پاکستان فٹ بال ورلڈ کپ کے بخار کی زد میں
پاکستان کےسب سے بڑے شہر اور معاشی حب کراچی میں رواں ہفتے ہونے والے تشدد کے واقعات نےایک بار پھر یہاں کے رہائشیوں کے معمولات زندگی کو متاثر کیا ہے تاہم اس کے باوجواس وقت شہریوں کا سب سے دلچسپ اور اہم موضوع برازیل میں کھیلا جانے والا فٹ بال ورلڈ کپ ہے۔
اس خوبصورت کھیل نے شہریوں کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ تشدد اور ہنگاموں سے متاثرہ اپنی زندگیوں میں خوشی کے رنگ بھر سکیں۔
رواں ہفتے کے آغاز میں عسکریت پسندوں نے شہر کے بین الااقوامی ہوائی اڈے پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 38 افراد ہلاک ہوئے، یہ شدت پسندوں کی جانب سے ملک کے معاشی حب میں کیا جانے والا آخری حملہ تھا۔
تاہم کراچی کا علاقہ لیاری جو ہمیشہ سے فٹبال کے شائقین کا گڑھ رہا ہے آج کل فٹ بال ورلڈ کپ کے سحر میں ڈوباہوا ہے اور یہاں کے رہائشیوں کا موضوع گفتگو مکمل طور پر فٹبال ہے۔
گینگ وار سے متاثرہ کچی آبادی پر مشتمل لیاری میں اس وقت مختلف ملکوں کی فٹبال ٹیموں کےجھنڈے دکھائی دیتے ہیں تاہم برازیل کا پیلا اور سبز رنگ ان میں سب سے نمایاں ہے کیونکہ یہاں پر سب سے زیادہ برازیل کے شائق موجود ہیں۔
ایک مقامی رہائشی 27 سالہ محمد امین جو کہ اپنی شادی کی تیاریوں میں مصروف ہیں کا کہنا ہے کہ 'میں ورلڈ کپ کا کوئی میچ نہیں چھوڑ سکتا، شادی کے دن میں اپنے رشتے داروں کو جلدی آنے کا کہوں گا تاکہ تقریب سے فارغ ہو کر میں اپنے دوستوں کے ساتھ ورلڈ کپ کا میچ دیکھ سکوں'۔
معلوم رہے کہ بنیادی سہولتوں سے محروم لیاری گزشتہ 15 سالوں سے گینگ وار کا شکار ہے جس کے نتیجے میں سیکڑپوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں تاہم لیاری کی وجہ شہر ت صرف گینگ وار ہی نہیں بلکہ یہاں پیدا ہونے پاکستان کے بہترین فٹ بالرز بھی ہیں۔
پاکستان کے سابق انٹر نیشنل فٹ بالر اورنگ زیب شاہ میر کا کہنا ہے کہ یہاں کے لوگ یہ ٹورنامنٹ دیکھنے کے دیوانے ہورہے ہیں حالانکہ ہماری قومی ٹیم نے کبھی بھی ورلڈ کپ کے لئے کوالیفائی نہیں کیا۔ اگر آپ آج کل لیاری آئیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ان دنوں فٹ بال ورلڈ کپ کھیلا جارہا ہے۔
شہر میں جاری لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بھی فٹ بال ورلڈ کپ دیکھنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے جیسا کہ شاہ میر کی طرح ہزاروں شائقین جمعرات کی رات ورلڈ کپ کی افتتاحی تقریب دیکھنے سے محروم رہے کیونکہ اس وقت شہر کے جنوب مغرب میں واقع یہ مضافاتی علاقہ مکمل طور پر اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا۔
کراچی کے ایک اور علاقے ملیر کے رہائشی بھی چند روز قبل ایئر پورٹ پر ہونے والے حملے کو بھلا کر مکمل طور پر فٹ بال ورلڈ کپ کے بخار میں مبتلا ہیں۔
خیال رہے کہ ملیر کا علاقہ ایئر پورٹ سے تھوڑی سی مسافت کے فاصلے پر ہی واقع ہے۔
ملیر میں رہائش پذیر جلیل بخش کے گھر کی دیوار پر عالمی کپ کا شیڈول اور گروپ ٹیبل رنگین کلر سے پینٹ کیا گیا ہے۔ ان کا کا کہنا ہے کہ ’ایئر پورٹ پر حملے کی وجہ سے ہمیں ورلڈ کپ کی تیاریوں کا آغاز تاخیر سےکرنا پڑا لیکن اب ہم مزید دیر نہیں کرسکتے کیونکہ ٹورنا منٹ کا آغاز ہوچکا ہے‘۔
ایک مقامی طالب علم عباس علی شبیر کا کہنا ہے فٹ بال مقابلوں کا وقت اسکول کے بچوں کے لئے بھی بہترین ہے کیونکہ ان دنوں اسکول کی چھٹیاں ہیں اور وہ رات گئے تک جاگ کر میچ دیکھ سکتے ہیں۔
وہ پاکستانی جو اخراجات برداشت کرسکتے ہیں وہ برازیل کی جانب سے ویزہ پالیسی میں نرمی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہاں جاکر براہ رست میچ بھی دیکھ سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں برازیل کے سفیر الفریڈو لیونی نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے یہاں سے 200 افراد کو ویزہ جاری کئے ہیں، اس کے علاوہ 300 پاکستانی مختلف ممالک سے ورلڈ کپ دیکھنے کے لئے برازیل پہنچ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے ویزہ دیتے ہوئے خصوصی رعایت دینے کی کوشش کی ہے تاکہ پاکستانی شائقین بھی ہمارے ملک میں جا کر ورلڈ کپ سے لطف اندوز ہوسکیں۔
تاہم کراچی کے تقریباً2 کروڑ رہائشی گھر پر بیٹھ کر ٹی وی پر ہی یہ ٹورنامنٹ دیکھیں گے اور دعا کریں گے کہ اس دوران بجلی کی فراہمی مسلسل جاری رہے۔