت دی گئی۔ اس برس وہ وکیل اور فلسفی بن کر ہندوستان واپس آئے، واپسی کے بعد جلد ہی وہ گورنمنٹ کالج لاہور میں فلسفہ پڑھانے لگے تاہم انہیں ہندوستانیوں کے احساسِ غلامی کا احساس بہت زیادہ تھا۔

اس کے علاوہ انہوں نے برطانوی راج کے محکوم ہندوستانی مسلمانوں کی حالت زار کو عیاں کرنے میں گہری دلچسپی لی، یورپ روانگی سے قبل اقبال ایک آزاد خیال قوم پرست اور انڈین نیشنل کانگریس کے ہمدرد تھے تاہم 1911 میں تنسیخ تقسیم بنگال ہوگئی۔ پھر ان کا رجحان شاعری میں ہندوستان کے ساتھ مسلمانوں کی طرف بہت نمایاں نظر آتا ہے، جیسے ان کا یہ ترانہ ملاحظہ فرمائیں۔

اب وہ اپنے نکتۂ نظر میں مسلمانوں کی علیحدگی پسندی اور آل انڈیا مسلم لیگ کی حمایت کرنیوالے علیحدگی پسند بن گئے تھے، 1922 میں انہیں سر کے خطاب سے نوازا گیا تاہم اسی دور میں علامہ اقبال کا شکوہ مسلمانوں کے دل کی پکار ثابت ہوا۔

شکوہ لکھنے پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے جواب شکوہ لکھ کر تمام نقادوں، معترضین کو لاجواب کر دیا کہ دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے۔

چار سال بعد، 1926 میں اقبال پنجاب مجلس قانون ساز میں منتحب ہوئے اور آل انڈیا مسلم لیگ سے نزدیک تر ہو گئے۔ انہوں نے آزادی کے بعد ہندو حکومت کو تسلیم کرنے کی بجائے ایک علیحدہ مسلمان وطن کے لئے زیادہ سے زیادہ حمایت کا اظہار کیا، صرف قوم کو نیند سے اٹھانے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ان کے لئے دعائیہ الفاظ کا سہارا بھی لیا۔

در حقیقت شمال مغربی ہندوستان میں مسلم اکثریت والے علاقوں پر مشتمل ایک علیحدہ مسلمان وطن بنانے کا تصور سب سے پہلے اقبال نے ہی 1930 میں پیش کیا تھا۔ لیکن پھر بھی وہ سب سے پہلے ایک فکری قوت تھے اور مسلمان ثقافتی زندگی میں ان کا مقام اسی حوالے سے ہے کیونکہ وہ ملت اسلامیہ میں ایک نئی امید پیدا کرنا چاہتے تھے۔

دینیات تصوف مشرقی و مغربی فلسفہ اور انسانیت کے مقدر کو سمجھنے اور اس کی وضاحت کرنے کے لئے فارسی اردو شاعری کے رمزیہ اور نازک انداز کو استعمال کرنے میں اقبال کو اپنے ہم عصر مسلمان فلسفیوں میں نمایاں مقام حاصل ہے۔ وسعت میں آر پار جانے میں یہ اقبال کی اہلیت ہے جو فلسفہ کو سماجی ثقافتی مسائل سے جدا کرتی ہے اور جس نے انہیں ایک فلسفی اور ثقافتی ہیرو بنایا۔

پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938 کو علامہ اقبال انتقال کر گئے تھے تاہم ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی۔

شاعر مشرق علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی، علامہ صاحب بہت بڑی بات انتہائی آسانی سے کہہ جاتے تھے۔

یہی وجہ ہے کہ کلامِ اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے اور مسلمانانِ عالم اسے بڑی عقیدت کے ساتھ زیرِ مطالعہ رکھتے اور ان کے فلسفے کو سمجھتے ہیں، علامہ اقبال انسانی خودی کے قائل تھے جب ہی وہ کئی جگہ کہتے ہیں۔

خودی ہی وہ عنصر ہے جو انسانوں کو اسرار شہنشاہی سکھاتی ہے، علامہ اقبال کہتے ہیں۔

اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا، ان کی کئی کتابوں کے انگریزی، جرمنی، فرانسیسی، چینی، جاپانی اور دوسری زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں اور اس دور میں مسلم امہ میں موجود مایوسی کے باوجود وہ روشن مستقبل کی توقعات کا اظہار ان الفاظ میں کرتے تھے۔

تبصرے (26) بند ہیں

yaqub Nov 10, 2014 01:42am
i like it to much. there is always a great lesson in his poetry.
Imran Nov 12, 2014 07:53am
Typical. I though some thing new in it!
jami Nov 13, 2014 02:14am
nice collection and article
Saad Hassan Apr 21, 2016 03:49pm
i like it very much there is always a great lesson in poetry
S!D Apr 21, 2016 04:49pm
Immensely pleased to read this article. Allama M. Iqbal is undoubtedly my best poet..... RIP.....
طیب Apr 21, 2016 05:59pm
Thank you Dawn. You are the only media organization in the country that is doing the journalism the way it needs to be done.
Zain Ul Abedeen Apr 21, 2016 07:05pm
بہت خوب۔۔۔۔دل خوش ہو گیا۔۔۔ انتہائی ادب کیساتھ ایک غلطی کی طرف نشاندہی کرنا چاہ رہا ہوں۔۔۔ ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں راہ دکھلائیں کسے؟ رہروِ منزل ہی نہیں مندرجہ بالا تحریر میں ’’رہبر و منزل ہی نہیں‘‘ لکھا ہوا ہے۔۔۔
syed sohail anwar Apr 21, 2016 10:35pm
Subhan Allah. Allah Pak Pakistan ko Iqbal k khuwabon ki tabeer bana day. Ameen .
kamran Apr 22, 2016 01:31am
Dawn news extraordinary efforts about iqbal with New media expectation , Iqbal poets no comparison
sajid mehmood Apr 23, 2016 12:20pm
dawn news's team efforts to teach young generation is very effective and high moral awairness in this time. i aprishate and pray for all Dawn team. Thanks
noor ahmad Apr 23, 2016 03:49pm
a good essay on our national poet.appreciations for the writer.
Bakht zaib khan Apr 23, 2016 09:08pm
Nice
shafeeq Apr 25, 2016 09:31am
good
Kamran Ahmed Apr 25, 2016 05:18pm
He is great poet and very strong religious scholar. You have just covered limited area and still a lot is left.
hanif Apr 26, 2016 10:17am
many people has written on Iqbal. What I write. I want to say "Iqbal is a greatest poet in the world" Iqbal is leader of Pakistan nation" Iqbal is leader of Young generation" Iqbal is world type phylospher
Muhammed Naeem Uddin Apr 26, 2016 11:33am
Thank you for giving an impressive reminder about our Great Poet Allama Muhammed Iqbal
Muhammed Naeem Uddin Apr 26, 2016 11:52am
ماشاالللة تبارك الللة Really appreciate your efforts and way of presentation its reminding us in-brief the life history of Allama Muhammed Iqbal our great poet and philosopher Thank you very much
saif Apr 26, 2016 03:53pm
Dr Iqbal Is Great, We like it
Nehal haider jafri Apr 21, 2017 10:16am
NEHAL JAFRI I like it knowledgeable article...
Nehal haider jafri Apr 21, 2017 10:59am
Allama Iqbal, great poet-philosopher and active political leader, He is always officially recognized as the "national poet" in Pakistan.
محمد عمران Apr 21, 2017 11:46am
دل خوش ہو گیا ان کے بارے میں پڑھ کے وہ ایک عظیم شاعر تھے اور ہمیشہ سے میرے پسندیدہ رہے ہیں ان کی شاعری کی گہرایُ میں اتریں تو روح تڑپ اٹھتی ہے ، ان کو سلام پیش کرتا ہوں
Muhammad shafi Apr 21, 2017 12:15pm
Dr. Muhammad Iqbal is our national Poet and his poetry reflects our Islamic ideology.He distinguished the Muslim and Hindu through his pen
سخن حق Apr 21, 2017 01:46pm
اقبال کو ان کی فارسی زبان میں کی گئی شاعری کو پڑھے بغیر سمجھنا نا ممکن ہے
سخن حق Apr 21, 2017 01:46pm
اقبال کو ان کی فارسی زبان میں کی گئی شاعری کو پڑھے بغیر سمجھنا نا ممکن ہے
Muhammad Ali Apr 21, 2017 03:32pm
@سخن حق It is not impossible to understand the Urdu poetry of Iqbal the great without understanding his Persian poetry. Better to say understanding of the Persian poetry will enhance insight to the Urdu poetry. If you insist on your words then it means you want nobody should read his Urdu poetry because nowadays a few people are interested in the Persian language (except where its is mother language). Regards,
Rizwan Ahmad Apr 22, 2017 08:45am
Wonderfull...