• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

حکومت مخالف مظاہرے ہائیکرز کے لیے بن گئے وبال جان

شائع September 8, 2014
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

مائیکل ایڈورڈ گزشتہ تین ہفتوں سے شام پانچ بجے کے بعد اپنے گھر میں رہنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔

اسلام آباد کے سیکٹر ایف سکس کا یہ 39 سالہ رہائشی ایک بین الاقوامی این جی او کے لیے گزشتہ دو سال سے کام کررہا ہے۔

اس کا کہنا ہے" میں روزانہ اپنے دفتر سے واپس آنے کے بعد ہائیکنگ کرنے کا عادی ہوں مگر ریڈ زون میں پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے دھرنوں کے باعث سیکیورٹی خدشات کی بناءپر میں ٹریل فائیو(اسلام آباد کا ہائیکنگ ٹریک) جانے سے قاصر ہوں"۔

مائیکل نے بتایا کہ اس نے ٹریل فائیو تک جانے کی کوشش کی تھی مگر مرگلہ روڈ پر کھڑے پولیس اہلکاروں نے اسے کہا کہ ریڈ زون کی سیکیورٹی صورتحال کی بناءپر میں گھر پر ہی قیام کروں۔

اس نے مزید کہا"یہ بدقسمتی ہے کہ حکومت سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں کے ساتھ ڈیل کرنے میں ناکام ہورہی ہے، جو حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے خواتین اور بچوں کو کھلے آسمان تلے مشکل صورتحال میں رکھے ہوئے ہیں"۔

اس کا کہنا تھا کہ تیس اگست کو مظاہرین پر آنسو گیس شیلنگ کی وجہ سے سیکٹر ایف سکس میں رہنا مشکل ہوگیا تھا" میں گزشتہ چند روز سے خود کو کافی غیرمطمئن محسوس کررہا ہوں، دھرنے کے باعث میرے معمولات متاثر ہوئے ہیں، میرے لیے اتنے طویل عرصے کے بعد ہائیکنگ دوبارہ شروع کرنا مشکل ہوگا"۔

اسی طرح سیکٹر جی ٹین کی رہائشی اکیس سالہ عائمہ سید بھی اپنے دوستوں کے ہمراہ ہفت روزہ تعطیل کے موقع پر ہائیکنگ کے لیے جانا پسند کرتی ہے۔

اس کا کہنا ہے" بیس روز قبل میں اپنے دوستوں کے ہمراہ معمول کے مطابق ہائیکنگ کے لیے مرگلا روڈ پر پہنچی مگر پولیس اہلکاروں نے ہمیں سیکیورٹی معاملات کی بناءپر ریڈ زون اور ملحقہ مرگلا کی پہاڑیوں تک جانے کی اجازت دینے سے اناکر کردیا"۔

اس کا مزید کہنا تھا" اگرچہ اب میں قریبی پارک میں چہل قدمی کرنے جارہی ہوں مگر ہر ہفتے ہائیکنگ کے لیے جانا میری عادت بن گیا تھا، میرے اور میرے دوستوں کے لیے گھر پر رہنا جھلاہٹ کا سبب بن رہا ہے"۔

سیکٹر ای سیون کے ایک رہائشی شاہ نواز ملک نے کہا کہ وہ ہفتے میں کم از کم تین بار ہائیکنگ کے لیے جانے کا عادی ہے مگر لگتا ہے کہ ریڈ زون میں دھرنوں کے اختتام تک وہ ہائیکنگ کے لیے نہیں جاسکے گا۔

اس کا کہنا تھا کہ مرگلہ ہلز پر ہائیکنگ کے بعد وہ خود کو پرسکون اور صحت مند محسوس کرتا ہے اور اس تھکا دینے والی ورزش کے بعد نیند بھی اچھی آتی ہے۔

ٹریل فائیو میں ایک دکان کے مالک میر داد کا کہنا ہے کہ سینکڑوں افراد ٹریل تھری اور فائیو میں ہائیکنگ کرنا پسند کرتے ہیں مگر ریڈ زون میں دھرنوں کے باعث ہائیکرز اور سیاحوں کی تعداد میں گزشتہ تین ہفتوں کے دوران نمایاں کمی آئی ہے۔

میر داد نے کہا کہ وہ خود بھی ہفتے میں ایک بار ہائیکنگ کرنے کا عادی ہے۔

مرگلہ روڈ پر ایک چیک پوسٹ پر تعینات پولیس اہلکار اسلم خان نے ڈان کو بتایا کہ یہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ ٹریلز پر ہائیکنگ کے لیے جانے والے افراد کو ریڈ زون کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر جانے سے روکے۔

اس کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے پہلے ہی سفارتخانوں، این جی اوز اور غیرملکیوں کو ہدایت کردی ہے کہ وہ اس علاقے سے دور رہیں تاکہ کسی قسم کا سانحے سے بچاجاسکے۔

پولی کلینک کے طبی ماہر ڈاکٹر شریف استوری نے ڈان کو بتایا کہ ہائیکنگ گھر سے باہر جانے اور کچھ ورزش کا زبردست طریقہ ہے۔

ان کے بقول ہائیکنگ کے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یہ سرگرمی طویل العمری کا بھی باعث بنتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ورزش جیسے ہائیکنگ کو معمول بنالینے سے امراض قلب، بلڈ پریشر اور فالج کا خطرہ کم ہوجاتا ہے" ہائیکنگ کو معمول بنالینے سے ذیابیطس سے بچاﺅ یا کنٹرول میں بلڈ شوگر کی سطح کم ہونے سے مدد ملتی ہے"۔

طبی ماہر نے بتایا کہ مرگلہ ہلز کے خوبصورت علاقے میں ہائیکنگ سے اعصاب کو بھی سکون ملتا ہے جبکہ اس سے تناﺅ میں کمی کے ساتھ کچھ دیر کے لیے پریشانیاں بھی دور ہوجاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی شخص کو نیند نہ آتی ہو تو ہائیکنگ کو عادت بنالینے سے کم خوابی کی شکایت کم ہوسکتی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Waqar Sep 08, 2014 10:47am
Track 1,2,3 & 4 are open for public. Why they don't go there. Why they stick to track 5??? Protest should not be stopped for the sake of few rich people's tracking habits...

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024