• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پاکستان میں آبپاشی کے نظام کو مکمل مرمت کی ضرورت

شائع June 24, 2014
سیالکوٹ کے قریب دریائے چناب پر ہیڈ مرالہ ورکس۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا
سیالکوٹ کے قریب دریائے چناب پر ہیڈ مرالہ ورکس۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا

اسلام آباد: پاکستان میں آبپاشی کے بڑے گیج اسٹیشنوں کے بارے میں اطلاعات ملی ہیں کہ انہیں سنگین نوعیت کی خرابیوں کا سامنا ہے، اور نقائص سے پاک منصوبہ بندی اور صوبوں کے مابین پانی کی تقسیم کے لیے ان کی مکمل مرمت کی ضرورت پڑسکتی ہے۔

اوپری سطح پر پانی کی پیمائش کا طریقہ کار صوبوں کی جانب سے استعمال کیا جارہا تھا، اور آبپاشی کےحکام نے بھی رپورٹ دی تھی کہ یہ اب فرسودہ ہوگیا ہے اور اس کی کارکردگی کے معیار کو پچھلی دو دہائیوں کے دوران اپ ڈیٹ نہیں کیاگیا تھا۔

باخبر ذرائع نے پیر کے روز ڈان کو بتایا کہ پانچ میں سے چار مقامات کو ابتدائی جانچ پڑتال کے لیے منتخب کیا گیا اور اس کے نقائص کی تصدیق کی گئی، جبکہ اگلے مہینے پانچویں اسٹیشن کا معائنہ کیا جائے گا۔

پانی کے شعبے کی استعداد میں اضافے کے لیے عالمی بینک کے امدادی پروگرام کے تحت حکومت نے پانچ بڑے گیج اسٹیشنوں کی اہم نگرانی اور پیمائش کے لیے نیشنل انجینئرنگ سروسز آف پاکستان (نیسپاک) کو بطور کنسلٹنٹ مقرر کیا ہے۔

ان پانچ اسٹیشنوں میں پنجاب کے ہیڈ مرالہ، چشمہ اور تونسہ جبکہ سندھ میں گدو اور بلوچستان میں کیرتھر کے اسٹیشن شامل ہیں۔

نیسپاک نے ہیڈ مرالہ، چشمہ اور تونسہ پر کم، اوسط اور تیز بہاؤ کے تین مختلف مرحلوں پر پیمائش پہلے ہی مکمل کرلی ہے۔

گدو کی دو پیمائش مکمل کرلی گئی ہے جبکہ تیسرے مرحلے پر منگل سے کام شروع ہوجائے گا۔

توقع ہے کہ اگلے ماہ نیسپاک کی ٹیمیں کیرتھر گیج اسٹیشن کی پیمائش اور نگرانی کے لیے بلوچستان کا دورہ کریں گی۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ پانی کے بہاؤ کی تازہ ترین پیمائش اس حقیقت کےپیش نظر کی گئی تھیں، کہ صوبائی حکومتیں جس ریٹنگ ٹیبل کا استعمال کررہی ہیں، وہ پچیس سال پرانا طریقہ کار ہے اور اس کے تصدیق کیے جانے کی ضرورت ہے۔

پانی کے بہاؤ کے چار اسٹیشنوں پر پیمائش کا جو طریقہ کار آبپاشی کے صوبائی حکام کی جانب سے استعمال کیا جارہا ہے، وہ کچھ درست نہیں رہا، اس لیے کہ اس سے ظاہر ہورہا تھا کہ پانی کی مقدار زیادہ ہے، اور پانی کا بہاؤ درحقیقت کم تھا اور کچھ معاملات میں اصل سے کم بہاؤ ریکارڈ ہوا۔

اس منصوبے سے منسلک ایک سرکاری عہدیدار نے کہا ’’غلط اعداد و شمار کی وجہ سے یہ صرف صوبوں کے اندر اور ان کے مابین پریشانیوں کا سبب ہی نہیں بن رہا ہے، بلکہ یہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے لیے منصوبہ بندی اور تقسیم کے حوالے سے مسائل بھی پیدا کررہا ہے۔‘‘

پانچ مقامات پر پیمائش کے چوتھے مرحلے پر آنے والے موسمِ برسات میں بلند درجے کی سیلابی صورتحال کے دوران کام کیا جائے گا۔

چوتھے مرحلے کی تکمیل پر نیسپاک حکومت اور ارسا کو نظرثانی شدہ ریٹنگ ٹیبل اور پیمائش کی جدید تیکنیک کی تجویز کے ساتھ اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔

ارسا کی جانب سے صوبوں کے ساتھ ایک اجلاس میں اس رپورٹ کا اشتراک کیا جائے گا، تاکہ آبپاشی کے صوبائی حکام کو پیمائش کے پرانے طریقہ کار کو ترک کرکے نئے ریٹنگ ٹیبل کو اپنانے پر آمادہ کیا جاسکے۔

صوبوں کی جانب سے اس کو اپنانے پر اتفاق کرلیا گیا تو اس پیمائشی اسٹڈی کو مختلف ڈیموں، بیراجوں اور ہیڈورکس پر پانی کے بہاؤ کو ریکارڈ کرنے کے باقی اٹھارہ مقامات پر توسیع دی جائے گی تاکہ ملک کے آبپاشی کے پورے نظام کی مرمت کی جاسکے۔

اس سلسلے میں ایک سابقہ کوشش سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے حکم پر کی گئی تھی، اور اس حکم کے تحت 2004ء میں ٹیلی میٹری نظام کی تنصیب کے لیے چالیس کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری بھی ناقص ٹیلی میٹری نظام کی وجہ سے نتائج دینے سے قاصر رہی تھی۔

بعد میں بڑی تعداد میں انکوائری کے باوجود اس منصوبے کی ناکامی کے لیے کسی کی ذمہ داری کا تعین کیے بغیر اسے ترک کردیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024