طاہر القادری کا دھرنے کے شرکاءکو واپسی کی اجازت دینے سے انکار
اسلام آباد : پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے پیر کو دھرنے میں شریک اپنے حامیوں کو گھر واپسی کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
اسلام آباد میں دھرنے کے 39 ویں روز اپنے خطاب میں طاہر القادری نے کہاکہ" اسلام آباد اور راولپنڈی کے رہائشی اس شرط کے ساتھ اپنے گھروں کو جاسکتے ہیں کہ وہ اپنا زیادہ سے زیادہ وقت دھرنے میں گزاریں گے تاہم ملک کے دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے شرکاءاس وقت تک یہاں سے نہیں جاسکتے جب تک ان کا سربراہ شارع دستور کو نہیں چھوڑ دیتا"۔
اتوار کو پی اے ٹی کے سربراہ نے کہا تھا کہ وہ اپنے حامیوں کو پیر کے روز بتائیں گے کہ وہ کب اپنے گھروں کو واپس جاسکیں گے، جبکہ پیر کو اپنے خطاب میں انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ حکومت نے مظاہرین کو گرفتار کرنے کے لیے کریک ڈاﺅن کی منصوبہ بندی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ الیکشن ری ویو رپورٹ شائع کی ہے جس میں ریٹرننگ آفیسرز کو متعدد حلقوں میں انتخابی بے ضابطگیوں کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا" یہ سمجھنا مشکل ہے کہ ای سی پی انتخابات کے بعد خاموش کیوں رہا، جبکہ اس کی انتظامیہ نے انتخابات کے اتنے ماہ بعد رپورٹ کا شائع کیا ہے"۔
طاہر القادری نے کہا کہ رپورٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ انتخابات مکمل طور پر غیرقانونی، غیرآئینی اور آئین کی شقوں 62 ،63 اور 218 کے خلاف تھے۔
ان کا کہنا تھا"آئین کی شقوں 62، 63 اور 218 کی معطلی کے باعث موجودہ اسمبلی اور پارلیمنٹ غیرآئینی اور غیرجمہوری ہے، کیا یہاں کوئی ایسا ہے جو اسمبلی کے جعلی اراکین کو پارلیمنٹ سے باہر پھینک سکتا ہے"۔
پی اے ٹی سربراہ نے کہا کہ وہ آئندہ چند روز میں اپنی انقلابی تحریک کو ملک بھر میں پھیلانے کے لیے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
ان کے بقول"یہ دھرنے کے شرکاءکی فتح ہے کہ انہوں نے قوم کے اندر اپنے حقوق کے حوالے سے شعور اجاگر کیا ہے"۔
طارہ القادری نے کہا کہ پارلیمنٹ سے سب سے پہلے قوم کو بنیادی انسانی حقوق فراہم کیے جانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے سفارش کی ہے کہ ہر ملک میں جی ڈی پی کا چھ فیصد حصہ صحت کے شعبے پر خرچ کیا جائے مگر پاکستان میں جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد صحت صحت کے شعبے پر خرچ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا"اس وقت پاکستان میں ایک ہزار سے بھی کم سرکاری ہسپتال ہیں، تاہم انقلاب کے بعد ہم مزید ایک ہزار ہسپتال اور پانچ ہزار ڈسپنسریز تعمیر کریں گے"۔
عمران خان کا خطاب
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دھرنے سے سے خطاب کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کی تحریک وزیراعظم کے استعفے سے پہلے ختم نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اتوار کو لاہور میں "ایک اور تاریخی جلسے" کے ذریعے اپنا ہی ریکارڈ توڑے گی۔
انہوں نے کہا"ہم جمعے کو اسلام آباد میں بڑے دھرنے کا انعقاد کرین گے اور اتوار کو لاہور جائیں گے، لاہور کے عوام اور پنجاب تیار ہوجائیں، کراچی نے تو اپنا کام کرلیا اب ہم مینار پاکستان میں لوگوں کا سمندر اتوار کو دیکھیں گے"۔
پی ٹی آئی چیف نے کہا کہ جب انہیں وزیراعظم نواز شریف کا استعفی مل جائے گا تو وہ اپنی توجہ اندرون سندھ پر مرکوز کریں گے۔
انہوں نے کہا"میں خوش ہوں کہ پاکستانی بیدار ہورہے ہیں جبکہ دھرنے کے شرکاءتاریخ بنارہے ہیں، یہ عوامی مطالبہ ہے کہ ہم اپنی تحریک کو اس وقت ختم نہ کریں جب تک وزیراعظم استعفی نہیں دے دیتے"۔
انہوں نے اعلیٰ طبقے سے مطالبہ کیا کہ وہ ان دس کروڑ افراد کے بارے میں سوچے جنھیں ٹوائلٹس اور دیگر بنیادی سہولیات تک بھی رسائی حاصل نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مختصر وقت کے باوجود کراچی میں پی ٹی آئی کے جلسے میں ہزاروںافراد آئے جبکہ بڑی تعداد میں لوگوں نے ہمیں ایئرپورٹ سے مزار قائد تک خوش آمدید کہا۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان دو حصوں میں تقسیم ہوچکا ہے"ایک حصہ اعلیٰ طبقے پر مشتمل ہے جبکہ دوسرا استحصال زدہ عوام پر"۔
انہوں نے کہا"ہم آزادی رضاکار کا نیا پروگرام متعارف کرارہے ہیں، آپ 0022 پر آزادی لکھ کر ایس ایم ایس بھیجیں، آپ کو جواب میں دس پوائنٹس دیئے جائیں گے، یہ پیغام ملک کے ہر کونے تک پھیلایا جائے گا"۔