میٹرو بس منصوبے کی لاگت 50 ارب روپے
راولپنڈی: راولپنڈی ڈیولپمنٹ اتھارٹی(آر ڈی اے) نے میٹرو بس منصوبے کی مجموعی لاگت پر غور و خوض شروع کردیا ہے جو مکنہ طور پر اضافے کے بعد 44.21 ارب سے 50 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔
آر ڈی اے کے سینئر آفیشل نے ڈان کو بتایا کہ زمین کی توسیع اور تعمیراتی مواد کی قیمت، بس اسٹیشن کے لیے اسکیلیٹرز کی خریداری، سکس روڈ پر موجود مزار کی کسی اور جگہ منتقلی اور بس ڈپو کی زمین کی وجہ سے منصوبے پر آنے والی لاگت میں اضافہ ہو گا۔
حکام کے مطابق گزشتہ دو ماہ سے جاری پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں کے باعث پریڈ لین اور بلو ایریا میں کوئی کام نہیں ہو سکا اور اب کنٹریکٹرز منصوبے میں طوالت کے باعث زائد دنوں کی علیحدہ سے رقم ادا کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پشاور موڑ اور شاہراہ دستور پر گیس اور پانی کی پائپ کی دوسری جگہ تنصیب اور نئی لائنوں کی دریافت سے بھی لاگت 2.1 ارب سے بڑھ کر 4 ارب ہو گئی ہے۔
دھرنوں کے باعث سڑکوں کی بندش کی وجہ سے کنٹریکٹرز کو معاہدے کے برخلاف لوہا اور سیمنٹ مقامی انڈسٹریز سے مہنگے داموں پر خریدنا پڑا، پریڈ لین پر منصوبے کا کچھ حصہ خراب ہو گیا ہے اور کنٹریکٹرز نے اس کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زمین کی مد میں 1.2 ارب روپے رکھے گئے تھے تاہم اب یہ رقوم بھی بڑھ کر 2 ارب تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل مری روڈ پر واقع مزار بس کے راستے میں نہیں آتا تھا لیکن حکومت کی جانب سے مزید منصوبے کے لیے اضافی زمین کے مطالبے کے پیش نظر اس علاقے کو بھی منصوبے میں شامل کیا گیا اور اسی لیے مزار کے محفافظوں کو زرتلافی ادا کیا جائے گا۔
مری روڈ پر بس اسٹیشن کی تعمیر کے لیے 19 کنال کی نجی زمین سمیت 27 کنال کی زمین کی بھی ضرورت ہو گی، 23.2 کلو میٹر لمبے اس روڈ پر 10 اسٹیشن راولپنڈی اور 14 اسلام آباد میں ہوں گے۔
اس حوالے سے جب کمشنر راولپنڈی اور پراجیکٹ ڈائریکٹر میٹرو بس زاہد سعید سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی ڈیولپمنٹ اتھارٹی منصوبے کے تحت کام کر رہا ہے اور تسلیم کیا کہ اسلام آباد میں سیاسی بحران کے باعث کام کی رفتار انتہائی سست ہے۔
انہوں نے کہا کہ قبرستان کی دوسری جگہ منتقلی اور بس ڈپو کے لیے زمین کے حصول کی وجہ سے آئی جے پرنسپل روڈ اور نائنتھ ایونیو پر بھی کام کی رفتار سست ہے تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے قبرستان کی منتقلی کی اجازت ملنے کے بعد کام رفتار تیز ہو جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ آر ڈی اے نے مزار کے محافظین کو سکس روڈ پر واقع قبرستان کی منتقلی پر راضی کر لیا تھا اور اس سلسلے میں انہیں رقم کی ادائیگی بھی کر دی گئی تھی۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اتھارٹی نے میٹرو بس پراجیکٹ پر جاری کام کا جائزہ لینے کے لیے اتوار کو کنٹریکٹرز کا اجلاس طلب کیا ہے اور جلد منصوبے کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو ہٹا دیا جائے گا۔