• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

شکر کرو تم مر گئیں

شائع June 13, 2014
بدقسمتی سے میں تمہاری پیدائش کی خوشیاں نہیں مناؤں گا، کیونکہ اس سے پہلے ہی میں تمہارے جنازے میں شرکت کر چکا ہوں-
بدقسمتی سے میں تمہاری پیدائش کی خوشیاں نہیں مناؤں گا، کیونکہ اس سے پہلے ہی میں تمہارے جنازے میں شرکت کر چکا ہوں-

میری پیاری ننھی،

بدقسمتی سے میں تمہاری پیدائش کی خوشیاں نہیں مناؤں گا کیونکہ میں اس سے پہلے ہی تمہارے جنازے میں شرکت کر چکا ہوں-

مجھے کبھی پتہ بھی نہیں چلے گا کہ تمہیں کتنا درد ہوا ہو گا تمہارے نانا اور ماموؤں نے اینٹیں اور پتھر مار مار کر تمہیں اور تمہاری ماں کو ہلاک کر دیا- مجھے بہت افسوس ہے کہ تمہارا باپ بھی تمہاری مدد کو نہ آیا اور نا ہی وہ سب جو کھڑے تم لوگوں کو پٹتا اور مرتا دیکھ رہے تھے-

حالانکہ میں اس موقع پر وہاں موجود نہیں تھا پھر بھی میں اس قتل کا مجرم ہوں کیونکہ میں سالوں سے یہ سب ہوتا دیکھ رہا ہوں کہ تم اور تمہاری ماں کی طرح نہ جانے کتنے غیرت کے نام پر جانوروں کی طرح ذبح کر دئے گئے-

مجھے افسوس ہے کہ میں نے تمہیں پیدا ہونے سے پہلے ہی مر جانے دیا-

زندگی کتنی ہی ظالم سہی پر اس میں بہت سے خوشیوں کے بھی لمحات ہوتے ہیں- تمہیں تو پتا ہی نہیں ہو گا کہ ماں باپ کا پیار کیا ہوتا ہے یا گود کی گرمی کیا ہوتی ہے- اس دنیا کے عجائبات سے تم ناواقف ہی رہیں، نیلا آسمان، چرند پرند، پھول پتے، دریا اور بارش وغیرہ- تمہیں تو کسی اچھی داستان سننے کے جادو یا خود کوئی اچھی کہانی لکھنے کی خوشی کا اندازہ ہی نہیں ہو گا- ہو سکتا ہے کہ تم کسی لاعلاج بیماری کا علاج ڈھونڈ لیتیں یا یہ بھی ممکن تھا کہ تم دنیا کی سب سے خوبصورت تصویر بناتیں-

افسوس، صد افسوس کہ ایسا نہ ہو سکا اور تم اپنی ماں کے رحم سے پیدا ہونے سے پہلے ہی ایک ٹھنڈی قبر میں اتار دی گئیں-

ویسے یہ بھی ممکن ہے کہ یہ شاید ایک طرح سے اچھا ہی ہو کہ شاید تم ایک بہتر جگہ پر ہو بجائے اس کے کہ تم پیدا ہو کر یہ دنیا دیکھتی-

ویسے فکر نہ کرو، تمہارے جیسے نہ جانے کتنے بچے ہیں جو پیدا ہو چکے ہیں یا ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے جو کہ تمہارے پاس روزانہ پہنچ رہے ہوں گے- اور جب تک میں یہ لکھنا ختم کروں گا تب تک بھی نہ جانے کتنے تمہارے پاس کھیلنے کودنے کے لئے آ چکے ہوں گے- ویسے یہ خاصا غیر متوازن پلے گروپ ہو گا کہ اس میں لڑکیاں لڑکوں سے بہت زیادہ ہوں گی-

دیکھو میری بچی، تم جس نوع سے تعلق رکھتی ہو اسے انسان کہتے ہیں- یہ انسان خدا کی سب سے بہترین اور اعلیٰ مخلوق ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں-

میرے لئے تو یہ ارتقاء کی سب سے نچلی سیڑھی پر ہیں- ایک کتا یا بلی بھی تمہارا خیال رکھتے، تمہاری حفاظت کچھ ایسی شدت کے ساتھ کرتے کہ ان سے زیادہ طاقتور جانور تمہیں نقصان پہنچانے سے پہلے دو مرتبہ سوچتے اور جب تم مناسب حد تک مظبوط ہو جاتیں تو وہ تمہیں خود اپنی دنیا تلاشنے اور جاننے کے لئے چھوڑتے-

دیکھو رونا نہیں کہ آنسو تو دنیا کے لئے ہوتے ہیں جنت کے لئے نہیں- شکر کرو کہ جو کچھ ہوا- اب اگر تم پیدا ہو بھی جاتیں تو دس فیصد امکان اس بات کا تھا کہ تم پانچ سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی کسی بیماری کا شکار ہو کر تڑپنے کے بعد مر جاتیں-

اور اگر تم بچ بھی جاتیں تب بھی اس بات کا امکان صرف تیس فیصد تھا کہ تم اسکول جا پاتیں- سولہ سال یا شاید اس سے بھی پہلے تمہاری شادی کسی اجنبی کے ساتھ کر دی جاتی- اور اگر تم شادی سے انکار کرتیں تو تمہیں اس کی سزا میں مار دیا جاتا- اور اگر اس جبری شادی سے بچنے کے لئے تم اپنے گھر سے بھاگتیں تو تمہارا ٹھکانہ یا تو کوئی کوٹھا ہوتا یا پھر تم کسی سڑک پر کھانے کے لئے بھیک مانگ رہی ہوتیں- اور اگر تمہیں کوئی ایسا شخص مل بھی جاتا جسے تم پیار کرتیں اور اس سے شادی بھی کر لیتیں تب بھی تمہارا باپ اور تمہارے بھائی تمہیں مار دیتے-

لہٰذا ساری زندگی کی دکھوں کے بدلے میں تمہیں زیادہ سے زیادہ تین یا چار سال ہی خوش رہنے کا موقع ملتا- یقیناً یہ کوئی اچھا سودا تو نہیں- ایک اینٹ کی مار اور اس کے نتیجے میں موت بہرحال، ہزاروں تھپڑوں، لاتوں، اینٹوں، پتھروں اور ان تیزاب کی شیشیوں سے تو بہتر ہے جو تمہیں اپنی زندگی کے دنوں میں جھیلنا پڑتیں جن سے تمہارا جسم ہی نہیں تمہاری روح بھی زخمی ہو جاتی-

مجھے نہیں معلوم کہ یہ خط کہاں پوسٹ کروں کہ میرے پاس تو تمہارا پتہ بھی نہیں- یہ بھی ایک طرح سے اچھا ہی ہے کیوںکہ میں نہیں چاہتا کہ تمہاری خوشیوں کو ان چند لوگوں کی آہوں اور سسکیوں کی نظر لگ جائے جو تمہارا اور تمہاری ماں کی موت کا ماتم کر رہے ہیں-

میرے سارے پیار کے ساتھ۔۔۔۔۔

انگلش میں پڑھیں


لکھاری ایک انجنیئر ہیں جو کہ اب ایک پارٹ ٹائم صحافی بھی ہیں جو کہ غیر روایتی جگہوں پر گھومنا پسند کرتے ہیں جیسے مزارات، ریلوے اسٹیشنز اور بس اسٹاپس-

ترجمہ: شعیب بن جمیل

وقار احمد
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (5) بند ہیں

Seetal Daas Jun 14, 2014 12:03am
I have read this article which made me very sad that a father writes a letter to his baby before bearing.I really appreciate your article, you are the one to whom I like ,writing about the honor killing which is day by day increasing in our country. when you publish your article so please mention me thanks so, best of luck, Seetal Daas
Ashian Ali Malik Jun 14, 2014 05:54pm
سوال یہ ہے جب یہ سب ہو رہا تھا اس وقت اسلام کدھر سویا ہوا تھا ؟ 98% مسلمانوں کی سوسائیٹی میں معمولی سے معمولی واقعہ پر اسلام کا جاگ جانے کی لاکھوں مثالوں کی موجودگی میں اتنے سنگین واقعہ سے اسلام کی ساکھ متاثر کیوں نہیں ہوئی ؟ .
moin Jun 14, 2014 11:56pm
begerat hai wo log jo masoomo ki jan lete hai sab sy bara begerat yaha ka kanoon jo bik jata ha jahil log khuda k ghar ja k tumhe bhi jawab dena hai........
moin Jun 14, 2014 11:59pm
@Ashian Ali Malik: brother waha jahil log hogy na jinhe na islam ka pata na deen ka pata unko is bat tak ka andaza nahi ha akhrat my khuda ko kya moo degy jahil log......taleem ki shaoor ki bohot sakht zarorat ha is qom ko warna bohot jald is sy bhi bura hashar hone wala hai........
imran Jun 15, 2014 09:14am
@moin: pl ye to to bta dain ye khat konse father ki tarf se he? wo jis ke sath us larki ki shadi hove thi ya us father ki janib se jis se us aurat ne nikah pr nikah kiya tha? aur pl confirm kr dain ke in dono me se us larki ka father kon tha jo letter likh raha he?

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024