• KHI: Partly Cloudy 25°C
  • LHR: Clear 19.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.9°C
  • KHI: Partly Cloudy 25°C
  • LHR: Clear 19.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.9°C
شائع July 10, 2014 اپ ڈیٹ July 11, 2014

پاکستان غیر ملکی فوٹو گرافر کی نظر میں


تصاویر: رائٹرز

پاکستان میں عدم استحکام ختم ہونے میں نہیں آرہا اور بیشتر شعبوں میں سماجی قدامت پسندی نظر آتی ہے تاہم اس ملک میں خواتین کو ہر شعبۂ زندگی میں آگے آنے کا موقع ملا ہے اور یہ پاکستان کے چہرے کا وہ رخ ہے جو اکثر خبروں یا میڈیا کی نظر سے غائب رہتا ہے۔

اپنے ایک فوٹو فیچر میں الجزائر سے تعلق رکھنے والی فوٹو گرافر زہرہ بینسمرہ کا کہنا ہے "پاکستان میں خوش آمدید، اٹھارہ کروڑ افراد کا ایسا ملک جہاں کے مختلف طبقات میں بہت زیادہ تضاد موجود ہے، یہاں کروڑ پتی افراد بھی ہیں، بھکاری بھی، بچیاں دلہنیں بن جاتی ہیں اور خواتین ایگزیکٹو بھی یہاں کام کرتی ہیں، طالبان اور انتہائی آزاد خیال افراد کی بھی کوئی کمی نہیں۔

بیشتر پاکستانی اپنے پیارے وطن کے بارے میں تشدد اور انتہا پسندی سے بھرپور خبروں کو دیکھ کر اشتعال محسوس کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ مشکلات پیدا کرنے والے افراد کو ملکی چہرہ بگاڑنے کی اجازت دی جا رہی ہے"۔


زہرہ آفریدی


زہرہ آفریدی اپنی انٹرئیر ڈیزائن کمپنی چلا رہی ہیں جس کا ایک حالیہ پراجیکٹ اسلام آباد کا کلاسیک راک کافی کیفے تھا۔

زہرہ آفریدی اپنے گھر میں تربیتی سیشن کے دوران پنچنگ بیگ کو کک مارتے ہوئے۔
زہرہ آفریدی اپنے گھر میں تربیتی سیشن کے دوران پنچنگ بیگ کو کک مارتے ہوئے۔

انٹیریئر ڈیزائنر زہرہ آفریدی گول آری سے کلاسیک راک کافی کیفے اسلام آباد میں ایک گیٹار کے مجسمے کو سنوارتے ہوئے۔
انٹیریئر ڈیزائنر زہرہ آفریدی گول آری سے کلاسیک راک کافی کیفے اسلام آباد میں ایک گیٹار کے مجسمے کو سنوارتے ہوئے۔
زہرہ آفریدی اسلام آباد کے نواح میں واقع ایک ورکشاپ میں کارپینٹر سے بات کرتے ہوئے۔
زہرہ آفریدی اسلام آباد کے نواح میں واقع ایک ورکشاپ میں کارپینٹر سے بات کرتے ہوئے۔
زہرہ آفریدی کارپینٹر سے بات کرتے ہوئے۔
زہرہ آفریدی کارپینٹر سے بات کرتے ہوئے۔

ثناء میر


پاکستان ویمین کرکٹ ٹیم کی کپتان ثناء میر نے نیشنل یونیورسٹی میں انجینئرنگ ڈگری کیلئے داخلہ لیا تھا مگر کرکٹ کے لیے انھوں نے تعلیم ادھوری چھوڑ دی۔


ثناء میر لاہور میں اپنے گھر میں مسکراتے ہوئے۔
ثناء میر لاہور میں اپنے گھر میں مسکراتے ہوئے۔

ثناء میر (درمیان) فزیکل تھراپسٹ (بائیں) اور اپنی ٹیم کی ساتھی کے ساتھ ٹریننگ سیشن کے دوران بیٹھی ہوئی ہیں، یہ سیشن فروری میں آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سلسلے میں ہو رہا تھا۔
ثناء میر (درمیان) فزیکل تھراپسٹ (بائیں) اور اپنی ٹیم کی ساتھی کے ساتھ ٹریننگ سیشن کے دوران بیٹھی ہوئی ہیں، یہ سیشن فروری میں آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سلسلے میں ہو رہا تھا۔
پاکستانی ویمین کرکٹ ٹیم کی کپتان ثناء میر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے تربیتی سیشن میں مصروف۔
پاکستانی ویمین کرکٹ ٹیم کی کپتان ثناء میر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے تربیتی سیشن میں مصروف۔

فاطمہ قصوری


تعلیم کی حامی ماڈل فاطمہ قصوری بیکن ہاﺅس پی دی ایل سی کی سی او او ہیں جبکہ ان کی ساس نے بیکن ہاﺅس سکول سسٹم کی بنیاد رکھی تھی۔

فاطمہ اپنے گھر کے جم سے باہر آتے ہوئے سوئمنگ پول کے قریب سے گزر رہی ہیں۔
فاطمہ اپنے گھر کے جم سے باہر آتے ہوئے سوئمنگ پول کے قریب سے گزر رہی ہیں۔

ماڈل فاطمہ موبائل فون استعمال کرتے ہوئے جبکہ ان کی فلپائنی ملازمہ پانی کا گلاس ہاتھ میں اٹھائے قریب کھڑی ہے۔
ماڈل فاطمہ موبائل فون استعمال کرتے ہوئے جبکہ ان کی فلپائنی ملازمہ پانی کا گلاس ہاتھ میں اٹھائے قریب کھڑی ہے۔

نادیہ منظور


نادیہ منظور اسلام آباد میں ٹری ہاﺅس نرسری اور کنڈر گارٹن سکول کی ڈائریکٹر ہیں۔

نادیہ منظور اپنے شوہر عمر اور بیٹے زیدان کے ساتھ اسلام آباد میں اپنے گھر میں بیٹھی ٹی وی دیکھنے میں مصروف ہیں۔
نادیہ منظور اپنے شوہر عمر اور بیٹے زیدان کے ساتھ اسلام آباد میں اپنے گھر میں بیٹھی ٹی وی دیکھنے میں مصروف ہیں۔
نادیہ منظور کے سکول ٹری ہاﺅس اینڈ کنڈر گارٹن میں بچے پڑھائی کرتے ہوئے۔
نادیہ منظور کے سکول ٹری ہاﺅس اینڈ کنڈر گارٹن میں بچے پڑھائی کرتے ہوئے۔
نادیہ منظور کے سکول میں ایک بچی پیانو کا سبق لیتے ہوئے۔
نادیہ منظور کے سکول میں ایک بچی پیانو کا سبق لیتے ہوئے۔

ارم احمد اور علینا رضا


ارم احمد ٹیکسٹائل برانڈ سو کمال کی چیف ایگزیکٹو ہیں، انھوں نے یہ برانڈ تین سال قبل متعارف کرایا تھا اور وہ فیصل آباد میں کام کرنے والی اپنی کمپنی میں خواتین کو ملازمتیں دینے کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔

ان کی بیٹی علینا رضا بھی اس برانڈ کو چلانے میں ان کی مدد کرتی ہے۔

ارم احمد فیصل آباد مین اپنی سٹڈی مین بیٹھی ہوئی۔
ارم احمد فیصل آباد مین اپنی سٹڈی مین بیٹھی ہوئی۔
علینا رضا لاہور مین اپنے بیڈ روم میں بیٹھی کتاب پڑھ رہی ہیں۔
علینا رضا لاہور مین اپنے بیڈ روم میں بیٹھی کتاب پڑھ رہی ہیں۔
ارم احمد فیصل آباد کی فیکٹری میں وزٹ کے دوران ورکرز سے بات کرنے میں مصروف ہیں۔
ارم احمد فیصل آباد کی فیکٹری میں وزٹ کے دوران ورکرز سے بات کرنے میں مصروف ہیں۔
علینا رضا اپنے تین سالہ بیٹے ریان کے کمرے میں موجود ہیں جو ٹیبلٹ کمپیوٹر میں گیم کھیلنے میں مصروف ہے
علینا رضا اپنے تین سالہ بیٹے ریان کے کمرے میں موجود ہیں جو ٹیبلٹ کمپیوٹر میں گیم کھیلنے میں مصروف ہے
علینا رضا پرٹی میں جانے کے لیے اپنی تیاری میں مگن ہیں
علینا رضا پرٹی میں جانے کے لیے اپنی تیاری میں مگن ہیں

زینب عباس


زینیب عباس نے اپنا فٹنس سٹوڈیو روٹ ٹو پائلیٹس بینکاک میں تربیت حاصل کرنے کے بعد لاہور میں کھولا تھا، وہ گھٹنوں کے مسائل سے دوچار افراد کی حالت میں بہتری کے لیے ورزش یا ورک آﺅٹ پلان پر کام کرتی ہیں، جبکہ حاملہ خواتین کے ورک آﺅٹ میں بھی انہیں مہارت حاصل ہے۔

پائلیٹس انسٹرکٹر زینب عباس اپنی دوست کے ہمراہ لنچ کے موقع پر سگریٹ پیتے ہوئے۔
پائلیٹس انسٹرکٹر زینب عباس اپنی دوست کے ہمراہ لنچ کے موقع پر سگریٹ پیتے ہوئے۔
پائلیٹس انسٹرکٹر زینب عباس فٹنس سٹوڈیو میں ورزش کرواتے ہوئے
پائلیٹس انسٹرکٹر زینب عباس فٹنس سٹوڈیو میں ورزش کرواتے ہوئے

انسہ حسن


انسہ حسن پورش پاکستان کی مارکیٹنگ منیجر ہیں، یہ تصویر لاہور میں پورش شوروم کے باہر ایک تقریب کے موقع پر لی گئی۔
انسہ حسن پورش پاکستان کی مارکیٹنگ منیجر ہیں، یہ تصویر لاہور میں پورش شوروم کے باہر ایک تقریب کے موقع پر لی گئی۔
مارکیٹنگ منیجر انسہ حسن لاہور میں اپنے طوطے کے ساتھ کھیلتے ہوئے۔
مارکیٹنگ منیجر انسہ حسن لاہور میں اپنے طوطے کے ساتھ کھیلتے ہوئے۔

نازیہ پروین


کوہ پیما نازیہ پروین فاٹا کے علاقے سے تعلق رکھتی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے علاقے میں خواتین کے بارے میں پائی جانے والی ذہنیت کو تبدیل کرنا چاہتی ہیں اور اگر کوئی ہدف ذہن میں ہو تو خواتین بھی ہر کام کر سکتی ہیں۔

پروین اسلام آباد میں ٹریننگ سیشن کے دوران
پروین اسلام آباد میں ٹریننگ سیشن کے دوران
کوہ پیما نازیہ پروین اپنے ٹرینر عمران جنیدی کے ہمراہ پریکٹس کرتے ہوئے۔
کوہ پیما نازیہ پروین اپنے ٹرینر عمران جنیدی کے ہمراہ پریکٹس کرتے ہوئے۔

دیگر


گیٹارسٹ اور سانگ رائٹر خرم وقار (دائیں) گلوکار عمیر جیسوال (بائیں) اور راحیل صدیقی (بائیں جانب دوسرا) اور ڈرمر اسفندیار احمد ایک راک بینڈ قیاس سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ اسلام آباد کے ایک نجی سٹوڈیو میں ریہرسلکررہے ہیں۔ اس بینڈ کو محسوس ہوتا ہے کہ ملک کی موجودہ صورتحال موسیقی کے لیے زیادہ سازگار نہیں، اسی وجہ سے انہیں اکثر سکولوں، کالجوں یا نجی تقریبات تک ہی محدود رہنا پڑتا ہے۔
گیٹارسٹ اور سانگ رائٹر خرم وقار (دائیں) گلوکار عمیر جیسوال (بائیں) اور راحیل صدیقی (بائیں جانب دوسرا) اور ڈرمر اسفندیار احمد ایک راک بینڈ قیاس سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ اسلام آباد کے ایک نجی سٹوڈیو میں ریہرسلکررہے ہیں۔ اس بینڈ کو محسوس ہوتا ہے کہ ملک کی موجودہ صورتحال موسیقی کے لیے زیادہ سازگار نہیں، اسی وجہ سے انہیں اکثر سکولوں، کالجوں یا نجی تقریبات تک ہی محدود رہنا پڑتا ہے۔
سارہ (دائیں) اور اس کا بھائی آرٹسٹ عثمان احمد (دائیں جانب دوسرا) حقے کے کش لگاتے ہوئے، وہ دونوں اس وقت اسلام آباد میں اپنے دوستوں کے ساتھ گھر پر بیٹھے ہیں۔
سارہ (دائیں) اور اس کا بھائی آرٹسٹ عثمان احمد (دائیں جانب دوسرا) حقے کے کش لگاتے ہوئے، وہ دونوں اس وقت اسلام آباد میں اپنے دوستوں کے ساتھ گھر پر بیٹھے ہیں۔

تبصرے (20) بند ہیں

ابرارحسین Jul 10, 2014 03:59pm
کیا ان کو کوئی اور نہیں ملا تھا :(
aqeel ahmed Jul 10, 2014 05:31pm
آزاد اور خوبصورت زندگي ميري نظر مين ايک خوبصورت عمل هه اور تصوير ايک ايسي سماج کي چهري پر زور دار تهپڙ رشيد هه جو همين اپني آپ مين سمانا چاهتا هه عقيل ازهري عمرکوڻ
اعجاز اعوان Jul 10, 2014 05:40pm
بہت عمدہ تصاویر ۔ خواتین کو متعصب ماحول سے آزاد ہو کر کام کرنے کا موقع ملنا چاہئے
Bilal Jul 10, 2014 11:10pm
wot can i say about it.... :/
Kundi Jul 11, 2014 04:11am
it only reflect less than 0.001 % of Pakistan , do some real work, don't waste time.
truth Jul 11, 2014 12:44pm
These picture just presents people who are very less in %age in every country enjoying their lives with Money or Silver spoon, no offense they have money they can do what ever they like. But this is not Pakistan, every third world country or lets say every Muslim country is full with one color on streets thats BLOOD RED, whos responsible they themselves or others, answers can help those who try to find them. Not like Pigeon closing eyes to see cat.
Falak Jul 12, 2014 12:17am
ملا کیا ہے ان سب سے ماڈلنگ کے سوا
سید عمران علی شاھ Jul 12, 2014 10:57am
کوئی اوسط خاتون نہیں اور نہ ہی کوئی روایتی اقدار میں رہنے والی،
haidarium Jul 12, 2014 09:39pm
representation ov upper class only so the collection must be considerd as biased and poor representation of pakistani women
مہرین فاطمہ Jul 13, 2014 02:08am
باطل ہیں وہ تمام اعتقادات اور تعلیمات جو انسان کو اس کی زندگی میں بدقسمت بنائیں۔" اور جھوٹے ہیں وہ سارے جذبے جو اسے مایوسی کی طرف لے جائیں۔ انسان کا حق ہے کہ وہ زمین پر کامیابی سے زندگی بسر کرے۔" جبران خلیل جبران
مہرین فاطمہ Jul 13, 2014 02:12am
باطل ہیں وہ تمام اعتقادات اور تعلیمات جو انسان کو اس کی زندگی میں بدقسمت بنائیں۔ اور جھوٹے ہیں وہ سارے جذبے جو اسے مایوسی کی طرف لے جائیں۔ انسان کا حق ہے کہ وہ زمین پر کامیابی سے زندگی بسر کرے۔ جبران خلیل جبران
Saleha A.Latif Jul 13, 2014 07:17am
Asalamoalikum, In these pictures not even one women, shows the culture of Pakistan in their dresses & in there activities [smoking, guitar playing, dresses....] this is not Pakistan & this is not islam [on basis of which Pakistan made]. please dont consider these women as an example. I'm also a Pakistani women & doing a job, i never smoke... cover my self & had many employees under me, but this doesn't change my culture & my religious values. Regards Saleha
Name Jul 13, 2014 11:29am
یہ سب اچانک ختم ھونے والی زندگی کے لئے ھے آخرت کی ھمیشہ ھمیش کی زندگی کے لئے کیا ھے?
nadeem Jul 13, 2014 09:54pm
Not good
Murad Akbar Jul 14, 2014 09:49am
Where in Pakistan these people live. I see nothing from Pakistan here
rosh Jul 14, 2014 04:39pm
@اعجاز اعوان: butttt ye logo ko samajhh nahiii aata na
rosh Jul 14, 2014 04:41pm
inkay kahyal mainn koiii female kaam nahiii kar saktiiiii
Shahid Sheikh Jul 14, 2014 07:38pm
They have woked hard and now they are living a good and luxurius life.. Happy to see such people in Pakistan.
Arbab Ali Jul 15, 2014 09:55am
Every human have right to live a free life. Nice to see such hard working brave women who got success in male dominant society
faisal Jul 17, 2014 07:26pm
Islam does not restrict any women, it is a religon of freedom indeed. But to be modern and working women can also be achieved if we stick to limits of islam in dressing and conduct.