ڈرامہ ریویو: کوئی نہیں اپنا۔۔۔ بنتے بکھرتے رشتوں کی داستان
امیر لڑکی، غریب لڑکا اور بیٹی سے عشق کرنے والے باپ کی اپنے ہم پلہ خاندان میں اس کی شادی کی کوشش، یہ وہ موضوع ہے جو اکثر پاکستانی و انڈین فلموں اور ڈراموں میں نظر آچکا ہے جس کی وجہ لولی وڈ کی سپر ہٹ فلم آئینہ کو سمجھا جاسکتا ہے جس کی کہانی جب بھی فلمائی گئی کامیاب رہی۔
اور ایسا ہی کچھ اے آر وائی کے ڈرامے 'کوئی نہیں اپنا' کے ساتھ بھی ہوا، جس میں وہی سماجی طبقاتی فرق کے باوجود لڑکے اور لڑکی کی محبت، امیر لڑکی کی اچھی شادی شدہ زندگی کی خواہش، غریب لڑکا جو درحقیقت مڈل کلاس سے تعلق رکھتا ہے، کی کیرئیر میں کامیابی کی تمنا اور ان کی زندگیوں میں سب سے بڑی رکاوٹ کوئی اور نہیں ان کے والدین جو اپنے خیالات و خواہشات کے اسیر ہوتے ہیں۔
![]() |
اگرچہ فہد مصطفیٰ اور ثروت گیلانی کے اس ڈرامے کی کہانی میں کوئی نیا پن تو نہیں تھا مگر یہ بات ماننے والی ہے کہ اس نے دیکھنے والوں پر اثر ضرور کیا اور جب ہی یہ کامیاب بھی ثابت ہوا۔
پورے ڈرامے میں کوئی سائیڈ ٹریک نہیں اور پوری توجہ مرکزی کہانی یعنی حمزہ (فہد مصطفیٰ) اور الویرا (ثروت گیلانی) کے ہی گرد گھومتی ہے اور دلچسپ بات یہ ہے یہ دیکھنے والا پہلی قسط سے ہی اندازہ یا پیشگوئی کرسکتا ہے کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔
مگر یہ ڈرامہ فہد مصطفیٰ کا ہی سمجھا جاسکتا ہے خاص طور پر اس اعلان کے بعد یہ ممکنہ طور پر چھوٹی اسکرین کے اس سپر اسٹار کا آخری ڈرامہ ہوسکتا ہے کیونکہ وہ اپنی توجہ فلموں اور پروڈکشن پر مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔
![]() |
فہد نے ہمیشہ اپنے ڈراموں میں ثابت کیا ہے کہ وہ ایک زبردست اداکار ہیں اور 'کوئی نہیں اپنا' میں بھی اس نے حمزہ کے کردار میں خود کو منوایا ہے، خاص طور پر ڈرامے میں اپنی بیٹی شیزہ کے ساتھ آخری چند اقساط میں اس کی اداکاری عروج پر نظر آتی ہے۔
ڈرامے کی کہانی کچھ اس طرح ہے کہ حمزہ اور الویرا کو ہنی مون کا خوش گوار عرصہ گزارنے کے بعد شادی شدہ زندگی کے تلخ مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
امیر ترین خاندان سے سب رشتے ناطے توڑ کر حمزہ کے ساتھ زندگی گزارنے کے لیے آجانے والی الویرا کو تمام سہولیات فراہم کرنے کے لیے حمزہ خود پر کام کا بوجھ بڑھالیتا ہے جس کے باعث بیوی کے اندر خود کو نظر انداز کیے جانے کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے، بدقسمتی سے اپنی بڑھی ہوئی مصروفیت کے سبب حمزہ، الویرا کے لیے وقت نہیں نکال پاتا جس کا اثر ان کے باہمی تعلق پر پڑتا ہے۔
الویرا کا باپ دونوں کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی بیٹی کو یہ باور کروانے کی کوشش کرتا ہے کہ اس کا شوہر اس سے بے وفائی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ اسی دوران الویرا ایک بیٹی کو جنم دیتی ہے مگر ان کے درمیان معاملات میں سدھار نہیں آتا اور بالآخر الویرا کا باپ ان کے درمیان علیٰحدگی کروانے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔
چناںچہ الویرا اپنی بیٹی کو حمزہ کے پاس چھوڑ کر اپنے باپ کے گھر واپس چلی جاتی ہے، کچھ عرصے کے بعد وہ حمزہ سے بیٹی کو حاصل کرلیتی ہے۔ حمزہ بالکل تنہا ہو جاتا ہے کیوں کہ الویرا سے شادی کے بعد ماں نے بھی اس سے قطع تعلق کرلیا تھا۔
الویرا کی دوست زینب، جو اس پورے معاملے کے دوران بڑی بہن کی طرح حمزہ کی حمایت کرتی رہی تھی اور اس کی بیٹی کی ذمہ داری بھی اسی نے اپنے سر لے رکھی تھی، الویرا کو بتاتی ہے کہ اس تمام خرابی کا ذمے دار اس کا باپ ہے۔ بالآخر الویرا سچائی جان لیتی ہے اور اپنی محبت یعنی حمزہ کے پاس چلی آتی ہے اور یہاں ڈرامے کا اختتام ہو جاتا ہے۔
نوجوان نسل میں تحمل اور برداشت کی کمی دیکھی جاتی ہے اور آج کل ٹوٹنے والی کئی شادیوں کی وجہ بھی یہی ہے۔ یہ ہی چیز ڈرامہ 'کوئی نہیں اپنا' میں دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ عملی زندگی میں جب حمزہ کامیابی کی طرف اس لیے بھاگ رہا ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بیٹی کو خوابوں والی عالیشان زندگی دے سکے تو دوسری جانب وہ ان سے نہایت دور بھی ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اس دوری میں ان سے حسد کرنے والے اور جلنے والے آخر کار ان کے رشتے کو توڑنے میں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں۔
اس ڈرامے کی کاسٹ میں فہد مصطفیٰ، ثروت گیلانی، چائلڈ اسٹار مریم، ساجد حسن اور صباحت بخاری شامل تھے جبکہ ڈرامے کے پروڈیوسر فہد مصطفیٰ تھے۔ کہانی فہد مصطفیٰ کی بیوی ثناء فہد نے تحریر کی جبکہ ڈائریکٹر بدر محمود تھے، یہ ڈرامہ ہر بدھ کی رات اے آر وائی ڈیجیٹل پر دکھایا جاتا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں