'تھر کی کوئل 'مائی بھاگی
سندھ کی ثقافت کی پہنچان اور تھر کی کوئل کا خطاب رکھنے والی مشہور لوک گلوکار مائی بھاگی مٹھی شہر میں پیدا ہوئیں۔
مائی بھاگی کو بھاگ بھری (خوش نصیب) کا نام بھی دیا گیا، انہوں نے کم عمری سے ہی اپنے والدین کے ساتھ آواز سے آواز ملائی اور ان کے ساتھ شادیوں اور تہواروں میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتی رہیں۔
شادی بیاہ کی تقریبات اور مزاروں پر لوک گیت گا کر نام کمانے والی مائی بھاگی کی ملاقات جب تھر کے ریگستان میں اس وقت کے ریڈیو پروڈیوسر شیخ غلام حسین سے ہوئی۔
تو انہوں نے مائی بھاگی کو ریڈیو پاکستان حیدرآباد آنے کی دعوت دی جو مائی بھاگی نے قبول کرلی اور اس طرح انہوں نے اپنا پہلا مشہور لوک گیت 'کھڑی نیم کے نیچے ہوں تو' ریڈیو پاکستان کے لئے ریکارڈ کرایا۔
مائی بھاگی نے یوں تو موسیقی کی باقاعدہ تربیت حاصل نہیں کی لیکن پھر بھی ان کی آواز اور انداز میں ایسا جادو تھا جو ان کے سننے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا تھا۔
تھر کی وادیوں میں گونجنے والی آواز جب جگہ جگہ مشہور ہوئی تو مائی بھاگی کے سرکاری اور غیر سرکاری دوروں میں اضافہ ہوگیا اور انہوں نے متعدد ممالک میں سندھی، سرائیکی، ٹھاٹکی اور مارواڑی زبان میں لوک گیتوں کے ساتھ بھٹائی، سچل سر مست، مصری شاہ، حمل شاہ اور بھلے شاہ کا کلام بھی گایا۔
اس کے بعد ان کی شہرت پاکستان کے طول و عرض میں پھیل گئی اور یہاں سے نکل کردنیا کے دیگر علاقوں تک جا پہنچی۔
صوفیانہ طبعیت اور پیر فقیروں سے عقیدت رکھنے والی مائی بھاگی کو تمغۂ حسنِ کارکردگی کے علاوہ، شاہ عبدالطیف اور سچل سرمت سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا۔
سات جولائی 1986 کو مائی بھاگی اس دنیائے فانی سے کوچ کر گئیں تاہم وہ سندھ کی موسیقی کا وہ سنہرا باب ہیں جس کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔
تبصرے (3) بند ہیں