دارچینی، شوگر اور پارکنسن میں مفید
واشنگٹن: ایک حالیہ ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ ہمارے روزمرہ کھانوں میں استعمال ہونے والی دار چینی پاركنسن کے مرض کو بڑھنے سے روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
سائنس ڈیلی کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں رش یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک مطالعے کے دوران دارچینی کی یہ خصوصیت دریافت کی کہ اس کا استعمال پارکنسن مریض کے بايوکیمیکل، خلوی اور ساختیاتی تبدیلیوں میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
مطالعہ کے سربراہ ریسرچر کلپدا پاہن اور رش یونیورسٹی میں نیورو سائنس کے پروفیسر ڈیوس کا کہنا ہے کہ صدیوں سے دار چینی کا استعمال بڑے پیمانے پر ایک مسالے کے طور پر دنیا بھر میں کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاركنسن کے مریضوں میں اس بیماری کو بڑھنے سے روکنے کے ممکنہ طریقوں میں یہ سب سے محفوظ طریقہ ہو سکتا ہے۔
دار چینی اور شہد کا استعمال ہمارے یہاں صدیوں سے ہوتا چلا آرہا ہے۔ دار چینی کے درخت سری لنکا اور جنوبی ہندوستان میں پائے جاتے ہیں۔ دار چینی کی چھال میں کئی قسم کے تیل موجود ہوتے ہیں۔
دار چینی اینٹی بیکٹیریل خاصیت رکھتی ہے۔ یہ پیٹ کی بیماری، ٹائیفائیڈ، ٹی بی اور یہاں تک کہ کینسر جیسی بیماریوں میں بھی مفید پائی گئی ہیں۔ اس طرح کہا جا سکتا ہے کہ دار چینی صرف گرم مسالا ہی نہیں، بلکہ ایک ڈسپنسر بھی ہے۔
دار چینی اور شہد کے مرکب کو سونے پر سہاگہ کہا جاتا ہے۔ گٹھیا، دمہ، پتھری، دانت کا درد، کھانسی، پیٹ کی بیماری اور تھکاوٹ کا علاج اس مرکب سے کیا جا سکتا ہے۔
دارچینی کی طبی اہمیت حیرت انگیز ہے خصوصاً خون میں شوگر کی مقدار کی بے قاعدگی کو ختم کرنے کیلئے دار چینی بہت عمدہ غذا ہے۔ جس کی ابتدائی علامات میں ہر وقت کی تھکاوٹ، چڑچڑاپن، شدید بھوک اور وزن میں اضافہ شامل ہیں۔
امریکی محکمہ زراعت کے سائنسدانوں نے معلوم کیا ہے کہ دارچینی جسم میں قدرتی طور پر انسولین کو پیدا کرتی ہے جو کہ خون میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرتی ہے اور اس کے علاوہ کولیسٹرول بھی کنٹرول ہوجاتا ہے۔
امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی تحقیق نے بھی انسولین کے فنکشن کو کنٹرول کرنے میں دار چینی کے اہم کردار کی تصدیق کردی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دار چینی کو قدرتی حالت میں استعمال کرنے کی بجائے معالج کے مشورے سے اس کے منتخب اجزاءسے تیار کردہ گولیوں یا کیپسول کی صورت میں استعمال کرنا زیادہ مفید ہے۔