عراق: آئی ایس نے پانچ سو یزیدی ہلاک کردیئے
بغداد : اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کے عسکریت پسندوں نے شمالی عراق میں اقلیتی یزیدی برادری سے تعلق رکھنے والے کم از کم پانچ سو فراد کو ہلاک جبکہ متعدد افراد کو مبینہ طور پر زندہ دفن اور سینکڑوں خواتین کو بھی اغوا کرلیا۔
یہ بات عراق کے ایک وزیر نے اتوار کو بتائی ہے۔
عراق کے انسانی حقوق کے وزیر محمد شعیہ السوڈانی نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ایسے شواہد ملے ہیں کہ آئی ایس کے عسکریت پسندوں نے یزیدی برادری کے افراد کو ہلاک جبکہ خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد کو زندہ ہی دفن کردیا گیا جب کہ تین سو کے قریب خواتین کو اغوا کرکے غلامی پر مجبور کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس قتل عام کی اطلاع ان افراد سے ملی جو یزیدی برادری کے آبائی علاقے سنجار سے فرار ہوکر آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا" ہمیں سنجار سے بھاگ کر آنے والے افراد سے اس بات کے شواہد ملے ہیں اور متاثرہ جگہ کی تصاویر سے بھی پتا چلتا ہے کہ آئی ایس کے عکسریت پسندوں نے سنجار پر قبضہ کرکے پانچ سو یزیدی افراد کو ہلا ک کردیا ہے۔
شمالی عراق میں آئی ایس کی پیشقدمی جاری ہے جس کے باعث وہاں سے ہزاروں افراد اور اب کردستان کے خودمختار علاقے کے صدر مقام اریبل پر حملے کا خطرہ ہے۔
گزشتہ ہفتے کردش فورسز کو شکست دینے کے بعد اب آئی ایس کے جنگجو اریبل سے کچھ ہی دور رہ گئے ہیں اور وہاں حملے کے امکان کے باعث آئل کمپنیوں کے لیے کام کرنے والے غیرملکی ورکرز شہر سے نکل گئے ہیں۔
ادھر آئی ایس کے خلاف امریکی لڑاکا طیاروں کی بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور امریکی صدر باراک اوبامہ نے ہفتے کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ آئی ایس کے خلاف امریکی حملے جاری رہیں گے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس بحران کا فوری طور پر کوئی حل نہیں نکل سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں استحکام کے لیے بمباری سے ہٹ کر اقداماتک ی ضرورت ہے جبکہ انہوں نے عراقی وزیراعظم نورالمالکی کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ عراق کی سنی برادری کی پسماندگی دور کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
امریکی فوجی طیاروں کی مدد سے مائونٹ سنجار میں عسکریت پسندوں کے ڈر سے چھپے ہزاروں یزیدی افراد کے لیے خوراک کا سامان بھی گرایا گیا، ان افراد کو آئی ایس نے اتوار تک اسلام قبول کرنے یا مارنے کی دھمکی دی تھی۔
دوسری جانب فرانس نے بھی عراق میں آئی ایس کے خطرے کی روک تھام کے لیے قومی حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ مطالبہ بغداد میں موجود فرانسیسی وزیر خارجہ لیورنٹ فیبیوس نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عراق میں ایک متحد حکومت کی ضرورت ہے تاکہ ہر عراقی کو احساس ہو کہ اسے حکومت میں نمائندگی حاصل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تمام عراقیوں کو حکومت میں نمائندگی کا احساس ہوگا تو وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ بن سکیں گے۔