پاکستانی جنگجو ہواباز خاتون: مردوں کے مد مقابل، لڑنے کو تیار
مصحف ایئر بیس پاکستان: سبز رنگی اسکارف پہنے یہ خاتون، عائشہ فاروق سے جب دریافت کیا گیا کہ آپ اپنے آپ کو تنہا محسوس نہیں کرتیں کہ آپ وہ واحد خاتون جنگجو پائلٹ ہیں، تو انھوں نے ایک خوبصورت مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا-
"میں کچھ مختلف محسوس نہیں کرتی، ہماری سرگرمیاں ایک ہیں ،دشمن پر بمباری ہماراپیشہ ہے"، 26 سالہ عائشہ نے یہ سب اپنے مرد پائلٹ ساتھیوں کو دیکھتے ہوئے کہا-ان کے والد فاروق کا تعلق صوبہ پنجاب کے تاریخی شہر بہاولپور سے ہے- گزشتہ دہائیوں کے دوران یہ پاکستان ایرفورس (پی اے ایف) کی انیسویں خاتوں پائلٹ ہیں- ان کے ساتھ پانچ فی میل پائلٹ اور بھی ہیں، تاہم ان خواتین کو جنگ میں شریک ہونے کے لیئے فائنل ٹیسٹ دینا باقی ہے-
شمالی پاکستان میں موجود مصحف ایئر بیس جہاں صفائی کے ساتھ ہتھیاروں کا ڈھیر موجود ہے- یہ پاکستان کا گرم ترین علاقہ ہے جہاں ٹیمپریچر 50 ڈگری تک چلا جاتا ہے-
حالیہ سالوں میں خواتین کا روایہ بدلا ہے- جس کی وجہ سے ان کا پاکستانی دفاعی افواج میں شمولیت کی طرف رجہان بڑھتا ہوا نظر آیا ہے-عائشہ فاروق کا کہنا تھا کہ طالبان عسکریت پسندوں اور فرقہ وارانہ تشدد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے- "دہشت گردی اور جغرافیائی لوکیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہمیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ضروری ہے"-
ہمارے ہمسایہ ملک افغانستان، جہاں سیکورٹی کے مسائل عروج پر ہیں- اگلے سال تک امریکی افواج بھی یہاں سے اپنے انخلا کی تیاریاں کرہی ہے- اوراپنے کٹر مخالف ہندوستان کے ساتھ بیچینی والے تعلقات بھی قائم ہو رہے ہیں- یہ سب اس مشرقی قطہ میں مل جل کر سامنے آرہے ہیں جو کہ خطرہ کی گھنٹی کی نشان دہی ہے-
نازک جسامت والی عائشہ نے سات سال قبل پاکستان ایرفورس (پی اے ایف) جوائن کرنے کا فیصلہ کیا- ان کی ماں جو کہ ان پڑھ تھیں، سات برس پہلے بیوا ہو گئی تھیں-
عائشہ فاروق نے کہا کہ "ہمارے معاشرے کی خواتین یہ سوچ بھی نہیں سکتیں کہ وہ جہاز جیسی چیز اڑائیں گی"-
وہی خاندانی دبائو کہ عورتوں کا مسلح افواج میں کوئی کام نہیں- یہ مردوں کے کام ہیں- اس قسم کی باتیں، خواتین کو جنگی پائلٹ کی طرف بڑھنے سے روک دیتی ہیں- تاہم پی اے ایف حکام نے بتایا کہ خواتین پائلٹس، مردوں کے مقابلے میں آھستہ جہاز اڑاتی ہیں اور180 ملین کی آبادی میں جوہری ہتھیاروں اورمسلح فوج کا سازو سامان منتقل کرنے میں کارامد ہیں-
"ایک ممنوع روایت"
صدیوں سے افغانی سرحد کے پاس قبائلیوں آج بھی پرانی طرز حکمرانی کے قائل ہیں- جہاں عورتوں کے قتل عام کے ساتھ ریپ بھی عام ہے- ان علاقوں میں خواتین کو انصاف نامی چیز میسّر نہیں- خواتین کے حقوق کے تحفظ میں پاکستانی قدامت پسندوں کی ناکامی واضع ہے-
تاہم اب خواتین اپنے حقوق جانتی ہیں اور اسی وجہ سے یہ پاکستانی دفاعی افواج میں شمولیت اختیار کررہی ہیں-
بقول سکواڈرن 20 کے ونگ کمانڈر نسیم عباس "زیادہ تر خواتین شمولیت اختیار کررہی ہیں-" انھوں نے 25 خواتین پائلٹ تیار کی ہیں جن میں عائشہ فاروق بھی شامل ہیں- یہ فی میل پائلٹس بہ آسانی چینی جنگجو جہاز ایف۔7 پی جی ُاڑا سکتی ہیں-
عباس نے پنجاب کے علاقہ سرگودھا کے قریب واقع اس بیس میں رائٹرز کو بتایا کہ"ممنوع کام کی پیشرفت کم دیکھنے میں آتی ہے- تاہم لگتا یہ ہے کہ معاشرے سے اس قسم کے خیالات ملک سے منتقل ہوگئے ہیں-"تقریباٰ 4٫000 سے زائد خواتین اس وقت پاکستانی افواج کا حصہ بن ُچکی ہیں- تاہم یہ بڑے پیمانے پر اپنی ڈیسک ملازمتوں اور طب کے کام میں سرخروں ہیں-
اگرچہ گزشتہ دہائیوں کے دوران عورتوں نے پاکستانی ہوائی سرحدوں کی خلاف ورزی اور باغیوں کے حملوں کے حفاظتی کاموں میں پیش رفت کی ہے- جبکہ بہت کم ایلیٹ انسداد دہشت گردی فورس(ای اے ٹی ایف) کا حصہ بنی ہیں- پاکستانی خواتین پر اب تک زمینی لڑائی میں حصّہ لینے پر پابندی عائد ہے- . "پانچ سال پہلے پہلے کے 100 کے مقابلے میں اب 316 خواتین، پاکستان ایرفورس (پی اے ایف) میں شامل ہوئی ہیں"- ونگ کمانڈر نسیم عباس-
چوبیس سالہ انعم حسن جو کہ پی اے ایف میں ایوی ایشن انجینیئر ہیں، F-16 طیارے کی مرمت کرتے ہوئے کہا کہ "پاکستان جیسے ملک میں یہ بہت ضروری ہے کہ ملک کی فرنٹ لائنز کو دہشتگردی سے محفوظ رکھیں- تاہم پوری قوم کو چاہیے کہ وہ اس کی سرحدوں کی حفاضت کرے- "پاکستان ایرفورس (پی اے ایف) یہ سب قبول کرنے کو تیار تو ہے، مگر کچھ وقت درکار ہے-
تبصرے (2) بند ہیں