عمران خان سے مذاکرات کی ذمہ داری چوہدری نثار کے حوالے
اسلام آباد: حکومت نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے مذاکرات کی ذمہ داری چوہدری نثار کوسونپ دی ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کے پولیٹیکل سیکریٹری ڈاکٹر آصف کرمانی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ہمارے کچھ رہنما پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ساتھ لانگ مارچ کا اعلان واپس لینے کے حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مذاکرات کے لیے حکومتی دروازے کھلے ہیں اور پی ٹی آئی اور عمران خان سے درخواست ہے کہ وہ لانگ مارچ کے بجائے مذاکرات کا راستہ اپنائیں۔
اس سلسلے میں دونوں رہنماوں کے درمیان ملاقات چار اگست بروز پیر متوقع ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی جانب سے عمران خان سے مذاکرات کے لیے وزیر داخلہ کو مینڈ یٹ کے ساتھ مذاکرات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
ملاقات میں لانگ مارچ کے حوالے سے بھی بات چیت کی جائے گی۔
چوہدری نثارعمران خان کو چودہ اگست کوممکنہ دہشت گردی کے خطرات سے متعلق بھی آگاہ کریں گے۔
ڈاکٹر کرمانی کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب افواج شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہیں، پاکستان ایک لانگ مارچ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ایک انتخانی اصلاحی کمیٹٰی تشکیل دی جا چکی ہے اوراس ملاقات میں عمران خان کو آمادہ کیا جائےگا کہ وہ انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی میں اپنا کردار ادا کریں۔
ڈاکٹر کرمانی کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اس وقت لاہور میں ہیں اور صورتحال کو پوری طرح چائزہ لے رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم کی پیرکو اسلام آباد آمد متوقع ہے،جہاں وہ سینیئر وزرا سے ملاقات کریں گے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے حکومت سے کسی بھی قسم کے رابطوں کی سختی سے ترید کی ہے۔
ڈان ڈاٹ کام سے ٹیلیفون پر گفتگو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف عمران خان سے گفتگو کرنا چاہتے تھے مگر پی ٹی آئی کے چیئرمین نے اس سے انکار کر دیا اس کے علاوہ حکومت سے اور کسی بھی قسم کا رابطہ نہیں ہوا۔
تحریک انصاف کے وائس چیرمین نے اسلام آباد میں آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کے فیصلے پر سخت تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اسلام آباد میں فوج طلب کرکے ہمارے کارکنان کو خوف زدہ کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے مگر ہم 14 اگست کو اسلام آباد ضرور جائیں گے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ہمارے کارکنان کا فوج سمیت کسی بھی سیکیورٹی فورس سے تصادم نہیں ہو گا۔
حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حکومت انتخابی اصلاحات کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہے۔