• KHI: Fajr 4:48am Sunrise 6:07am
  • LHR: Fajr 4:05am Sunrise 5:31am
  • ISB: Fajr 4:06am Sunrise 5:34am
  • KHI: Fajr 4:48am Sunrise 6:07am
  • LHR: Fajr 4:05am Sunrise 5:31am
  • ISB: Fajr 4:06am Sunrise 5:34am

ڈرامہ ریویو : دو سال کی عورت

شائع October 10, 2014

جب کسی کو لوگوں کا سامنا کرنے میں مشکل پیش آتی ہو اور اچانک ہی اس کے ہنستے بستے گھر پر ایسی آفت آئے کہ وہ بکھر جائے تو پھر کیا حال ہوگا اور وہ کیسے اس کا مقابلہ کرے گا؟ اس کا دل گداز احوال ایک نئے ڈرامے دو سال کی عورت میں دکھایا گیا ہے۔

سمیعہ ممتاز ایک سین کے دوران
سمیعہ ممتاز ایک سین کے دوران

یہ ہاجرہ(سمعیہ ممتاز) نامی ایک خاتون کی دل توڑ دینے والی کہانی ہے جو ایک ایسی عام خاتون ہے جسے کھلے یا عوامی مقامات پر جانے سے خوف محسوس ہوتا ہے۔

ایسا معاشرہ جہاں نفسیاتی امراض کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس خاتون کی ذہنی کیفیت اس کی ذاتی زندگی کو کس حد تک متاثر کرسکتی ہے۔

بظاہر ہاجرہ کی زندگی معاشرے کے معیار کے مطابق مثالی کہی جاسکتی ہے یعنی پرتعیش نہ سہی مگر اچھا گھر، چودہ سالہ خوش باش شادی شدہ زندگی اور تین پیارے بچے راحیل، شرجیل اور تحریم۔

تاہم عوامی مقامات پر جانے کا لاحق خوف ہاجرہ کے شوہر عمر کے لیے قابل قبول نہیں ثابت ہوتا اور ان کے باہمی تعلقات میں کشیدگی سی آجاتی ہے اور اعتماد کی کمی کی وجہ سے وہ اپنی بیوی کو مضحکہ خیز اور خود پر بوجھ سمجھتا ہے۔

تاہم اس گھرانے پر اصل آفت اس وقت آتی ہے جب ایک دن کھیل کود کے دوران ہاجرہ کی بیٹی تحریم گر کر بے ہوش ہوجاتی ہے اور اسے ہسپتال لے جایا جاتا ہے اور اسی وقت اس کا شوہر اپنے گھر کو نامعلوم وجوہات کی بناء پر 35 لاکھ روپے کے عوض گروی رکھ دیتا ہے۔

ادھر تحریم کی حالت کو تو پہلے ڈاکٹرز تسلی بخش قرار دیتے ہیں تاہم عمر جب بیوی کو ہسپتال چھوڑ کر نکلتا ہے تو اچانک ہی ڈاکٹر تحریم کی حالت بگڑنے کا اعلان کرتے ہیں اور آپریشن کا کہتے ہیں۔

شوہر کی غیرموجودگی میں ہاجرہ کوئی فیصلہ کرنے سے ہچکچاتی ہے مگر فارم پر دستخط کے بعد آپریشن ہوتا ہے تو وہ بچی سرجری کے بعد زندہ بچ نہیں پاتی۔

فرح شاہ اور سمیعہ ممتاز ایک سین میں
فرح شاہ اور سمیعہ ممتاز ایک سین میں

بچی کی موت کے ساتھ ہی شوہر اچانک غائب ہوجاتا ہے جو اپنی بیٹی کی میت پربھی نہیں پہنچتا جس کے بعد پولیس سے رابطہ کیا جاتا ہے اور ایک لاش دیکھنے کے لیے بلایا جاتا ہے تاہم وہ اس کی نہیں ہوتی۔

بعد میں عمر کی جانب سے ایک ٹیلیفون آتا ہے جس میں وہ بتاتا ہے کہ وہ بیرون ملک ہے اور خوش ہے اس کی فکر مت کرو، جب تک ہاجرہ اسے بیٹی کی موت کا بتاتی وہ فون بند کردیتا ہے، اس طرح وہ بیوی اور بچوں کو بے آسرا چھوڑ دیتا ہے جن کے پاس خرچے تک پیسے نہیں ہوتے۔

اس صورتحال میں لوگوں سے ڈرنے والی ہاجرہ کا کیا حال ہوسکتا ہے اور کس طرح وہ اپنے دونوں بیٹوں کی پرورش کرتی ہے یہ سب دیکھنے کے قابل ہوگا۔

سمعیہ ممتاز کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں، میری ذات ذرہ بے نشاں، مائے نی، رنجش ہی سہی اور دیگر ڈرامے ان کی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے کافی ہے۔

اور اس ڈرامے میں بھی انہوں نے اپنے کردار کو بہت زبردست طریقے سے نبھایا ہے اور مظلوم عورت کے روپ میں یقیناً بیشتر خواتین کو آنسو بہانے پر مجبور کردیا ہوگا۔

نور الحسن ڈرامے کے ایک منظر میں
نور الحسن ڈرامے کے ایک منظر میں

اس سے ہٹ کر بھی اپنے مضبوط اسکرپٹ، اداکاروں کی بہترین اداکاری اور ڈرامے پر ڈائریکٹر کی گرفت نے اسے ایک بہترین ڈرامہ بنایا ہے کم از کم آغاز کی حد تک تو ایسا ہی نظر آتا ہے۔

اس ڈرامے کی کہانی عامر رضا نے تحریر کی ہے جبکہ چوہدری علی حسن نے اس کی ہدایات دی ہیں، لارچی انٹرٹینمنٹ نے اس کو پروڈیوس کیا ہے۔

سمعیہ ممتاز کے علاوہ ڈرامے کے دیگر نمایاں فنکاروں میں نور الحسن، نیئر اعجاز، علی طاہر، ذوالقرنین حیدر اور دیگر شامل ہیں جبکہ یہ ہر بدھ اور جمعرات کی شب نو بجے ہم ٹی وی پر نشر کیا جاتا ہے۔

سعدیہ امین

سعدیہ امین ڈان ڈاٹ کام کی اسٹاف ممبر ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
فیصل ظفر

فیصل ظفر ڈان ڈاٹ کام کے سابق اسٹاف ممبر ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 17 اپریل 2025
کارٹون : 16 اپریل 2025