آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف اپیل مسترد
لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے توہین مذہب کی مرتکب آسیہ بی بی کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ان کی اپیل مسترد کر دی ہے۔
آسیہ بی بی کو نومبر 2010 میں سزائے موت سنائی گئی تھی جہاں ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک مسلمان خاتون سے بحث کے دوران نبی اکرم ﷺ کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔
آسیہ کے وکیل شاکر چوہدری نے اے ایف پی کو بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے آسیہ بی بی کی اپیل مسترد کردی لیکن ہم سپریم کورٹ میں بھی اپیل فائل کریں گے۔
ستانوے فیصد مسلم آبادی کے حامل پاکستان میں توہین مذہب یا رسالت انتہائی حساس موضوع ہے اور اکثر پرتشدد واقعات کا سبب بنتا ہے۔
آسیہ بی بی کے خلاف مقدمے کو خامیوں سے بھرپور اور توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کا مطالبہ کرنے والے گورنر پنجاب سلمان تاثیر اور اقلیتوں کے وزیر شہباز بھٹی کو 2011 میں قتل کردیا گیا تھا۔
آسیہ کے خلاف الزامات 2009 میں عائد کیے گئے تھے۔
وہ کھیتوں میں کام کر رہی تھیں جب انہیں پانی لانے کا کہا گیا تاہم مسلمان مزدور خواتین نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ غیر مسلم ہونے کی وجہ سے وہ پانی کے برتن کو نہیں چھو سکتیں۔
کچھ دن بعد ایک خاتون مقامی عالم دین پاس گئیں اور آسیہ پر توہین رسالت کے الزامات عائد کیے۔
جمعرات کو عدالت میں آسیہ پر ابتدائی الزامات سامنے لانے والے قاری سلیم سمیت ایک درجن سے زائد عالم دین موجود تھے۔
قاری سلیم نے کمرہ عدالت کے باہر اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کے فیصلے پر ہم اپنے مسلمان بھائیوں میں میٹھائی تقسیم کریں گے، یہ اسلام کی فتح ہے۔
اس موقع پر علما نے ایک دوسرے کو کبارکباد دیتے ہوئے نعرے بازی بھی کی۔
تبصرے (3) بند ہیں