پنجاب میں کان کنوں کی زندگی پر ایک نظر
پنجاب کے ضلع چکوال کی یونین کونسل چو آسیدن شاہ میں واقع کوئلہ کی کانوں میں مزدور کوئلہ کو توڑنے اور چھوٹے ٹکڑے کرنے کے بعد گدھوں پر لاد کر باہر لاتے ہیں۔
نجی ٹھیکیداروں کے لیے کام کرنے والی چار کان کنوں کی ٹیم روزانہ ایک ٹن کوئلہ نکال لیتی ہے اور اس کے عوض انہیں تقریباً ایک ہزار روپے ملتے ہیں جو وہ آپس میں بانٹ لیے جاتے ہیں۔
یہاں مزدوری کرنے والے زیادہ تر کان کنوں کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے۔
کان کن کام کے دوران وقفے میں پانی پی رہے ہیں۔ |
چو آ سیدن شاہ میں واقع کوئلے کی کانوں کا ایک بیرونی منظر۔ |
پچیس سالہ محمد اسماعیل کوئلہ نکالے ہوئے۔ |
ایک کان کن اپنے ماتھے سے پسینہ صاف کر رہا ہے۔ |
کوئلہ نکالتے ہوئے مزدور کے ہاتھوں پر لگی مٹی۔ |
ایک کان کن تنگ اور چھوٹی سی سرنگ سے گدھے پر لدا کوئلہ باہر لا رہا ہے۔ |
کان کے داخلی راستہ پر گدھے کھڑے ہیں۔ |
گدھوں پر لدا کوئلہ نیچے اتارا جا رہا ہے۔ |
مزدور کان سے نکالا گیا کوئلہ ٹرک پر لوڈ کر رہے ہیں۔ |
ٹرک کے ذریعے کوئلہ مختلف علاقوں میں بھیجا جاتا ہے۔ |
تصویر کے لیے کان کنوں کا ایک انداز۔ |
اپنی عمر چودہ سال بتانے والے سمیع اللہ کان کنی کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ |
کام مکمل کرنے کے بعد سمیع اللہ چائے بناتے ہیں۔ |
سمیع اللہ برتن دھوتے ہوئے۔ |
سمیع اللہ اپنے چچا کے نہانے کے لیے پانی لا رہے ہیں۔ |
مزدور کرکٹ کھیلتے ہوئے۔ |
سمیع اللہ کان کے قریب اپنے ساتھیوں کو کرکٹ کھیلتا دیکھ رہے ہیں۔ |
اپنی شفٹ ختم ہونے کے بعد پشتون کان کن اپنے لئے روٹی بنا رہے ہیں۔ |
کان کن نماز ادا کرتے ہوئے۔ |
ایک مزدور اپنی شفٹ ختم ہونے کے بعد نہا رہا ہے۔ |
دن کے اختتام پر کان کن اپنے کمرے میں آرام کرتے ہوئے۔ |
مزدور فارغ وقت میں ٹی وی دیکھتے ہوئے۔ |
تبصرے (7) بند ہیں