اسلام آباد دھرنے: خیبر ایجنسی بمقابلہ مانسہرہ کرکٹ میچ
اسلام آباد: کرکٹ کا شیدائی شجاع خان دھرنوں میں شریک ہونے کے لیے خیبر ایجنسی سے اسلام آباد آیا ہے۔
اگر چہ شجاع کو اپنی جارحانہ بیٹنگ کی وجہ سے اس کے دوست شاہد فریدی کا لقب دیتے ہیں، تاہم اس نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ کبھی پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے اپنے صلاحیتوں کا مظاہرہ کرے گا۔
چوبیس سالہ شجاع اپنے دوستوں کے ساتھ عمران خان کی کال پر آزادی مارچ میں شرکت کے لیے آیا تھا۔ وہ عمران خان کا فین ہے اور گزشتہ نو روز سے اسلام آباد میں دیگر شرکاء کے ہمراہ موجود ہے۔
شجاع نے ڈان کو بتایا کہ 'ہم اپنے علاقے میں کرکٹ کھیلتے تھے لیکن ہم نے یہ سوچا بھی نہیں تھا کہ کبھی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر بھی کرکٹ کھیلیں گے'۔
اس نے کہا کہ دھرنے میں شریک زیادہ تر افراد دوپہر کو اپنے رشتہ داروں یا دوست احباب کے گھر چلے جاتے ہیں، لیکن تپتی ہوئی دھوپ میں وقت گزارنا ہم جیسے لوگوں کو مشکل ہوجاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم وقت گزاری کے لیے کارڈز کھیلتے ہیں ،ایک دوسرے سے بات چیت کرتے ہیں یا پھر کرکٹ کھیلنا شروع کر دیتے ہیں۔
مارچ میں شامل 26 سالہ محمد شہزاد بھی خیبر ایجنسی سے تعلق رکھتا ہے۔
شہزاد کا کہنا ہے کہ وہ قریبی مارکیٹ سے ایک گیند، بلا اور وکٹیں خرید لایا ہے اور مانسہرہ سے آنے والے دیگر نوجوانوں کی ٹیم کے ساتھ کرکٹ کھیلتا ہے۔
اس نے بتایا کہ 'ہم نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے کرکٹ کھیلنے کا فیصلہ کیا اور اس نئی سرگرمی سے اب ہمیں بوریت نہیں ہوتی'۔
پی ٹی آئی کے حامی اکیس سالہ رضا کا تعلق مانسہرہ سے ہے۔
رضا نے ڈان کو بتایا کہ 'ان کی کرکٹ ٹیم میں انتہائی قابل اور باصاحیت کھلاڑی شامل ہیں اور ہم خیبر ایجنسی کی ٹیم کے کھلاڑیوں کو یہ سکھائیں گے کہ بال کو سوئنگ کیسے کیا جاتا ہے'۔
رضا کا کہنا تھا کہ 'وہ اچھے بیٹسمین ہیں لیکن ہماری ٹیم میں عمران خان کی طرح ایک فاسٹ بالر بھی موجود ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تک کرکٹ کھیلتے ہیں جب تک عمران خان کی تقریر شروع نہیں ہو جاتی۔ 'دوپہر میں ہمارے پاس اچھا خاصا وقت ہوتا ہے لیکن شام میں ہم بہت سی سرگرمیوں میں مصروف ہوتے ہیں'۔
دیکھا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا اور اندرون پنجاب سے آنے والے زیادہ تر شرکاء وقت گزاری کے لیے مختلف سرگرمیاں اپنائے ہوئے ہیں اور انہوں نے اسلام آباد کے مختلف تفریحی مقامات کی سیر بھی کی ہے۔
میانوالی سے آنے والے سفیر احمد کا کہنا تھا کہ 'ہم نے اسلام آباد کے بہت سے تفریحی مقامات دیکھے ہیں'۔
سفیر نے بتایا کہ 'ابتدائی چند دنوں میں ہم آبپارہ مارکیٹ کے قریب ٹھہرے تھے، جہاں ہم نے جاسمین گارڈن اور دامن کوہ کی سیر کی۔ آج ہم نے فیصل مسجد اور دیگر مقامات کا دورہ کیا'۔