عراق: امریکہ کا محصور یزیدیوں کو نکالنے پر غور
واشنگٹن: امریکہ نے کہا ہے کہ وہ عراق میں داعش کے حملوں کے بعد پہاڑوں پر محصور یزیدی برادری کے ہزاروں افراد کو نکالنے کے لیے مختلف آپشنز استعمال کرنے پر غور کر رہا ہے۔
عراق کی یزیدی برادری کے ہزاروں افراد نے داعش کی جانب سے ان کے علاقوں پر قبضے کے بعد سنجر کے پہاڑی سلسلے میں پناہ لے رکھی ہے، جہاں انہیں سخت موسمی حالات اور غذائی کمی کا سامنا ہے۔
اتوار کی رات امریکی طیاروں نے محصور افراد کے لیے پہاڑ پر خوراک کے 74000 پیکٹ اور پانی کے 15000 گیلن پہنچائے ہیں۔
امریکہ کے قومی سلامتی کے ڈپٹی مشیر بین رہوڈز نے رائٹرز کو بتایا کہ اس معاملے میں کرد فورسز بھی مدد کے لیے تیار ہیں، جبکہ امریکہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اتحادیوں سے بھی مشاورت کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ داعش کی جانب سے قتل کی دھمکیوں کے بعد یزیدی برادری کے 30،000 سے زیادہ افراد سنجر اور زمر کے علاقوں سے نقل مکانی کر کے شمالی عراق کے کرد علاقوں میں پناہ لے چکے ہیں، جبکہ کئی افراد نے سنجر کے پہاڑی سلسلے پر پناہ لے رکھی ہے۔
دوسری جانب عراق کے انسانی حقوق کے وزیر محمد شعیہ السوڈانی نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ایسے شواہد ملے ہیں کہ آئی ایس کے عسکریت پسندوں نے یزیدی برادری کے افراد کو ہلاک جبکہ خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد کو زندہ ہی دفن کردیا گیا جب کہ تین سو کے قریب خواتین کو اغوا کرکے غلامی پر مجبور کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس قتل عام کی اطلاع ان افراد سے ملی جو یزیدی برادری کے آبائی علاقے سنجر سے فرار ہوکر آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا" ہمیں سنجر سے بھاگ کر آنے والے افراد سے اس بات کے شواہد ملے ہیں اور متاثرہ جگہ کی تصاویر سے بھی پتا چلتا ہے کہ آئی ایس کے عکسریت پسندوں نے سنجر پر قبضہ کرکے پانچ سو یزیدی افراد کو ہلا ک کردیا ہے۔