• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

اسلام آباد کریک ڈاﺅن، آئی جی پنجاب کو ذمہ داری سونپ دی گئی

شائع September 14, 2014
اسلام آباد پولیس کے اہلکار— اے پی فوٹو
اسلام آباد پولیس کے اہلکار— اے پی فوٹو

اسلام آباد : اسلام آباد پولیس کی جانب سے مظاہرین کے خلاف ایکشن سے انکار کے بعد حکومت نے انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کو پنجاب پولیس کی مدد سے وفاقی دارالحکومت سے دھرنے کے شرکاءکو ہٹان کے لیے ایکشن پلان کی تیاری اور عملدرآمد کی ہدایت کی۔

وزارت داخلہ اور وفاقی پولیس کے عہدیداران نے بتایا کہ پنجاب پولیس کے سربراہ مشتاق احمد سکھیرا کو اسلام آباد طلب کیا گیا اور وہ پنجاب ہاﺅس میں گزشتہ تین روز سے مقیم ہیں۔

ان کا کہنا تھا"آئی جی پنجاب نے حکمران جماعت کے وزراءسمیت اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کی ہیں"۔

اسلام آباد پولیس کے افسران اور مقامی انتظامیہ کو ان ملاقاتوں میں مدعو نہیں کیا گیا۔

تاہم ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے نام چھپانے کی شرط پر بتایا کہ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا اسلام آباد میں پنجاب پولیس کے اہلکاروں کو کنٹرول کرنے کے لیے موجود ہیں۔

اس نے بتایا"پنجاب پولیس کے اہلکار وفاقی دارالحکومت کی پولیس کے اعلیٰ افسران کے احکامات کو ماننے سے انکاری تھے اس کے ساتھ ساتھ ان میں نظم و ضبط کی کمی تھی جبکہ وہ پرتشدد رویوں کا اظہار بھی کررہے تھے"۔

صوبہ پنجاب سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور گزشتہ ہفتے آئی جی مشتاق سکھیرا نے وفاقی پولیس سے اسلام آباد میں موجود پنجاب پولیس کے گیارہ ہزار سے زائد اہلکاروں کو واپس بھیجنے کا کہا تھا جن کی متاثرہ علاقوں میں ریسکیو کاموں کے لیے ضرورت تھی۔

مگر وفاقی پولیس نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے صرف چار ہزار اہلکاروں کو واپس بھیجا۔

حکام نے بتایا کہ وفاقی پولیس نے مظاہرین کے خلاف کارروائی سے انکار کرتے ہوئے حکومت کو مظاہرین کی غلطیوں تک انتظار کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

حکام نے کہا"مظاہرین پہلے ہی پارلیمنٹ ہاﺅس، کیبنٹ ڈویژن، سیکرٹریٹ اور پی ٹی وی کی عمارت پر حملہ کرنے کی غلطی کرچکے ہیں جس کے نتیجے میں ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں"۔

وفاقی حکومت نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاﺅن کا منصوبہ تیار کیا تھا مگر حکومت کو مشورہ تھا کہ ایکشن سے گریز کیا جائے کیونکہ اس سے خونریزی کا امکان ہے۔

حکام نے مزید بتایا"سیلاب سے متاثرہ صوبے میں ایک لاکھ 65 ہزار پولیس اہلکاروں کو سنبھالنے کی بجائے آئی جی مشتاق سکھیرا اسلام آبادمیں رہ کر دھرنوں کے شرکاءکے خلاف کریک ڈاﺅن کا منصوبہ بنارہے ہیں"۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب بڑی تعداد میں پنجاب ایلیٹ فورس کے دستوں کو طلب کرنے پر غور کررہے ہیں تاکہ انہیں مظاہرین کے خلاف استعمال کیا جاسکے۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024