• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’رمضان مبارک‘ یا ’رمادھان کریم‘؟

شائع July 3, 2014
روزہ رکھنا یا نا رکھنا فرد کا ذاتی عمل ہے۔ مذہب کے نام پر زبردستی روزے رکھوانے یا نہ رکھنے پر تنقید کسی کا اختیار نہیں -- السٹریشن -- خدا بخش ابڑو
روزہ رکھنا یا نا رکھنا فرد کا ذاتی عمل ہے۔ مذہب کے نام پر زبردستی روزے رکھوانے یا نہ رکھنے پر تنقید کسی کا اختیار نہیں -- السٹریشن -- خدا بخش ابڑو

رمضان کا با برکت مہینہ شروع ہو چکا ہے۔ گرمی اور حبس روزے داروں کے صبر کا بھرپور امتحان لے رہے ہیں۔ ہمارے لیے ماہ صیام ناصرف مذہبی بلکہ ثقافتی حیثیت بھی رکھتا ہے۔

سحری کے اوقات پورے خاندان کا مل بیٹھنا، ادھ کھلی آنکھوں کے باوجود سحری کے لوازمات منہ میں ٹھونستے جانے اور آذان کی آواز سنتے ہی ہر حرکت میں تیزی کا آنا.

روزے کی حالت میں سکول یا نوکری کے لیے اٹھنے کی کوفت، سکول یا نوکری سے واپسی پر افطاری کا انتظار اور وقت کی رفتار کو کوسنا، افطاری سے چند لمحے قبل بے صبری کی حالت، مغرب کی پہلی آذان کے ساتھ ہی کھانے کی میز کی جانب دوڑ اور افطاری کے بعد ذہن پر چھایا خمار، یہ سب کچھ اور بہت کچھ مذہبی سے زیادہ ثقافتی علامات ہیں۔

ہمارے بہت سے عزیز و اقرباء ہر رمضان سے پہلے وزن کم کرنے کا ارادہ کرتے ہیں، ان کے خیال میں دوپہر کے کھانے سے نجات پانے کے سبب شائد پیٹ کی چوڑائی میں کچھ کمی دیکھنے کو ملے، البتہ ہم نے یہ خواب کبھی پورا ہوتے نہیں دیکھا۔ گمان ہے کہ سحری کے پراٹھے اور افطار کے سموسے وزن کی کمی نہیں، زیادتی کا موجب بنتے ہیں۔

رمضان سے ہماری بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ بچپن میں روزے رکھنے شروع کیے تو گویا وقت ڈھلنے کا نام ہی نہیں لیتا تھا۔ سحری کے لیے اٹھنا ایک مصیبت معلوم ہوتا، اور افطار کے وقت سب سے پہلی یہی دعا ہوتی کہ رمضان جلد ختم ہو جائے۔ کبھی رمضان میں امتحان دینا پڑ جاتا تو جان پر بن آتی۔ 2005ء میں خوفناک زلزلہ بھی رمضان کے پہلے عشرے میں دیکھا۔

بورڈنگ سکول کے دنوں میں صبح صبح خانساماں حضرات سٹیل کے برتنوں پر چمچ بجاتے سحری کے لیے اٹھانے کی کوشش کرتے اور ان کے بر عکس ہماری کوشش ہوتی کہ سحری کا وقت ختم ہونے سے قریب تر اوقات میں اٹھا جائے اور سحری کے بعد اپنی آرام گاہوں کی جانب دوڑ لگائی جائے۔

کالج پہنچے تو اپنی مدد آپ کے تحت سحری کے لیے اٹھنا پڑا، اور ابتدائی سالوں میں یہ حسرت رہی کہ کوئی سٹیل کے برتن پر چمچ سے ڈھولک بجانے والا میسر آ جائے۔

بورڈنگ سکول میں یہ راز بھی افشا ہوا کہ رمضان کے دوران مسلمانوں میں مسالک سے بالاتر ایک نئی تفریق دیکھنے کو ملتی ہے، یعنی وہ لوگ جو بیس رکعت تراویح پڑھتے ہیں اور وہ جو آٹھ کے بعد گھروں کی جانب دوڑ لگا دیتے ہیں۔ خدا جھوٹ نہ بلوائے لیکن ہم نے بڑے بڑے دعوے داروں کو آٹھ رکعت کے بعد کن اکھیوں سے اِدھر اُدھر دیکھتے اور موقع ملتے ہی رفو چکر ہوتے دیکھا ہے۔

ہسپتال میں کام کرنے کا موقع ملا تو رمضان کے دوران بسیار خوری کی صحیح صورت حال دیکھنے کو ملی۔ روزے کا بنیادی مقصد سحری کے وقت گھی میں تلے پراٹھے منہ میں ٹھونسنے اور افطار کے وقت پکوڑے، سموسے اور دہی بھلے یا فروٹ چاٹ کا بے تحاشا استعمال نہیں بلکہ روزہ تو صبر اور استقامت کے امتحان کا نام ہے۔

رمضان کے دنوں میں معدے کے امراض اور خاص طور پر تیزابیت سے متعلق علامات کے ساتھ بہت زیادہ مریض ہسپتال کا رخ کرتے ہیں۔ سحری کے وقت دہی کا استعمال اور افطار کے وقت تلی ہوئی چیزوں سے اجتناب، ہمیں اس مسئلے سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔

ماہ ِ صیام کے دوران سرکاری اور نجی دفاتر میں کام کی رفتار میں واضح کمی نظر آتی ہے اور اس حوالے سے محمود و ایاز ایک ہی صف میں کھڑے نظر آتے ہیں۔ اکثر دفاتر دوپہر کے بعد بند نظر آتے ہیں حتیٰ کہ ہسپتال میں ڈیوٹی پر موجود ایک آدھ کے علاوہ کوئی ڈاکٹر تک نظر نہیں آتا۔

کام کرنے کی عادت ویسے بھی ہمارے قومی مزاج کا حصہ نہیں، رمضان کے دوران ہمیں ایک نیا اور اصلی بہانہ میسر آجاتا ہے۔ سڑک پر نکلیں تو عجب کہرام برپا ہوتا ہے۔ یوں تو عام حالات میں بھی ہماری قوم ٹریفک قوانین کی پابندی کے ریکارڈ نہیں توڑ رہی ہوتی لیکن رمضان میں صورت حال اور سنگین ہو جاتی ہے۔ ہماری ناقص رائے میں مریضوں اور مسافروں کے ساتھ ساتھ ڈرائیوروں کو بھی روزے میں کچھ چھوٹ ملنی چاہئے۔

رمضان کا ایک پہلو جس پر ہم اکثر غور کرتے ہیں، اس مہینے کے دوران بڑھ جانے والی ’مذہبیت‘ ہے۔ مذہب کے احکامات پر عمل کرنا یا نہ کرنا انسانی اختیار میں ہے، الہامی کتب میں صحیح اور غلط راستوں کی نشاندہی کی جا چکی ہے اور ماننے والوں کے علاوہ منکرین کے ساتھ ہونے والے سلوک کی پیش گوئی بھی کی جا چکی ہے۔

ان حالات میں اپنے عقائد کسی دوسرے پر ٹھونسنا ’مذہبیت‘ کہلاتا ہے۔ اگر کوئی روزہ رکھنا چاہتا ہے تو وہ اسکا ذاتی عمل ہے اور اگر کوئی روزہ چھوڑنا چاہتا ہے، تو یہ بھی اسکا ذاتی عمل ہے۔ مجھے مذہب کی جانب سے یہ اختیار حاصل نہیں کہ زبردستی لوگوں کے روزے رکھواؤں یا روزہ چھوڑنے والوں پر سرعام تنقید کروں۔

ہمارے ہاں تو سرکاری طور پر دن کے اوقات میں عوامی مقامات پر کھانا پینا منع ہے اور ضیاء کے اس صدارتی آرڈیننس کو گزشتہ تیس سال میں آنے والے ہر صدر نے لاگو کیا ہے۔

دیگر اسلامی ممالک میں ایسا کوئی قانون نہیں، ہم آخر خود کو دین کا ٹھیکے دار کیوں سمجھتے ہیں؟ احترام رمضان ہر مسلمان ملک میں ہوتا ہے لیکن اس درجے کی سختی وہاں لاگو نہیں۔

ایک اور چیز جو گزشتہ کچھ برس سے مشاہدے میں آئی، روایتی ’رمضان مبارک‘ کی جگہ ولائتی مال ’رمدھان کریم‘ کی آمد ہے۔ اردو زبان فارسی، عربی اور ترکی زبان کے امتزاج سے تخلیق کی گئی لیکن اس نئی برآمد کا تعلق زبان کی ارتقاء سے زیادہ ’مذہبیت‘ کے فروغ سے ہے۔ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ عربی تلفظ میں ادا کردہ ہر لفظ 'مقدس' نہیں ہوتا۔

دعا ہے کہ یہ رمضان آپ کے لیے اور ہم سب کے لیے عافیت والا ثابت ہو۔

عبدالمجید عابد

لکھاری میڈیکل کے طالب علم ہیں اس کے ساتھ تاریخ، سیاسی معیشت اور ادب میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ان کے بلاگز یہاں پڑھیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: abdulmajeedabid@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (15) بند ہیں

shani Jul 03, 2014 12:47pm
roza rakhna ya na rakhna agar personal mamla hai to personal mamla gharon mein niptaya jata hai .isliye jisay roza nahin rakhna woh ghar mein reh kar khay piay.ap govt per tanqeed na karain k us ne bahar khanay pinay per pabandi lagai hai.
Rabnawaz Shad Jul 03, 2014 07:31pm
@shani: I think, the writer needs to consider his views. He has tried to destabilize and disrespect one of the pillars of Islam. He needs to understand the Islamic spirit. Roza is a farz ibadat. There is written in Quran very clearly. It is an individual's act how he accomplishes this act, perfectly well in accordance with the tenants of Islam or merely as a ritual or gives way to human weakness. But all this does not allow anyone to comment upon the status of Roza and islamic tenants. It is a Farz and thats it. If someone does not want to, he should eat inside his house and not in the public as he is living in an Islamic State and not in Oslo. One should be careful while commenting anything vulgar against any religious activities whether one likes to follow them or not.
اقبال خان Jul 04, 2014 02:24am
@shani: شانی صاحب آپ کی عقل پر ماتم ہی کیا جاسکتا ہے. کیا آپ نے غور کیا کہ مصنف نے آپ جیسے دوغلے لوگوں ہی کے لیے یہ تحریر لکھی ہے. جو ہر بے ایمانی اور کرپشن کو مذہبی عبادات کے پیچھے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں، آپ نے ا س بات کا جواب کیوں نہیں دیا کہ جو پابندیاں دوسرے مسلمان ملکوں میں نہیں ہیں ، وہ ہمارے ہاں کیوں ہیں. ؟ ویسے آپ کیسے لوگوں کے لیے وہ کہاوت بالکل درست ہے کہ جواب جاہلاں باشد خموشی، یعنی جاہل کی بات پر خاموشی اختیار کرو.
me Shocked Jul 04, 2014 05:51am
Me Shocked with this deliberate act of inciting the feeling of Muslims who revere the month of Ramadan with deep love and passion. Not to mention hurting the feelings of so many young kids who will be celebrating their first day of fasting . Ramadan is a month of inner peace and caring and forgiveness. However,, there is no need for these type of articles criticizing and mocking fun of holiest icons of Islam. Freedom of speech has limits and bears responsibilities avoiding any type of writing inciting hate and creating ill feeling towards any one – especially for the people in touchy Pakistan and in the month of Ramadan.
waqas kaifi Jul 04, 2014 02:35pm
Ap ne buhat acha likha, but aik bat ap bhol rehe hen Quran pak ne un logo ki tarif ki he jo aik dosre ko haq bat ki talqeen krte burai se rokte r naki ka dars dete hen. lihaza aisi tanqeed drust he ap is dil bardasha na hon.Dua he Allah paak ham sub ko Ramzan mubarik ki barkaat hasil krne ki tofique aata farmae Ameen
waqas kaifi Jul 04, 2014 02:39pm
@Rabnawaz Shad: ma sha Allah.
Saad Jul 04, 2014 02:49pm
@me Shocked: Article is right on the money. A very accurate description of Ramazan in Pakistan. the writer did not complain about Ramazan, the pillar of Islam. Complaint is only about how some of its aspects are observed in Pakistan. For example, enforcing the roza publicly. When will Pakistanis realize that religion starts from inside and nobody has the authority to enforce religion on others. Zia started this trend and now we are willing to enforce everything on others from shalwar, accent, beliefs, qawalis, foods, etc. Let people live and enjoy the diversity. Atleast learn from the rest of the peaceful Muslim countries.
kala Ingrez Jul 04, 2014 04:29pm
You are wrong, for many countries have various laws regarding the holly and beloved month of Ramadan – Morocco, for sure has Ramadan laws. I thought Satan is locked up during the month of Ramadan,
Jat among jats Jul 04, 2014 04:35pm
It is really wrong to talk bad and make fun of any religion or religious practices, it does not look like you understand any religion, for christian, Hindus, Jews and other have similar fasting days or period except for the communist. I bet you rather have a month named after Mao Zedong, or Lenin or Leon Trotsky or Karl Marx and paint your self red for a whole month with new name Kala LAL..
ali sindhi Jul 04, 2014 04:49pm
abid sahib the writer: apnai khilaf comments ka bura naa manayai gaa, kafi loogon ka yai islami bukhar 31din main ghum ho jayai gaa, phir aglai saal ayai gaa .
Adnan Jul 04, 2014 07:08pm
رائٹر موصوف نے اپنے نقطہ نظر کو بیان کرنے کے لیے غلط بیانی سے کام لیا ہے، اتفاق سے میں سلطنت عمان میں کام کرتا ہوں اور یہاں روزہ کے دوران عوامی مقامات پر کھانا پینا جرم ہے اور ایسی ہی صورتحال دیگر کئی مسلم ممالک میں بھی ہےم
kala Ingrez Jul 05, 2014 04:16am
@ali sindhi: What is wrong with you – no Sindhi just little English mixed with Urdu in your comment – show how confused and lost one can be without any true values and ideology to lean on to. Reminds me the old Urdu say my grandpa used to tell me: “ Kawa chala hans ki chaal apni bhi bhool gaya!” - but, there is still hope for you guys.
Haroon Jul 05, 2014 09:08am
ہمارے ہاں تو سرکاری طور پر دن کے اوقات میں عوامی مقامات پر کھانا پینا منع ہے اور ضیاء کے اس صدارتی آرڈیننس کو گزشتہ تیس سال میں آنے والے ہر صدر نے لاگو کیا ہے۔ دیگر اسلامی ممالک میں ایسا کوئی قانون نہیں، ہم آخر خود کو دین کا ٹھیکے دار کیوں سمجھتے ہیں؟ احترام رمضان ہر مسلمان ملک میں ہوتا ہے لیکن اس درجے کی سختی وہاں لاگو نہیں۔ Yehan saudi Arabia aa k dekhiye arab news main shaya ki gayi aik article k mutabiq agr non muslim I repeat non muslims rozadaron k samny khain to unko deport bhi kiya ja sakta hai ramazan ka ihtriam na karny ki waja se.
abdulqudoos Jul 05, 2014 09:19am
agr ye zaati muaamla hai to china main roza pr pabndi k baray ap kia kahen ge
Abu Maryam Jul 05, 2014 10:22am
**strong text**

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024