• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

انقلاب کو میرے لان سے ہٹاؤ

شائع August 19, 2014
پاکستان عوامی تحریک کے کارکن اسلام آباد آمد کے بعد آرام کر رہے ہیں —  16 اگست 2014 فوٹو اے ایف پی
پاکستان عوامی تحریک کے کارکن اسلام آباد آمد کے بعد آرام کر رہے ہیں — 16 اگست 2014 فوٹو اے ایف پی
پاکستان عوامی تحریک کے کارکن حکومت کے خلاف دھرنے میں شریک ہیں — 16 اگست 2014 فوٹو اے ایف پی
پاکستان عوامی تحریک کے کارکن حکومت کے خلاف دھرنے میں شریک ہیں — 16 اگست 2014 فوٹو اے ایف پی
پاکستان عوامی تحریک کے کارکن اسلام آباد آمد کے بعد آرام کر رہے ہیں —  16 اگست 2014  فوٹو اے ایف پی
پاکستان عوامی تحریک کے کارکن اسلام آباد آمد کے بعد آرام کر رہے ہیں — 16 اگست 2014 فوٹو اے ایف پی

حکومت کو صرف آپ کے نہیں، بلکہ دوسرے لوگوں کے حقوق کی بھی حفاظت کرنی ہے۔ اور ایک چیز ہے، جسے باقی کا پاکستان کہا جاتا ہے، حکومت کو اس کا بھی خیال رکھنا ہے اور اسکے سیاسی استحکام، سیکورٹی، اور بہتری کا بھی خیال رکھنا ہے۔

پر پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے ہزاروں کارکنوں کے دار الحکومت میں ڈیرے ڈال لینے سے باقی حقوق کا تحفظ مشکل ہو گیا ہے۔

ٹھیک ہے، احتجاج کرنا آپکا حق ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ کو جمہوریت کے تمام فوائد ملیں. ہاں اسی جمہوریت کے جس کا بدقسمتی سے زیادہ تر مظاہرین مذاق اڑا رہے ہیں، اور جسے سنجیدگی سے نہیں لے رہے

لیکن اس دوران مجھے اپنا کاروبار چلانے کا بھی پورا حق حاصل ہے.

گوجرانوالہ کے ایک دکاندار کا بھی حق ہے، کہ ہجوم اس کے کاروبار اور اسکی سپلائز کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالے.

اسلام آباد کے رہائشی بھی اس بات کو قبول نہیں کریں گے، کہ انقلابی ان کے لان میں ڈیرے ڈال کر بیٹھ جائیں، کچرا پھیلائیں، علاقے کا سکون خراب کریں، یا توڑ پھوڑ کریں.

میں مظاہرین کے خلاف تشدّد کی حمایت نہیں کرتا، پر اتنی بڑی تعداد میں ملکی دار الحکومت میں ان کی آمد کو روکنا کسی بھی حکومت کے لیے ناقابل تصوّر نہیں ہے. اور خیال رہے کہ یہ مظاہرین کو پلے کارڈ اٹھا کر مظاہرہ کرنے اور نعرے بازی کرنے سے روکنے جیسا نہیں ہے.

میں راولپنڈی میں رہتا ہوں، اور اسلام آباد میں کام کرتا ہوں، اور گلی گلی لگے ہوئے کنٹینرز سے مجھے بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے، پر مجھے ان کنٹینرز کی ضرورت کا احساس ہے. اور میں کنٹینرز کی ضرورت تب بھی تسلیم کرتا ہوں، جب مجھے پی ٹی آئی کے آن لائن کارکنوں کی لمبی تقریریں سننی پڑ سکتی ہیں.

لیکن یہ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے، کہ وہ خود کو غیر آئینی طریقے سے گھر بھیج دیے جانے سے بچائے. ایک جمہوری حکومت، جس پر قوم کا اتفاق ہے، اور جسے کسی آزاد عدلیہ نے غیر جمہوری قرار نہیں دیا ہے. اس لیے کوئی مجمع چاہے کتنا بھی بڑا ہو، اسے یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ عوامی اتفاق سے قائم ہونے والی حکومت کا تختہ الٹے، یا اس کے معاملات میں رکاوٹ ڈالے، یا انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچائے.

میرا خیال ہے کہ کنٹینرز اور خندقوں کو لاکھوں لوگوں جو شہر کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں، کو اسلام آباد آمد سے روکنے کے لئے سراہا جانا چاہیے.

مجھے مظاہرین سے ہمدردی ہے، وہ معاملات کے بارے میں مغالطے کا شکار ہیں، اور سسٹم کو بہتری کے لیے ہلا دینا چاہتے ہیں. نوزائدہ جمہوریت میں واقعی بہت خامیاں ہیں. لیکن تبدیلی تباہی اور ہلچل مچانے سے نہیں آتی.

سسٹم کو جمہوری انتخابات اور پارلیمنٹ کے ذریعے مضبوط کرنا چاہیے، نا کہ اس طرح کے ہفتہ وار انقلابوں کے ذریعے.

انگلش میں پڑھیں۔


لکھاری پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں، اور سائنس اور سماجی مسائل پر لکھتے ہیں۔

فراز طلعت

فراز طلعت پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں۔ وہ سائنس اور مختلف سماجی مسائل پر لکھتے ہیں۔ انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں۔ FarazTalat@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024