• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

پاکستان یا متاثرستان

شائع August 2, 2014
اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو
اے ایف پی فوٹو

ہٹ جاؤ، ایک طرف کو ہو جاؤ، راستہ دو، پھر نہیں کہنا کچلے گئے، زخمی ہو گئے، لگ گئی، ارے بھئی انقلاب آ رہا ہے ہوشیار باش!

انقلابیے اور تبدیلیے ملک میں سرگرم ہیں، لہٰذا عوام سے گزارش ہے کہ اپنے سامان کی حفاظت خود کریں ورنہ طعنے مت دینا کہ یہ ہو گیا وہ ہو گیا.

کیا کہا، حکومت؟ ارے بھائیو وہ آپ کی حفاظت کیسے کرے گی جو اپنی ہی حفاظت نہیں کر پا رہی، وہ تو بیچارے خوف کے مارے ادھر ادھر بھاگ دوڑ میں لگے ہوۓ ہیں کہ کہیں سے ان حکومت خور انقلابیوں اور تبدیلیوں کو روکنے کا توڑ مل جاۓ.

دیکھا نہیں کیسے مارے مارے سندھ میں بیٹھے انقلاب توڑ پیر کے پاس پہنچ گئے تھے اور پھر پاکستان کو چلانے والی دائی کے پاس، اب دو سو آموں کی پیٹیاں لے کر رشتےداروں سے ملنے.

دیکھو نا یہ بھی کوئی بات ہوئی کہ ایک طرف تو ملک میں جاری توانائی کے بحران پر قابو پانا مشکل ہے، جس پر ضابطے کے لئے عوام کو بارش کی دعاؤں پر لگا دیا ہے. دوسری طرف انقلابیے اور تبدیلیے اپنی اپنی مرلیاں بجا بجا کے میاں صاحبان کا جینا مشکل کیے جا رہے ہیں.

اب ایسا بھی کیا ہو گیا جو اگر میاں صاحبان کے انتخابی نعرے پورے نہیں ہوئے، ہاں ہاں انہوں نے کہا تھا کہ بجلی کا بحران چھ مہینوں میں، پھر ایک سال، بعد میں ڈیڑھ سال میں ختم نہ کیا تو اسکا نام بدل دینا، اب ٹھیک ہے جوش خطابت میں کہہ ہی دیا تو کیا "کیا بچے کی جان لو گے"!؟

اس سے پہلے آنے والے کون سا عوام سے کیے ہوئے وعدے پورے کرتے رہے ہیں، انہوں نے نہیں کیے تو کیا قیامت برپا کر دی.

جی بالکل! انہوں نے زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی بات کی تھی، ابھی وقت ہی کتنا ہوا ہے ان بیچاروں کی حکومت کو بنے ہوئے، صبر تو کرو سب ہو جاۓ گا، اگلی حکومت میں، ارے بھئی اب انقلاب توڑ پیر کے پاس چلے ہی گئے تو کیا غلط کر دیا؟

دیکھو یار پچھلی دفعہ جب انقلابی کنٹینر آیا تھا تو انہوں نے بھی تو پورے ملک کی اپوزیشن اکٹھا کی تھی نا حکومت بچانے کے لئے، تو اب کیا ان کو میاں صاحبان کا ساتھ نہیں دینا چاہیے؟

جی مجھے یاد ہے کہ میاں صاحب نے 5 جون 2013 کی تقریر میں فرمایا تھا کے اقربا پروری اور بے جا نوازشات کا باب بند کر دیں گے، چلو خیر ہے جو انہوں نے اپنے دو درجن رشتےداروں کو بڑی منسٹریاں اور خاص عہدے دے کر نواز ہی دیا، بھلا حکومت میں ہوتے ہوئے اپنوں کو نوازیں بھی نا؟

دیکھیں بھائی تبدیلی یہ ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اپنے ہاتھوں سے 167 بلین واپس جانے دیے یا 35 بلین ڈولپمینٹ کے لیپس ہو گئے، اب بھلا جب دھاندلی کی حکومت مرکز میں ہو یا پورے پاکستان میں سواۓ خیبر پختونخوا کے، تو بھلا پیسوں کو ترقیاتی کاموں میں خرچ کر کے کیا فائدہ، دوسری بات یہ کہ اگر یہ پیسا ہوتا تو دھیان وہیں لگا رہتا، ایسے میں جلسوں کا کیا ہوتا؟ ظاہر ہے ٹھیک نتیجہ نہیں دے پاتے نا، پھر بھلا حکومت کیسے جاتی؟

کیا! متاثرین کی بات کررہے ہو؟

اب یہ بھی کوئی بات ہے کرنے والی، ایویں ہر بات کو اشو بنا لیتے ہو پہلی بات کہ پاکستان بننے سے لیکر اب تک کتنے حادثات و قدرتی آفات کے نتیجے میں لوگ متاثر ہوئے ہیں؟ کیا سب کو حکومت سمبھالتی رہی ہے؟

یاد کرو گزشتہ حکومت میں آنے والے سیلاب اور بارشوں میں جو لوگ متاثر ہوئے تھے ان کو راشن کے نام پر کیسے لاٹھیاں پڑیں تھیں اور راشن کارڈ کیسے ملے تھے. تھر کو کیا بھول گئے جس میں اعلانات تو ہوئے تھے ملا کیا یہ آج تک پتا نہیں چل سکا. اس حکومت میں متاثرین کو لاٹھیاں تو نہیں نہ پڑیں، اب اگر دو چار متاثرین کو پولیس والوں نے بلیک میل کر کے لوٹ ہی لیا تو اتنا ہنگامہ کرنے کی کیا ضرورت ہے، دوسری بات یہ کے خیبر پختونخوا حکومت جو کر رہی ہے وہ اس کی مہربانی ہے، وزیرستان ان کے انڈر تھوڑی نہ آتا ہے.

ایک بات اور، اس ملک میں تو متاثرین ہی متاثرین ہیں ایک حکومت کس کس کو سنبھالے؟

کوئی پولیس سے متاثر، کوئی عوامی نمائندوں سے متاثر، کوئی وڈیروں جاگیرداروں سے متاثر تو کوئی بھوک، بیروزگاری، دہشتگردی، بھتے کی پرچوں سے متاثر، صحت کی سہولیات، تعلیمی نظام سے متاثر اب بھلا کس کس متاثر کو سنبھالا جاۓ، ایسا لگتا ہے یہ ملک متاثر خانہ ہے.

رہی بات قادری صاحب کی تو یار پاکستانی عوام بھی بڑی احسان فراموش ہے. اس قوم کے نصیب کو سنوارنے کے لئے وہ کینیڈا سے یہاں تک تشریف لاۓ یہ کیا کم ہے؟ کیا ہوا جو پچھلی بار مزاکرات کر کے چلے گئے، کوئی پہاڑ تو نہیں ٹوٹ گیا اور کیا آپ آئین وائن کی باتیں کر رہے ہو مولانا صاحب نے اتنی کتابیں لکھی ہیں کیا آئین پر ایک آدھ کتاب نہیں لکھ سکتے؟

دیکھو بھائیو گزشتہ کئی دہائیوں سے آپ انقلاب دیکھتے آئے ہو، کبھی مارشل لا لگا کے انقلاب لایا گیا، کبھی سول مارشل لا نافذ کر کے، کبھی آئی جے آئی بنا کے، کبھی لاشیں گرا کے، کبھی مادر ملت کو ہرا کے، تو کبھی جہازوں کو ہائی جیک کرا کے.

اس کے علاوہ بھی کئی انقلاب اس ملک میں برپا ہوتے رہے ہیں مثال کے طور پہ دہشتگرد بنا کے، کیمپوں میں بھوکا مروا کے، یا پاکستان تڑوا کے. اب اتنے انقلاب تو دیکھ چکے ہو ایک آدھ نئی قسم کا انقلاب اور آ رہا ہے تو چیخ پکار کیسی.

دیکھو بھئی انقلاب توڑ پیر کا نام تو مت لینا، اگر انہوں نے کہہ ہی دیا ہے کہہ میاں صاحب کو وزیراعظم بنایا ہے بادشاہ نہیں تو اس بیان کو اتنا سنجیدگی سے نہ لیں آخر تحریک انصاف کو 14اگست والی دھما چوکڑی سے روکنے کے لئے میاں صاحب کی مخالفت تو کرنی ہے نہ، اب اس کے لئے پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رہنما کو لگا دیا ہے تو اس میں حرج ہی کیا ہے. اگر ایسا نہیں کریں گے تو آپ لوگ کہو گے کے جی انہوں نے "چارٹر آف ڈیموکریسی" پر عمل نہیں کیا.

آپ خوامخواہ حکومت پر تنقید کیے جا رہے ہیں، کتنا کام کر رہی ہے حکومت، دیکھو ڈالر 98 پر لے آئی. اب حکومت کیا کرے اگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی نہیں آئی یا عوام کو ریلیف نہیں ملا.

آلو مہنگے ہو گئے تو شور مچا رہے ہو آلو نہیں ہیں، بھئ شکر قندی کھا لو، آخر ملک مسائل میں گھرا ہوا ہے کچھ تو کمپرومائز آپ کا بھی فرض بنتا ہے نا، شاہ صاحب نے پچھلی حکومت میں نہیں کہا تھا کہ ڈبل روٹی سے کام چلاؤ.

بجلی کے لئے دیکھو نندی پور سمیت کتنے پروجیکٹ لگاۓ جا رہے ہیں اب یہ اور بات ہے کے افتتاح کے دو دن بعد وہ بند ہو گیا اب میاں صاحب خود تو نہیں جا کے مشینیں ٹھیک کر سکتے.

عابد شیر علی بیچارے کا دیکھو کیا حال ہو گیا ہے، گرمی میں اس کا رنگ بھی پھیکا پڑگیا ہے، اتنا کام تو کر رہا ہے اب اگر آپ کو فرق محسوس نہیں ہو رہا تو کیا وہ کھمبوں پر چڑھ جاۓ؟

خواجہ سعد رفیق بھی تو ٹرینوں کی مرمت اور سسٹم میں بہتری کے لئے کوشاں ہے اب انجن خود کھولنے سے تو گیا، یہ کام کرنے لگ جاۓ گا تو تبدییلے اور انقلابیے کو جواب کون دے گا.

اتنے بڑے بڑے کام کر تو رہی ہے حکومت؛ دیکھو میٹرو بھی دے رہے ہے گرین لائن بھی، اب اگر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں لوگ چنگچی میں ٹھس ٹھس کر سفر کر رہے ہیں تو اس میں حکومت کا کیا قصور؟

تنویر آرائیں

لکھاری اینکر پرسن اور تجزیہ کار کے طور پر فرائض سرانجام دیتے رہے ہیں، اور ان دنوں فری لانس جرنلسٹ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ ٹوئٹر پرtanvirarain@ کے نام سے لکھتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (3) بند ہیں

Tahseen Aug 03, 2014 04:13pm
Dear Arain Sb. Nice one, Analyse incumbent political motion gently. Totally Agreed !! Stay Blessed
Sameer Ali Shah Aug 04, 2014 12:36am
Superb Arain Sb. Very good analyze, Everybody is hungry of government no one have concern with peoples rights to address their issue, Amazing Write Up, Well done Keep it up. Regards
تنویر صوفی Aug 04, 2014 12:43am
تنویر صاحب، بہت عمدہ تحریر ھے اور الفاظ بھی بڑے اعلیٰ چنے ہیں آپ نے، موجودہ سیاسی صورتحال کا بڑا جم کے تجزیہ کیا ہے آپ نے آپ کی تحریریں پڑھتے ہوئے لگتا ہے کے ساری فلم ہمارے سامنے چل رہی ہے. آپ کے لکھنے کے انداز سے کوئی کیوں نہ متاثر ہو. اللہ آپ کو اپنی پناھ میں رکھے آمین.

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024